Live Updates

چیف جسٹس آف پاکستان نے ججوں کی سینیارٹی کے معاملے پر اپنی رائے دے دی

ججز کی ٹرانسفر کو آج بھی اچھا کہتا ہوں لیکن ایک ہائیکورٹ سے دوسری میں ٹرانسفر ہو کر آنے والے ججز کو سینیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے ہونا چاہیئے؛ جسٹس یحییٰ آفریدی کی سپریم کورٹ رپورٹرز سے گفتگو

Sajid Ali ساجد علی منگل 6 مئی 2025 15:34

چیف جسٹس آف پاکستان نے ججوں کی سینیارٹی کے معاملے پر اپنی رائے دے دی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججوں کی سینیارٹی کے معاملے پر اپنی رائے دے دی اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم قام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینیارٹی میں نمبر ون کرنے کو بالواسطہ طور پر غلط قرار دیدیا۔ اسلام آباد میں سپریم کورٹ رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ججز کی ٹرانسفر کو آج بھی اچھا کہتا ہوں، دوسرے صوبوں سے ججز اسلام آباد ہائیکورٹ میں آنے چاہئیں لیکن میری رائے میں ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہو کر آنے والے ججز کو سینیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے ہونا چاہیئے، 26ویں ترمیم پر میری رائے کیا ہے؟ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہوں گا مگر پارلیمنٹ کی ہر ترمیم کا احترام ہونا چاہیئے جب تک وہ موجود ہو۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ میں عمر قید کے 12 سو سے زائد کیسز ایسے ہیں جن میں سے مجرمان سزاؤں کا اکثر حصہ کاٹ چکے ہیں ان کو ترجیع بنیادوں پر دیکھیں گے، 15 جون سے سپریم کورٹ میں کیس دائری کے لیے صرف سافٹ کاپی لیں گے، لاپتہ افراد کے مقدمات میں قومی جوڈیشل پالیسی کمیٹی میں حکومت اور انٹیلیجنس ایجنسیوں سے تجاویز مانگی گئی مگر ابھی تک اُن کا جواب موصول نہیں ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ ضلعی عدالتوں میں ڈبل شفٹ اور ایسے ججوں کی تنخواہ میں پچاس فیصد اضافے کی تجویز ہے جو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے سامنے رکھی گئی ہے، نہ چھ سال پہلے بنائی ماڈل کورٹس کے فیصلوں کی اکثریت کو اپیلوں میں دوبارہ ٹرائل کے لئیے بھیجنا پڑا اس لیے اب صرف تین سال پرانے مقدمات کو ان عدالتوں میں لانے کی تجویز ہے، سپریم کورٹ میں ہونے والے اچھے کام بھی عوام کو معلوم ہونے چاہئیں، موجودہ حالات کی وجہ سے لوگ دباؤ میں ہیں اُنہیں اچھی چیزیں پتا چلنی چاہئیں، حالات ٹھیک ہونے تک مثبت رپورٹنگ کی جائے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے دورہ چین سے متعلق کورٹ رپورٹرز کو بتایا کہ چین میں جس طرح ہمارا استقبال کیا گیا اور خیال رکھا گیا وہ ناقابلِ بیان ہے، چین کی سپریم کورٹ میں کوئی مقدمہ زیرالتواء نہیں، ہمارے زیرالتواء مقدمات کی تعداد سُن کر چین کے جج حیران رہ گئے، چین میں ایران، آذربائجان اور ترکی کے چیف جسٹس صاحبان سے بھی ملاقات ہوئی جن سے باہمی تعاون پر گفتگو ہوئی، دورے کے دوران بھارتی ججز سے بھی ملاقات ہوئی، بڑی اہم باتیں ہوئیں لیکن موجودہ حالات میں کیا بات چیت ہوئی یہ نہیں بتاؤں گا، انڈیا کے چیف جسٹس سے ملاقات پر بڑی دلچسپ باتیں ہوئی جس پر پھر کسی وقت بات کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران نتیجہ خیز اور ٹھوس اہداف کے ساتھ پانچ سالہ مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوئے، جس کے تحت دونوں ممالک کے بیچ مصنوعی ذہانت کے ساتھ عدالتی نظام میں بہتری لائی جائے گی، چین میں مصنوعی ذہانت کے مرکز میں بھی قیام ہوا، ترکی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت دنیا کے چیف جسٹس صاحبان سے ملاقاتیں ہوئی جہاں بہت ہی روایتی گرم جوشی سے ہمارا استقبال کیا گیا۔

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ترکی میں ٹیل فون پر ملک کے کسی بھی مقدمے کی تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں، ہم نے وہی چائنا والی مفاہمتی یاداشت کے لیے بات کی، بنگلہ دیش کے چیف جسٹس صاحب سے بھی ملاقات ہوئی، اصل مسئلہ ہے انصاف کی فراہمی میں جدید ٹیکنالوجی کا پاکستان میں استعمال نہ ہونا، ہم شہریوں کے لیے نظام عدل کو ڈیزائن کرنا چاہتے ہیں، ہم نے 2009ء میں بنائی گئی نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کو حال ہی میں فعال کیا ہے، ہم غیر ملکی فنڈنگ سے پہلے اپنے وسائل کو بروے کار لائیں گے، ہم سپریم کورٹ کو تمام ہائیکورٹس کے ساتھ نیٹ ورک کے ذریعے منسلک کر کے جائیں گے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات