وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی زیر صدارت گوادر پورٹ کو فعال بنانے سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس

جمعرات 24 اپریل 2025 19:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت وزیرِ اعظم کی کمیٹی برائے گوادر پورٹ کی فعالیت کا اعلیٰ سطحی اجلاس جمعرات کو یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس کا مقصد گوادر پورٹ کو تجارتی، صنعتی، سیاحتی اور لاجسٹکس کے مرکز کے طور پر فعال بنانے کے لئے مربوط لائحہ عمل کو حتمی شکل دینا تھا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور، ممبر انفراسٹرکچر وقاص انور، وزارتِ خارجہ، داخلہ، صنعت، تجارت اور متعلقہ صوبائی محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران ممبر انفراسٹرکچر نے گزشتہ اجلاسوں کے فیصلوں پر عملدرآمد سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ مختلف وزارتوں نے اپنی اپنی پیشرفت سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے مقامی ماہی گیر برادری کو اقتصادی ترقی میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گوادر کی ترقی میں مقامی آبادی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ماہی گیری اور “بلو اکانومی” جیسے شعبہ جات کو “اڑان پاکستان” کے تحت برآمدات میں اضافے کے قومی پروگرام سے جوڑنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لئے قابل ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہوئے ایک جامع بزنس پلان مرتب کیا جائے۔احسن اقبال نے گوادر اور مسقط کے درمیان صرف 12 گھنٹے کی سمندری مسافت کا حوالہ دیتے ہوئے ’’پاکستان-خلیجی ریاستوں تجارتی راہداری‘‘ کے قیام کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے سڑک، ریل اور بندرگاہوں کے مربوط نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں مؤثر تجارتی رابطے کے لئے یہ اقدامات ناگزیر ہیں۔انہوں نے این۔85 اور کوسٹل ہائی وے جیسے اہم سڑک رابطوں کی جلد تکمیل کی ہدایت کی اور کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو مدعو کرنے سے پہلے بنیادی ڈھانچے اور سکیورٹی کی مکمل فراہمی یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے گوادر سیف سٹی منصوبے پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا اور وزارت داخلہ اور حکومت بلوچستان کو ہدایت کی کہ منصوبے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی نے ایم ایل ۔4 ریلوے منصوبے کو تیز رفتاری سے آگے بڑھانے اور گوادر کو معدنیات کی برآمدات کے لئے خصوصی بندرگاہ بنانے کے لئے ضروری اقدامات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ جات کی قیادت کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے قابل اور کل وقتی پراجیکٹ ڈائریکٹرز کی تقرری ناگزیر ہے۔

اسی طرح گوادر کی شہری ترقیاتی منصوبہ بندی پر بھی نظرثانی کرتے ہوئے نیا پی سی۔1 تیار کر کے سی ڈی ڈبلیو پی کو ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی۔وفاقی وزیر نے حکومت بلوچستان کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو ہدایت دی کہ صوبائی سیکٹرل منصوبے وفاقی حکومت سے شیئر کئے جائیں تاکہ انہیں ’’اُڑان پاکستان‘‘ کی مجموعی حکمتِ عملی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔

زمین کی منتقلی کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک زمین کی منتقلی مکمل نہیں ہوتی، بندرگاہ کے لئے 40 سالہ ترقیاتی معاہدہ مؤثر نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ زمین کا مسئلہ گزشتہ دہائی سے زیر التواء ہے اور اب اس کا فوری حل قومی مفاد میں ناگزیر ہے۔بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے وزیر منصوبہ بندی نے گوادر میں غیر ملکی ماہرین و کاروباری افراد کے لئے ایک محفوظ رہائشی کمپاؤنڈ کی تعمیر کی تجویز دی جس کی طرز شَرم الشیخ یا دمّام جیسے کامیاب ماڈلز پر ہو۔

اسی طرح انہوں نے ساحلی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے عالمی سطح کے تفریحی مقامات کے قیام پر زور دیا اور معروف بین الاقوامی ہوٹل چینز کو گوادر میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔احسن اقبال نے گوادر کی بین الاقوامی مسابقتی حیثیت جانچنے کے لئے دیگر بندرگاہوں جیسے سوہار، جبل علی وغیرہ کے ساتھ تقابلی جائزہ مرتب کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ مقصد محض ریونیو نہیں بلکہ گوادر کو ایک پرکشش سرمایہ کاری مرکز کے طور پر ابھارنا ہے۔

2025 سے 2027 کے درمیان مجوزہ حکمت عملی میں افغان ٹرانزٹ تجارت کو فعال بنانا، سنٹرل ایشین ریاستوں سے روابط کو بڑھانا، RO-RO ٹرمینلز کی فزیبلٹی اسٹڈیز اور عالمی شپنگ کمپنیوں جیسے COSCO، CMA، CGM کے ساتھ مشاورت شامل ہے۔ اس کے علاوہ ایم۔8 موٹر وے، ایسٹ بے ایکسپریس وے اور ایم ایل۔4 جیسے منصوبوں کی بہتری بھی اس حکمت عملی کا حصہ ہیں۔وزیر منصوبہ بندی نے زور دیا کہ مقامی ماہی گیر برادری کی شراکت کو یقینی بنایا جائے اور بلوچستان و سندھ کی صوبائی آبی حکمت عملیوں کو “اڑان پاکستان” کے قومی وژن سے ہم آہنگ کرتے ہوئے، آبی حیاتیات، ماہی گیری، اور بحری شعبے میں ہنر مندی کے فروغ کے اقدامات کئے جائیں۔

انہوں نے اجلاس میں گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی غیر حاضری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت کو ہدایت کی کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے کہ اتھارٹی کی شمولیت مستقبل کے تمام اہم اجلاسوں میں یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ گوادر ماسٹر پلان پر عملدرآمد کی رپورٹ تین روز کے اندر پیش کی جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ منصوبہ بندی کے مرحلے سے نکل کر عملدرآمد کے مرحلے میں داخل ہوں۔ انہوں نے وفاقی حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ گوادر کو قومی ترقی، علاقائی روابط اور برآمدات کے فروغ کے ایک موثر مرکز کے طور پر فعال بنانے کے لیے تمام اقدامات مربوط انداز میں کئے جائیں گے۔