iپشتون افغان ملت کو درپیش اذیت ناک اور خونریز صورتحال میں پشتون دشمن قوتوں، ان کے کاسہ لیسوں اور پشتون دشمن مدعی سے گلے کا وقت ختم ہو رہا ہے ، پشتون ملت پال ترقی پسند جمہوری پارٹیاں
بدھ 30 اپریل 2025
21:50
ا2پشین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2025ء)پشتون ملت پال ترقی پسند جمہوری پارٹیوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ پشتون افغان ملت کو درپیش اذیت ناک اور خونریز صورتحال میں پشتون دشمن قوتوں، ان کے کاسہ لیسوں اور پشتون دشمن مدعی سے گلے کا وقت ختم ہو رہا ہے اس سنگین صورتحال سے نجات اور زمینی حقائق یہ ہے کہ پشتون قومی سیاسی تحریک کے دعویدار سیاسی جمہوری پارٹیوں سمیت پشتونخوا وطن کے تمام سیاسی، مذہبی پارٹیوں نے قومی ایجنڈے پر متحد ہوکر متحدہ محاذ کے پلیٹ فارم سے جدوجہد تیز کرنی ہوگی جس طرح کشمیریوں اور سندھیوں نے متحد ہوکر سیاسی جمہوری جدوجہد کے ذریعے بالادست قوم کے حکمرانوں کو شکست دی، افغان کڈوال عوام کے خلاف جبری بے دخلی کا کریک ڈان ملکی، بین الاقوامی اور اقوام متحدہ و انسانی حقوق کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے اقوام متحدہ کے ادارہ UNHCR برائے مہاجرین سہ فریقی معاہدے پر عملدرآمد کیلئے اقدامات کریں اور افغان کڈوال عوام کے خلاف ظلم و جبر، تضحیک امیز، غیر انسانی رویے، ان کی جائیدادوں پر قبضے اور رشوت خوری کے ذریعے ان سے ہونے والی لوٹ مار کو روکنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، پشتونخوا وطن پر مسلط جعلی دہشتگردی، لاقانونیت کا مقصد پشتون ملت کی قومی غلامی کو مزید مستحکم کرنے اور پشتونخوا وطن کے کھربوں ڈالرز کے معدنی وسائل، جنگلات، پہارٹی سلسلوں اور زرخیز زمینوں پر قبضہ کرنے کی سازش ہے اور اب اس دو قومی صوبے اور خیبر پشتونخوا صوبے سے مائنز اینڈ منرل بلوں کی منظوری کا مقصد بھی اس سازش کو نام نہاد جعلی نمائندوں کے ذریعے قانونی شکل دینے کی ناکام کوشش ہیاس دو قومی صوبے میں نام نہاد جعلی اسمبلی کے ذریعے مائنز اینڈ منرل بل 2025 کی منظوری صوبے کے اقوام و عوام کو قابل قبول نہیں، چمن پرلت کے جائز مطالبات تسلیم کرنے سے انکار اور چمن تا غلام خان، طور خم اور باجوڑ تک ڈیورنڈ لائن پر تاریخی راستوں پر آمد ورفت اور تجارت کی بندش کا مقصد دونوں طرف آباد پشتون ملت کی معاشی تباہی کا ناقابل برداشت استعماری منصوبہ ہے۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار اے این پی کے صوبائی جنرل سیکریٹری صدر جلسہ مابت کاکا، مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری عبیداللہ عابد، صوبائی ایڈیشنل سیکریٹری عبدالباری کاکڑ، پشتونخوانیپ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد عیسی روشان، صوبائی ڈپٹی سیکریٹری و ضلعی آرگنائزر خلیل خان ترین،این ڈی ایم کے صوبائی صدر احمد جان خان، پی ٹی ایم کے کور کمیٹی کے ممبر ملک مجید خان کاکڑ، صوبائی رہنما روزی خان ایثارنے جاری احتجاجی تحریک کے سلسلے میں پشین شہر کے باچا خان چوک پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سٹیج سیکریٹری کے فرائض پشتونخوانیپ کے ضلعی آفس سیکریٹری پیر حمداللہ اور اے این پی کیرہنما صادق خان کاکڑ نے سرانجام دیئے اور تلاوت کلام پاک کی سعادت پشتونخوانیپ کے ضلعی ڈپٹی سیکریٹری رفیع اللہ آغا نے حاصل کی۔
مقررین نے کہا کہ مسلط دہشتگردی اور لاقانونیت کے نام پر خنائی بابا اور چوتیر زیارت میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے نام پر مختلف افراد کو مارنے کے واقعات کا مقصد جنوبی پشتونخوا میں امن وامان کی صورتحال کو شعوری منصوبہ بندی کے تحت خراب کرنے کی سازش ہے اور اداروں کی جانب سے مقابلے کے واقعات ہونے پر یقین نہیں کیا جاسکتا ان واقعات کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز کے نام پر پشتون اور بلوچ سمیت ملک بھر میں ہزاروں افراد کی اغوا نما گرفتاریاں، غیر قانونی اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے تمام مسنگ پرسنز کو رہا کرنے اور اگر کسی پر الزام ہو تو انہیں عدالتوں میں پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشتون قومی تحریک کے ممتاز رہنماں علی وزیر، ملک نصیر خان کوکی خیل اور صمد لالا کی جھوٹے اور دروغ گوئی پر مبنی مقدمات میں غیر قانونی قید وبند درحقیقت بالادست استعماری قوم کی پشتون