خیبر پختونخوا کی تیز رفتار ترقی کا انحصار امن اور ترقیاتی کاموں سے مشروط ہے، سیاسی و اقتصادی ماہرین

بدھ 23 اپریل 2025 20:10

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) سیاسی اور اقتصادی ماہرین نے خیبر پختونخوا کی پائیدار امن اور تیز رفتار ترقی کے درمیان اہم تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن و استحکام کے بغیر صوبے کی حقیقی سیاحت، معدنیات اور پن بجلی کی صلاحیتوں سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا. پشاور یونیورسٹی کے شعبہ معاشیات کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ ہلالی نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امن نہ صرف پائیدار ترقی کے لیے ایک لازمی شرط ہے بلکہ یہ اس بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے جس پر صوبے کا مستقبل تعمیر ہونا چاہیے.

انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کا امن سے ایک مضبوط رشتہ ہے، ترقی کی کوششیں اس وقت بارآور ہوں گی جب دہشت گردی، انتہا پسندی اور عدم تحفظ کا فیصلہ کن طور پر مقابلہ کیا جائے. حالیہ برسوں میں خیبرپختونخوا کے اہم اسٹیک ہولڈرز سیاسی رہنماؤں سے لے کر سول سوسائٹی تک کے درمیان ایک وسیع اتفاق رائے پایا گیا ہے کہ دیرپا امن، بقائے باہمی اور رواداری طویل مدتی امن اور خوشحالی کے حصول کےلیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں.

ڈاکٹر ہلالی کے مطابق اس میں دشمن عناصر کے خلاف کامیاب انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیوں کو جاری رکھنا شامل ہے تاکہ فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنایا جا سکے اور سرمایہ کاری، صنعتی اور زرعی ترقی کے علاوہ معاشی نمو کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جا سکے. انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امن سیاحت، تعلیم اور روزگار میں خیبرپختونخوا کی وسیع غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کے لیے ایک گیٹ وے کا کام کرے گا.

ڈاکٹر ہلالی نے کہا کہ سابقہ فاٹا میں خواندگی کو فروغ دینا مطلوبہ اہداف کے حصول کے لیے ناگزیر ہے. انہوں نے کہا کہ سیاح، سرمایہ کار اور اسکالرز صرف ان علاقوں کی طرف راغب ہوتے ہیں جہاں امن اور استحکام ہو. اس کے بغیر کوئی بامعنی پیش رفت نہیں کی جا سکتی. انہوں نے کہا کہ ان علاقوں، خاص طور پر وفاق کے زیر انتظام سابقہ قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے جو پہلے دہشت گردی سے متاثر ہوئے تھے.

اس میں تمام تباہ شدہ اسکولوں، ہسپتالوں، سڑکوں اور یوٹیلیٹیز کی ترجیحی بنیادوں پر تعمیر نو شامل ہے. خیبر پختونخوا کے قدرتی وسائل کی فراوانی کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر ہلالی نے کہا کہ صوبہ کان کنی، قیمتی پتھر، پن بجلی اور جنگلات جیسے شعبوں میں وسیع صلاحیت رکھتا ہے جس کے لیے صوبائی حکومت کی خصوصی سرپرستی کی ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ اگر ان وسائل کو صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے پاکستان کےلیے ایک معاشی انقلاب برپا کر سکتے ہیں.

اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سابق سفیر منظور الحق نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے فوری خاتمے، ترقی، قیام امن اور ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور بحالی کی طرف مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا. انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کےلیے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے. منظور الحق نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے دشوار گزار پہاڑ معدنیات اور قیمتی پتھروں کے پوشیدہ ذخائر ہیں اور امن کے قیام کی صورت میں سرمایہ کار اس کی سائنسی تجزیے کے لیے آئیں گے.

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اب وقت آگیا ہے کہ قیام امن اور معاشی بحالی میں سرمایہ کاری کی جائے. انہوں نے خیبر پختونخوا کے جنوبی اور ضم شدہ اضلاع میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر تیز کی گئی سیکیورٹی کارروائیوں کے نتیجے میں اس سال خطے میں عید الفطر پرامن طریقے سے منائی گئی.

منظورالحق نے حال ہی میں نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار کے افغانستان کے دورے کو بھی سراہا اور اسے علاقائی امن کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا. انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغان حکومت کی جانب سے اپنی سرزمین پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی خطے کے طویل مدتی امن و استحکام کے لیے ضروری ہے.

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم کی قربانیوں کو پاکستان کے قومی نصاب میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ نوجوانوں کو تعلیم دی جا سکے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے. انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کو امن کےلیے ادا کی گئی قیمت اور اس کے تحفظ کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے. ماہرین نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی اثاثوں کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی بھی سفارش کی۔ جدید ڈیجیٹل مارکیٹنگ ٹولز کے ذریعے خطے کی قدرتی خوبصورتی، ثقافتی ورثے اور تاریخی مقامات کو فروغ دے کر خیبرپختونخوا ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کر سکتا ہے جس سے آمدنی میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں.

ماہرین نے ایک ایسی ترقیاتی حکمت عملی کی پر زور وکالت کی جو سلامتی، معاشی بحالی، انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور ڈیجیٹل ترقی کو یکجا کرے. انہوں نے کہا کہ صرف ایک جامع اور امن پر مبنی حکمت کے ذریعے ہی خیبر پختونخوا کو پائیدار امن، ترقی اور خوشحالی کی تیز رفتار راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