غزہ: خوراک کی قلت بچوں اور معمر افراد کی خاموش قاتل، انروا

یو این منگل 29 اپریل 2025 21:15

غزہ: خوراک کی قلت بچوں اور معمر افراد کی خاموش قاتل، انروا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 اپریل 2025ء) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے کی مذمت کی ہے جہاں روزانہ بمباری کا سامنا کرنے والے شہری اپنی بقا کے لیے درکار خوراک اور طبی مدد سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

ادارے کی ترجمان جولیٹ توما نے نے کہا ہے کہ علاقے میں امداد کی آمد پر دو ماہ سے عائد پابندی بالخصوص بچوں اور معمر افراد کے لیے خاموش قاتل ثابت ہو رہی ہے۔

پورے کے پورے خاندان روزانہ پھلیوں یا مٹر کے ایک ڈبے پر گزارا کرتے ہیں اور بہت سے بچوں کو بھوکا سونا پڑتا ہے۔

Tweet URL

انسانی امداد سے بھرے ہزاروں ٹرک غزہ کی سرحد پر موجود ہیں جنہیں اجازت ملتے ہی علاقے میں بھیجا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ خطےکے دیگر حصوں میں بھی امدادی سامان کے 5,000 سے زیادہ ٹرک تیار کھڑے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کے محاصرے سے امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں اور لاکھوں شہریوں کی زندگی کو خطرہ ہے جن پر دن رات بم برس رہے ہیں۔

رفح کی تباہی

'انروا' نے بتایا ہے کہ جنوبی شہر رفح تباہی کے بعد ملیامیٹ ہو چکا ہے۔ کبھی یہ مصر کے راستے انسانی امداد کی آمد کا سب سے بڑا راستہ تھا۔

فضا سے لی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اب علاقے میں تاحد نگاہ کوئی عمارت سلامت نہیں رہی اور اسے اب شہر نہیں کہا جا سکتا۔

انخلا کے احکامات پر اس علاقے کی 97 فیصد آبادی نقل مکانی کر گئی ہے۔ تقریباً ایک سال پہلے اسرائیل کی فوج نے رفح سے 14 لاکھ لوگوں کو بیدخل کر کے وہاں گھروں، طبی مراکز اور پناہ گاہوں کو تباہ کر دیا تھا۔ اس سے قبل 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل کے احکامات پر شمالی غزہ سے بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر کے رفح میں آئے تھے۔

خوراک کی قلت اور مہنگائی

غزہ بھر میں 90 فیصد سے زیادہ آبادی کئی مرتبہ بے گھر ہو چکی ہے اور بعض لوگوں کو 12 یا 13 مرتبہ بھی نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

جولیٹ توما نے بتایا ہے کہ جنگ شروع ہونے سے پہلے روزانہ 500 ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ میں آتے تھے۔ امداد کی آمد پر 2 مارچ سے عائد پابندی اس طرح کا طویل ترین عرصہ ہے۔ امدادی خوراک اور طبی سازوسامان کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں جس کے باعث علاقے میں کھانے پینے کی اشیا 10 تا 20 گنا مہنگی ہو گئی ہیں جبکہ بعض چیزوں کی قیمتیں 40 گنا بڑھ گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق، حالیہ ہفتوں میں خوراک کی قیمتوں میں 18 مارچ سے پہلے کے مقابلے میں 1,400 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ جمعے کو ادارے نے باقیماندہ امدادی سامان غزہ میں بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے کے مراکز میں تقسیم کر دیا تھا جو چند روز کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہی کافی ہو گا۔ علاقے میں 'ڈبلیو ایف پی' کے 25 تنور پہلے ہی بند ہو چکے ہیں۔ ترجمان نے بتایا ہے کہ آئندہ دنوں کھانا تیار کرنے کے مزید مراکز بند ہو سکتے ہیں کیونکہ انہیں آٹے اور ایندھن کی فراہمی بند ہو چکی ہے۔