سینیٹ کی پارلیمانی امور کمیٹی میں فافن نے ایک بار پھر عام انتخابات 2024کی شفافیت پر سوالات اٹھا دئیے

منگل 29 اپریل 2025 23:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2025ء) سینیٹ کی پارلیمانی امور کمیٹی میں فافن نے ایک بار پھر عام انتخابات 2024کی شفافیت پر سوالات اٹھا دئیے، اجلاس میں اورسیز پاکستانیوں کو پوسٹل بیلٹ کے زریعے ووٹ کا حق دینے سمیت فارم 45 پر تمام معلومات درج کرنے اور ملتے جلتے نشانات ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ منگل کوسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چئیرمن سینیٹر محمد ہمایوں مہمند جی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری پارلیمانی امور سمیت انتخابات کی نگرانی کرنے والے غیر منافع بخش تنظیم فافن کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔

اجلاس کو رکن کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ الیکشن ٹریبونلز میں شکایات درج کرانے کا طریقہ کار بہت مشکل ہے جس پر فافن کے حکام نے بتایا کہ ہم نے بھی الیکشن ٹربیونلز میں شکایات کے طریقہ کار کو آسان بنانے کی درخواست کی ہے انہوں نے بتایا کہ فافن کے پاس1971 سے 2024 تک الیکشن سے متعلق ڈیٹا موجود ہے انہوں نے بتایا کہ الیکشن سے قبل صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں سے متعلق1008 شکایات آئیں جبکہ قومی اسمبلی کے 266 حلقوں پر 345 شکایات موصول ہوئیں انہوں نے بتایا کہ حلقہ بندیوں میں 10 لاکھ کے لیے بھی ایک نمائندہ ہے جبکہ 5 لاکھ پر بھی ایک ہی نمائندہ ہونا مناسب نہیں ہے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کی منظوری میں دو صوبوں کی منتخب نمائندگی نہیں تھی رکن کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ حلقہ بندیوں کے معاملے پر تمام شکایات کو سپریم کورٹ نے یکجا کرکے الیکشن کے بعد سننے کا فیصلہ کیا ہے فافن نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کے معاملے پر 70 فیصد امیدوار مطمئن جبکہ28 فیصد امیدوار ناخوش تھے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ 28 فیصد امیدوار کا مطمن نہ ہونا بڑی افسوسناک بات ہے اس سے حکومت بنائی جاسکتی ہے فافن حکام نے بتایا کہ ملکی آبادی کا 53فیصد ووٹرز ہیں حکام نے بتایا کہ 25 فیصد امیدوار پولنگ سٹیشن اور پولنگ بوتھ کے انتظامات سے مطمئن نہیں تھے اسی طرح ہر پارٹی کے پولنگ ایجنٹ کو فارم 45 کے ساتھ فارم 46 لینا ضروری ہے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر فارم 46 نہ ملے تو سمجھیں کچھ گڑبڑ ہے فافن حکام نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کے بغیر جنرل الیکشن میں 66فیصد ازاد امیدوار تھے انہوں نے کہاکہ الیکشن سے ایک ہفتے قبل 83 فیصد لوگوں کو یقین تھا کہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اس کا مطلب ہے کہ83 فیصد لوگوں کو الیکشن صاف و شفاف نہ ہونے پر دھچکا لگا ہے فافن حکام نے بتایا کہ 78 فیصد لوگوں کو انتخابی نشان معلوم تھا ہم نے یہ سفارش کی تھی کہ ا لیکشن کمیشن ملتے جلتے نشانات نہ دیں جس طرح شیر کے ساتھ بھیڑ، عقاب کے ساتھ فاختہ کا نشان رکھ دیتے ہیں اس سے لوگ پریشان ہوتے ہیں چیرمین کمیٹی نے کہاکہ انتخابی نشان بلیک اینڈ وائٹ ہونے کے وجہ سے ملتے جلتے نشانات پر عوام دھوکہ کھاتے ہیں فافن حکام نے بتایا کہ3 فیصد پریذائیڈنگ عملے کی ٹریننگ نہیں تھی جبکہ الیکشن کے دن 21210 پولنگ سٹیشنوں پر سیکریسی کا مسئلہ تھا فافن کے مطابق گنتی کے مرحلہ 92 فیصد میں آرگنائز 8 فیصد میں مسائل تھے فافن حکام نے بتایا کہ 18.2 فیصد یعنی 1/5فیصد پولنگ ایجنٹ کو فارم 46 نہیں ملاجبکہ265 میں سی135 حلقوں کے آر او دفاتر میں فافن کے نمائندوں کو جانے نہیں دیا گیا فافن حکام نے بتایا کہ 2013 میں سب سے زیادہ 55.5 فیصد 2018 مین 52 فیصد جبکہ 2024 میں ٹڑن آوٹ کم ہوکر 48 فیصد ہوا حکام نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے 265 حلقوں میں 1 لاکھ 6ہزار پوسٹل بیلٹ کے زریعے ووٹ پول ہوئے جبکہ صوبائی حلقوں میں 2لاکھ 34 ہزار 802 پوسٹل بیلٹ سے ووٹ پول ہوئے تاہم صوبوں میں کتنے جاری ہوئے اس کا ریکارڈ نہیں ہے فافن حکام نے بتایا کہ پوسٹل بیلٹ کے زریعے ووٹوں کی گنتی فوری نہیں ہوتی ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ 72 گھنٹوں کے بعد آر او دفتر میں تمام امیدواروں کی موجودگی میں گنتی کرکے فارم 48 میں پوسٹل بیلٹ کے ووٹوں کو شامل کیا جاتا ہے کے پی کے اور بلوچستان میں پوسٹل بیلٹ کے زیادہ استعمال پر چیرمین کمیٹی نے استسفار کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب اور سندھ میں پوسٹل بیلٹ سے کم جبکہ بلوچستان اور کے پی کے میں زیادہ پوسٹل بیلٹ کا استمال کیوں ہوا ہے رکن کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ کے پی کے میں پوسٹل بیلٹ پر چئیرمن کمیٹی ہمایوں ہمند کے شک پر ہی ہمارا ان سے اتحاد نہیں ہو رہا فافن حکام نے بتایا کہ36 حلقوں میں مسترد شدہ ووٹوں کوگنتی میں شامل کرکے نتائج تبدیل ہوئے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ کیا الیکٹرانیک ووٹنگ سے مسترد ووٹوں کی شرح صفر ہوسکتی ہے جس پر فافن حکام نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے مسترد ووٹوں کی شرح ختم ہو سکتی ہے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ جب تک ادارو ں کی سطح پر دھاندلی کو ختم نہیں کیا جاتا ہے اس وقت تک انتخابات شفاف نہیں ہوں گے مگر مسئلہ یہ ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا فافن حکام نے بتایا کہ کامیاب امیدواروں نے رجسٹرڈ ووٹوں کا 21 فیصد ووٹرز کا ووٹ حاصل کیا فافن حکام کے مطابق رزلٹ منجمنٹ سسٹم میں پرابلم آئی تھی۔

