&ملکی معیشت میں استحکام کے لئے ایجادات و اختراعات کے کلچر کو فروغ دینا ہوگا: ڈاکٹر محمد علی

ہمیں نوجوانوں کو صرف ڈگریاں نہیںدینی بلکہ کارآمد گریجوئیٹس بنانا ہے، وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی

بدھ 23 اپریل 2025 19:35

*$لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2025ء) وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ ملکی معیشت میں بہتری کیلئے ایجادات اور اختراعات کے کلچر کو فروغ دینا ہوگا،ہمیں نوجوانوں کو صرف ڈگریاں نہیںدینی بلکہ کارآمد گریجوئیٹس بنانا ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن (اورک) کے زیر اہتمام دوروزہ دسویںانووینشن ٹوانوویشن سمٹ ط 2025ء کی افتتاحی تقریب سے الرازی ہال میں خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر چیئرمین سائنس فائونڈیشن ڈاکٹر اکرم شیخ، پرووائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمود، چیف ایڈوائزریو ایم ٹی پروفیسر ڈاکٹر عابد ایچ کے شیروانی ، ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر عقیل انعام، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر فرقان ہاشمی، سائنسدان، انڈسٹری کے نمائندے ،محققین ،دیگر جامعات سے اساتذہ و طلبائوطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ ہمیں اپنے مسائل کا پتا ہونا چاہیے تاکہ اس کا سدباب کیاجاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ چیلنجز پر قابو پانے کیلئے حکومتی اداروں ، بیوروکریسی اور تعلیمی اداروں کو مل کر بین الشعبہ جاتی تحقیق کیلئے اقدامات کرناہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل اور خوبصورتی سے مالا مال خطہ ہے جس کی ترقی و خوشحالی کے لئے درست سمت کا تعین ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے لوگ پاکستانی جامعات میں اعلیٰ تعلیم کی غرض سے آیا کرتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سے جو کوتاہیاں ہوئی ہیں ان کو دور کرنے کے لئے تعلیمی نظام کوبدلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گندم کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے جو کھاد اور یوریا پہلے استعمال ہوتی تھی آج بھی وہی استعمال ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں 90فیصدزمین پرگھر بن چکے ہیں جبکہ 10فیصد زرعی زمین رہ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے شہروں کو زندگی کی بنیادی ضروریات فراہم کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مناسب منصوبہ بندی نہ کی گئی تو آنے والے سالوں میں پاکستان میں آٹے کی قلت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آبی ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو خشک سالی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں زیر زمین پانی کو مستحکم کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہوگا ۔انہو ں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں نہ تو نئی چیزیںایجاد ہورہی ہیں اور نہ ہی پرانی چیزوں کو بہتر کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اورک کسی بھی جامعہ میں تحقیق کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسی تقاریب سے تعلیمی دانوں، صنعتکاروں ، سائنسدانوں اور محققین کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہترین تقریب کے انعقاد پر اورک کی ٹیم کو مبارک باد پیش کی۔ ڈاکٹر اکرم شیخ نے کہا کہ انوینشن ٹو انوویشن سمٹ کو 2011ء میں پہلی بار پاکستان سائنس فائونڈیشن کے اشتراک سے منعقد کیا گیا جو اب پنجاب یونیورسٹی کا برانڈ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہی پلیٹ فارم پراکیڈیما ، انڈسٹری ، محققین ، سائنسدان ، ٹیکنالوجسٹ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی موجودگی یقینا معاشرے کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگی ۔انہوں نے کہ یہ طلباء کے لئے نئی ٹیکنالوجیز سے روشناس ہونے کا بہترین موقع ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے گلوبل انڈیکس انوویشن میں اضافے کے لئے ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی ۔

پروفیسرڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ پاکستانی جامعات میں ہر سال کئی پی ایچ ڈی سکالرز پیدا ہورہے اس کے باوجود ہم انوویشن میں دنیا سے بہت پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کی نسبت اس سال پنجاب یونیورسٹی اورک کے زیر اہتمام سمٹ میں تحقیقی مقالوں، پوسٹرز،ٹیکنالوجیز کے سٹال کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو آئندہ سال اس سے بھی بہترہوگا۔

انہوں نے کہا کہPINTEC ایکسپو 2025ء میں پنجاب یونیورسٹی نے چار ایوارڈز اپنے نام کئے جو قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے فارغ التحصیل بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں۔ڈاکٹر عابد شیروانی نے کہا کہ انوینشن ٹو انوویشن ایک اچھا آئیڈیا ہے جس کا مقصد حکومت ، انڈسٹری اور اکیڈیما کو مل کر کام کرنے کی ترغیب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں 60فیصد انوویشن جامعات سے آتی ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح صرف 5فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر ہم تمام اشیاء دوسرے ممالک سے منگواتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے لیکن انہیں حاصل کرنے کے لئے ہمارے پاس ٹیکنالوجی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف امریکہ ہر سال 1000نئی ایجادات کررہا ہے دوسری طرف ہر سال پاکستانی جامعات کی پیٹنٹ گرانٹس میں کمی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لئے روڈ میپ بنانا ، ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے بجٹ میں اضافہ کرنا اور نصاب تعلیم کو ایسا ترتیب دینا ہوگا جس سے مہارت یافتہ گریجوئیٹس پیدا ہو سکیں۔

پروفیسرڈاکٹر عقیل انعام نے کہا کہ اورک کی جانب سے منعقدہ تقریب کو کامیاب بنانے میں تعاون پر وائس چانسلر،ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن، پاکستان سائنس فائونڈیشن ، یو ایم ٹی ، آئی آر پی اور پاسٹک کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوروزہ سمٹ میں جدید ٹیکنالوجی حامل 85کمپنیوں کی جانب سے سٹالز سجائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمٹ میں 90سے زائد اورل پریزنٹیشنزاورمقالہ جات پیش کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمٹ سوشل اکانومی کوبنیاد فراہم کرنے ، خوراک ، ویکسین کی تیاری ، منرلز ، ری سائیکلنگ اورپلاسٹک مصنوعات سے متعلق ٹیکنالوجی کیلئے اہم ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دوروزہ سمٹ کی اختتامی تقریب بروز جمعرات 3بجے ہوگی۔