فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل،انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

محفوظ فیصلہ اسی ہفتے سنا دیا جائے گا، جسٹس امین الدین ،آج دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اپنے دلائل مکمل کئے، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 5 مئی 2025 13:50

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل،انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05 مئی 2025)سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ محفوظ فیصلہ اسی ہفتے سنا دیا جائے گا،آج دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اپنے دلائل مکمل کئے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم آئینی بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل کا آغاز کیا اور 9 مئی کے ملک گیر پرتشدد واقعات کا تفصیل سے ذکر کیا۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ شارٹ آرڈر اسی ہفتے میں جاری کریں گے۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ اپیل کا حق دینے کیلئے سپریم کورٹ کا آئینی بنچ آبزرویشن دے۔ پارلیمنٹ کو قانون سازی کیلئے کہنے کی مثال میں ایک عدالتی فیصلہ موجود ہے۔

سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ موجود ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اس فیصلے میں تو پارلیمنٹ کو باقاعدہ ہدایت جاری کی گئی تھی، پارلیمنٹ کو قانون سازی کیلئے چھ ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی کو دن تین بجے سے شام تک ملک بھر میں 39 مقامات پر حملے ہوئے جن میں جی ایچ کیو، لاہور میں کور کمانڈر ہاوس، ایئر بیس میانوالی اور آئی ایس آئی کے دفاتر شامل ہیں۔

پنجاب میں 23، خیبر پختونخوا میں 8، سندھ میں 7 جبکہ بلوچستان میں ایک واقعہ پیش آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملے اتفاقیہ نہیں تھے بلکہ منظم منصوبہ بندی کے تحت کئے گئے اور اگر اس روز لاہور پر بیرونی جارحیت ہوتی تو ہم جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا فوج نے اپنے کسی افسر کے خلاف فوجداری کارروائی کی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کور کمانڈر لاہور سمیت تین اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن کے ریٹائر کیا گیا جبکہ 14 افسران کی کارکردگی پر ناپسندیدگی اور عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ تو واضح کرتا ہے کہ محکمانہ کارروائی کے ساتھ فوجداری سزا بھی دی جاتی ہے۔جسٹس نعیم اختر افغان نے اٹارنی جنرل کو تنبیہ کی کہ وہ غلط راستے پر چل پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 9 مئی واقعے کے میرٹ پر کسی کو بات نہیں کرنے دی کیونکہ اس سے ٹرائل اور اپیل پر اثر پڑے گا، اور کچھ سوالات کے جوابات شاید ممکن نہ ہوں جیسے کیا کور کمانڈر لاہور بطور گواہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہوئے؟۔عدالت نے اس موقع پر آرمی ایکٹ میں ترامیم، اپیلوں کے طریقہ کار اور فوجی عدالتوں کی آئینی حیثیت پر بھی سوالات اٹھائے۔دلائل مکمل ہونے کے بعد بینچ نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ اسے اسی ہفتے سنا دیا جائے گا۔