ہمیں معلوم ہیں کہ مافیہ معدینات پر قابض ہے لیکن اب اختیار بھی لیا جا رہا ہے،ایمل ولی

اگر مائنز اینڈ منزلز بل پاس کیا جاتا ہے تو یہ اس قوم سے غداری ہو گی ،اس بل کے خلاف ہر قسم کی جنگ لڑیں گے لیکن اس بل کو پاس ہونے نہیں دیں گے بل کے خلاف میں کھڑا ہوں بس آپ سب نے ساتھ دینا ہوگا ،ریاست پر واضح کرنا چاہتا ہوں، صرف بل نہیں اٹھارویں ترمیم میں کسی ترمیم کو تسلیم نہیں کرتے ، ہم بل کو مسترد کرتے ہیں،مرکزی صدر اے این پی

منگل 6 مئی 2025 19:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2025ء) اے این پی کے مرکزی صدر و سینیٹر ایمل ولی نے کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہیں کہ مافیہ معدینات پر قابض ہے لیکن اب اختیار بھی لیا جا رہا ہے ، اگر مائنز اینڈ منزلز بل پاس کیا جاتا ہے تو یہ اس قوم سے غداری ہو گی ،اس بل کے خلاف ہر قسم کی جنگ لڑیں گے لیکن اس بل کو پاس ہونے نہیں دیں گے ،بل کے خلاف میں کھڑا ہوں بس آپ سب نے ساتھ دینا ہوگا ،ریاست پر واضح کرنا چاہتا ہوں، صرف بل نہیں اٹھارویں ترمیم میں کسی ترمیم کو تسلیم نہیں کرتے ، ہم بل کو مسترد کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

پشاور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی نے کہاکہ اس سر زمین پر جو بھی زبان بولنے والے رہتے ہیں وہ پختون تصور ہوں گے ،صوبے کے سب کوئی بھی زبان پولنے والا ہو وہ مائنز اینڈ منرلز بل کے خلاف اٹھ کھڑا ہوگا ،بل کے خلاف میں کھڑا ہوں بس آپ سب نے ساتھ دینا ہوگا ،ریاست پر واضح کرنا چاہتا ہوں، صرف بل نہیں اٹھارویں ترمیم میں کسی ترمیم کو تسلیم نہیں کرتے ،وکلاء اپنے اور اپنے بچوں کے حقوق کو بخوبی جانتے ہیں ،قوم کے حقوق کی آواز باچا خان بابا نے 105 سال پہلے اٹھائی ،14 اگست سے پہلے انگریزوں کے غلام تھے لیکن جمہوری حق حاصل تھاجب پاکستان آزاد ہوا تو قیوم خان کو حکومت دی اور پختونوں کے لیڈرز کو گرفتار کرلئے گئے ،ولی خان نے 1973 کا آئین کا تسلیم کیا لیکن اس شرط پر کہ پختونوں کے حقوق محفوظ رہیں گے،،1973 آئین کے مطابق سمندر میں معدینات وفاق کے ہیں اور جس زمین پر اسی زمین کے باسیوں کا حق ہے ،جو خود مختاری ہم لے کرآئے یہاں ایسے لوگوں کو بٹھایا کہ اب خود مختاری حوالے کرنے پر تلے ہوئے ہیں ،پاڑا چنار کا راستہ اسئے نہیں کھول رہا کیونکہ وہاں لیتھیم نکل آیا ہے،،ہمیں معلوم ہیں کہ مافیہ معدینات پر قابض ہے لیکن اب اختیار بھی لیا جا رہا ہے ،اگر یہ بل پاس کیا جاتا ہے تو یہ اس قوم غداری ہوگی ،اس بل کے خلاف ہر قسم کی جنگ لڑیں گے لیکن اس بل کو پاس ہونے نہیں دیں گے ،سندھ میں پانی کے حقوق کے لئے جو کردار ادا کیا وہ یہاں کے وسائل پر بھی یہاں کے وکلاء کردار ادا کریں ،پختونوں، بلوچوں اور سندھی کو حقوق دینا پڑے گا، ورنہ پھر احتجاج ہوگا ،ریاست ہمیں حق دے ورنہ پھر ہمیں آزادی دے، ہم انگریزوں کے غلاموں کی غلامی نہیں کرنی ہے۔