غیر قانونی کال سینٹر چلانے کا مقدمہ، عدالت کا ملزم ارمغان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم

ملزم کے خلاف غیر قانونی کال سینٹر چلانے اور کرپٹوکرنسی کی منتقلی کا الزام ہے تکنیکی تحقیقات کیلئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت جنوبی کراچی کی عدالت میں مقدمے کی سماعت ہوئی

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 2 مئی 2025 12:04

غیر قانونی کال سینٹر چلانے کا مقدمہ، عدالت کا ملزم ارمغان کو ویڈیو ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02 مئی 2025)کراچی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت جنوبی نے غیر قانونی کال سینٹر چلانے کے مقدمے میں ملزم ارمغان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دیدیا،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت جنوبی کراچی میں ملزم ارمغان کے خلاف غیر قانونی کال سینٹر چلانے کے مقدمے میں سائبر کرائم کی جانب سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

سائبر کرائم حکام نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کردی،تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم کے خلاف غیر قانونی کال سینٹر چلانے اور ڈیجیٹل کرنسی کی منتقلی کا الزام ہے۔تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف غیر قانونی کال سینٹر چلانے اور کرپٹوکرنسی کی منتقلی کا الزام ہے۔ ملزم سے تکنیکی تحقیقات کیلئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔

(جاری ہے)

عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم کونسی جیل میں ہے؟ ملزم ارمغان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا جائے۔

بعدازاں عدالت نے سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی کی عدالت نے مصطفی عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کر دی تھی۔ملزم ارمغان کو سینے کی تکلیف کے پیش نظر جناح ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کا طبی معائنہ کرانے کے بعد ایف آئی اے کی تحویل میں دیدیا گیاتھا۔ایف آئی اے کے حکام نے ملزم ارمغان کو منی لانڈرنگ کیس میں انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پیش کیا گیاتھاایف آئی اے حکام نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے ملزم ارمغان کو 24 اپریل تک مزید جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیاتھا۔

تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ارمغان کے خلاف مقدمات کا عبوری چالان جمع کرانے کیلئے مزید مہلت دی جائے۔ ایف آئی اے کے مطابق ملزم سے برآمد کئے گئے 18 لیپ ٹاپس کا پنجاب فرانزک لیبارٹری سے معائنہ کروانا باقی تھا۔قبل ازیں بھی مصطفی عامرقتل کیس میں گرفتارملزم ارمغان کے لیپ ٹاپ سے بین الاقوامی فراڈ گروپ کے شواہد ملے تھے۔اس حوالے سے ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی تھی۔

عدالت میں ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایاگیا تھا کہ ملزم ارمغان نہ صرف ایک بین الاقوامی فراڈ گروہ کا رکن تھا بلکہ اس نے اپنے والد کامران قریشی کے ساتھ مل کر ایک جعلی کمپنی بھی قائم کی تھی۔عدالت میں پیش کی گئی ایف آئی اے کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ملزم ارمغان کی متعلقہ کمپنی کی سالانہ آمدن 3 سے 4 لاکھ امریکی ڈالر ہے اور فراڈ کیلئے بنائی گئی کمپنی میں 25 ایجنٹ کام کر رہے تھے۔ رپورٹ میں مزید یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ارمغان کے لیپ ٹاپ سے حاصل شدہ معلومات سے اس کے عالمی فراڈ نیٹ ورک سے تعلقات کا سراغ ملا تھا۔