غزہ کے لیے نیا اسرائیلی منصوبہ ’ناقابل قبول‘، فرانس

DW ڈی ڈبلیو منگل 6 مئی 2025 18:20

غزہ کے لیے نیا اسرائیلی منصوبہ ’ناقابل قبول‘، فرانس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مئی 2025ء) فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے منگل کے روز کہا کہ پیرس حکومت غزہ پٹی میں اسرائیل کی نئی فوجی کارروائیوں کی ''انتہائی سختی سے‘‘ مذمت کرتی ہے۔

فرانسیسی وزیر کا یہ بیان اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی طرف سے ایک متنازعہ منصوبے کی منظوری کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد ''غزہ کی پٹی پر مکمل قبضہ اور ان علاقوں پر کنٹرول‘‘ حاصل کرنا ہے۔

ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ غزہ پٹی میں اپنی کارروائیوں کو وسعت دے گی جبکہ ان نئی کارروائیوں کے تحت ''زیادہ تر‘‘ مقامی فلسطینی شہریوں کو وہاں سے بے دخل کر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

فرانسیسی وزیر خارجہ بارو نے ایک ریڈیو انٹرویو میں اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ''یہ (منصوبہ) ناقابل قبول ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت ''انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔‘‘

چینی حکومت نے کیا کہا؟

چین کی حکومت کی طرف سے بھی منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ غزہ پٹی میں اسرائیل کی نئی فوجی کارروائیوں کی مخالفت کرتی ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے کہا، ''چین کو موجودہ صورتحال پر شدید تشویش ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم غزہ میں اسرائیل کی جاری فوجی کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ تمام فریق جنگ بندی معاہدے پر مؤثر اور مستقل طور پر عمل درآمد جاری رکھیں گے۔‘‘

جنگ بندی کی کوششوں میں مزید لچسپی نہیں، حماس

حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے منگل کے روز کہا کہ یہ فلسطینی تحریک اب اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات میں مزید کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔

حماس کے سیاسی ونگ کے رکن اور سابق وزیر صحت باسم نعیم نے ساتھ ہی عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے خلاف اسرائیل کی ''بھوک کی جنگ‘‘ کو روکے۔

نعیم نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ''جب تک غزہ پٹی میں بھوک اور نسل کشی کی جنگ جاری ہے، مذاکرات کرنے یا کسی نئی جنگ بندی کی تجویز پر غور کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ غزہ میں ''بھوک، پیاس اور قتل و غارت‘‘ کے جرائم کا مرتکب نہ ہو۔

امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سن 2023 کو شروع ہونے والی جنگ کے نتیجے میں غزہ پٹی کی تقریباﹰ ساری آبادی کم ازکم ایک بار تو نقل مکانی پر مجبور ہو چکی ہے لیکن اس وقت وہ بدترین انسانی بحران کا سامنا بھی کر رہی ہے۔

غزہ پٹی کی صورتحال پر اقوام متحدہ کو تشویش

اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے پیر کے روز کہا تھا کہ سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اسرائیل کے نئے منصوبے کی وجہ سے''تشویش میں مبتلا‘‘ ہیں۔

انہوں نے کہا، ''یہ منصوبہ لازمی طور پر مزید شہریوں کی ہلاکت اور غزہ پٹی کی مزید تباہی کا باعث بنے گا۔‘‘

اقوام متحدہ اور کئی امدادی ادارے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ غزہ پٹی میں قحط کا خطرہ پھر سے منڈلا رہا ہے۔

غزہ پٹی دو مارچ سے مکمل اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے غزہ کی فلسطینی آبادی تک کسی بھی قسم کا کوئی امدادی سامان نہیں پہنچ پا رہا۔

یوں وہاں فلسطینی شہریوں کی مشکلات دوچند ہوتی جا رہی ہیں۔

غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی عسکری کارروائیاں جاری

اٹھارہ مارچ کو ختم ہونے والی جنگ بندی کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج حماس کے جنگجوؤں کے خلاف اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیزفائر کی ناکامی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد اب تقریباﹰ ڈھائی ہزار ہو چکی ہے۔

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سن دو ہزار تیئیس کو شروع ہونے والے اس تنازعے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اب باون ہزار 535 ہو چکی ہے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد ہوا تھا، جس میں فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے اسرائیلی سرزمین پر حملے کرتے ہوئے بارہ سو سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس حملے کے دوران یہ جنگجو 251 افراد کو یرغمال بنانے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے، جن میں سے 58 تاحال غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان میں سے چونتیس ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ تازہ فوجی کارروائی کا مقصد حماس پر دباؤ ڈال کر باقی یرغمالیوں کو رہا کرانا ہے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے یرغمالیوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

ادارت: مقبول ملک، امتیاز احمد