قومی تحریک کی جمہوری جدوجہد کو کمزور کرنے کی ناکام سازش ہے پشتون غیور ملت اور ان کے ممتاز رہنما ہر قسم کی قربانیوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنے ملت کے قومی ارمانوں کی تکمیل کی جدوجہد سے کسی بھی صورت دستبردار نہیں ہونگے انہوں نے علی وزیر، ملک نصیر خان کوکی خیل، صمد لالا اور تمام سیاسی کارکنوں کی فوری رہائی اور جھوٹے مقدمات کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہیجبکہ فورتھ شیڈول میں شامل کئے گئے سیاسی کارکنوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں کسی صورت قابل قبول نہیں اور فورتھ شیڈول کا کالا قانون ختم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم پر پابندی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے پی ٹی ایم ایک جمہوری اور پرامن جدوجہد کرنے والی تنظیم ہے اس پابندی کو فوری طور پر ختم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کسٹم اور ایف سی کی جانب سے پشتون تاجروں کے گوداموں اور دکانوں پر غیر قانونی چھاپے اور سامان کی ضبطگی پشتون دشمن اقدام ہے اور اس دو قومی صوبے سمیت ملک کے دوسرے شہروں میں ایسے پشتون دشمن اقدامات کا مقصد پشتونوں کو معاشی طور پر تباہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معصوم بچے مصور خان کاکڑ کی باحفاظت عدم بازیابی نام نہاد جعلی صوبائی حکومت اور ان کے اداروں کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے خدا نخواستہ اغوا کاروں کے ہمنوا کا کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور صوبوں میں عوام کے حق حکمرانی یعنی سول حکمرانی کا خاتمہ ہو چکا ہے اور درحقیقت تمام ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے تمام سول اداروں کی فعالیت نہ ہونے کے برابر اور ان کے صلاحیتوں کو زنگ آلود کرکے منجمد کر دیا گیا ہے جبکہ نام نہاد وفاقی و صوبائی حکومت کرپشن اور لوٹ مار کے سوا کسی بھی شعبے میں اختیارات کے مالک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ برشور ، توبہ کاکڑ، توبہ اچکزئی سمیت پشتونخوا وطن میں کسی قسم کی غیر مقامی افراد کو کوئی بھی الاٹمنٹ قابل قبول نہیں اور ہونے والے جعلی الاٹمنٹ کو پشتون اور بلوچ عوام کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ جعلی جمہوری اور ایک قوم کی قومی اسمبلی میں جعلی اکثریت مزید قابل عمل اور قابل برداشت نہیں اگر بنگال کے ساتھ پیرٹی کا قانون صحیح تو اس ملک میں بھی قومی اسمبلی میں وفاقی وحدتوں کو (صوبی) برابری کی بنیاد پر نمائندگی دینے اور سینیٹ کے اختیارات قومی اسمبلی کے برابر تسلیم کرنے ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ نام نہاد جعلی حکومتوں اور انتظامیہ کی جانب سے سیاسی جلسے، جلوسوں اور پرامن احتجاج پر پابندی لگانے اور احتجاج کرنے والے رہنماں پر جعلی مقدمات کے اندراج کے ذریعے ہمیں اپنے سیاسی قومی جمہوری جدوجہد سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رنگ بلوچ سمیت دوسرے سیاسی کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاریاں اور نظر بندی قابل مذمت ہے ان کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پشتون غیور عوام اس درپیش اذیت ناک صورتحال کا احساس کرتے ہوئے پشتون قومی سیاسی تحریک کی جدوجہد کا ہر سطح پر ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ پشتونوں کی قومی غلامی،سیاسی، معاشی ، ثقافتی و اک و اختیار اور پشتون قومی متحدہ صوبے سے محرومی کی ایک بنیادی وجہ پشتون قومی سیاسی تحریک کی قیادت کا ایک قومی ایجنڈے پر متحد ہونے سے گریز کی پالیسی ہے پشتون قومی سیاسی تحریک کے تمام دھڑوں کی قیادت کو اختلاف برائے اختلاف کی بجائے پراخ دلی، برداشت اور تحمل سے کام لینا ہوگا اور کروڑوں آبادی پر مشتمل اس غیور ملت کو اس اذیت ناک صورتحال سے نجات دلانے کیلئے متحدہ محاذ کی تشکیل لازمی کرنی ہوگی اور پشتونخوا وطن کے تمام سیاسی، مذہبی پارٹیوں، مختلف تنظیموں اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے باشعور افراد اور سول سوسائٹی نے اپنی ملت کی اس زبوں حالی کا نوٹس لیتے ہوئے متحد ہونے کا آواز بلند کرنا ہوگا جس طرح پہلے کشمیریوں اور اب سندھی قوم نے بلا امتیاز متحد و منظم ہوکر جمہوری تحریک کے ذریعے بالادست قوم کے استعماری حکمرانوں کو شکست سے دوچار کردیا۔