(جاری ہے)

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ مختلف ایجنٹ کے پاس فارم 45 مختلف ہیں اس میں کون سا درست تصور ہوگا جس پر فافن حکام نے بتایا کہ کونسا فارم درست ہوگا اس پر قانون نہیں ہے فافن حکام نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایک ہی فارم 45 ہو جس میں تمام معلومات درج ہو پھر فوٹو کاپی کرکے سب ایجنٹ کو دیں سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ ای ایم ایس کے زریعے فارم 45 کو بھجنے کے لیے موبائل اور انٹرنیٹ کو ہی بند کردیا گیا سینیٹر سرمد علی نے کہاکہ آر ٹی ایس کے زریعے سسٹم کو بیٹھا دیا گیا سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ دھاندلی کرنے کے بے شمار طریقے ہیں فافن حکام نے تجویز پیش کی کہ پوسٹل بیلٹ اور مسترد ووٹوں کا فیصلہ گنتی کے وقت ہی کیا جائے فافن حکام نے تجویز دیتے ہوئے کہاکہ اوورسیزپاکستانیزکوووٹ ڈالنے کا حق دینے اور الیکشن لڑنے کااختیاردیاجائے اسی طرح جس کے ہاس دہری شہریت ہے اسے الیکشن لڑنے کا حق دیاجائے یا ووٹ کاحق بھی واپس لیں فافن حکام نے بتایا کہ اورسیز پاکستانیوں کو پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا حق دیاجائے رکن کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ ے کہاکہ پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہی دونمبری کی جاتی یے،چیئرمین کمیٹی نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ جن پاکستانیوں نے دہری شہریت نہیں لی انکوووٹ ڈالنے اورالیکشن لڑنے دیاجائے۔

۔۔۔۔اعجاز خان