Live Updates

چین کابھارت سے خفیہ معلومات اکٹھی کرنے کاانکشاف

چین پاکستان کی طرف سے استعمال ہونے والے چینی جنگی طیاروں سے اہم معلومات حاصل کر رہا ہے،ماہرین

اتوار 11 مئی 2025 12:40

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2025ء)بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران دو امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے چین میں تیار کردہ جی-10 لڑاکا طیاروں کے ذریعے بھارت کے کم از کم دو فوجی طیارے مار گرائے گئے، جن میں ایک فرانسیسی ساختہ رافال طیارہ بھی شامل ہے۔برطانوی ٹی وی کے مطابق چین نے اس کشمکش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کے خلاف خفیہ معلومات اکٹھا کرنے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے استعمال ہونے والے چینی جنگی طیاروں اور دیگر ہتھیاروں کے ذریعے چین بھارت کی دفاعی حکمت عملی، حرکات اور سکیورٹی ڈھانچے سے متعلق انتہائی اہم معلومات حاصل کر رہا ہے۔سکیورٹی اور سفارتی تجزیہ کاروں کے مطابق چین کی عسکری ترقی اتنی پیش رفت کر چکی ہے کہ وہ نہ صرف بھارتی فوج کی زمینی نقل و حرکت کو سرحدی تنصیبات سے براہ راست دیکھ سکتا ہے، بلکہ بحر ہند اور خلا سے بھی مسلسل نگرانی کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی ادارہ برائے اسٹریٹیجک اسٹڈیز (IISS) کے مطابق چین کے پاس اس وقت 267 سیٹلائٹس موجود ہیں جن میں 115 خالصتا انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ 81 سیٹلائٹس ایسے بھی ہیں جو الیکٹرانک اور فوجی اشاروں پر نظر رکھتے ہیں۔ یہ نیٹ ورک بھارت جیسے علاقائی حریفوں کے مقابلے میں کئی گنا وسیع اور جدید ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ چین اور بھارت دونوں اپنی سرحدی تنصیبات اور دفاعی صلاحیتوں کو زمینی اور فضائی سطح پر تیز رفتاری سے بڑھا رہے ہیں، مگر چین نے خاص طور پر انٹیلی جنس کے شعبے میں نمایاں برتری حاصل کی ہے۔

چینی انٹیلی جنس ٹیمیں بھارت کے دفاعی نظام، کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے استعمال پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی دلچسپی صرف میزائلوں کی پرواز اور ہدف تک پہنچنے کی درستگی میں نہیں، بلکہ بھارتی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کی ساخت اور کام کے طریقہ کار میں بھی ہے۔ماہرین نے کہا ہے کہ اگر بھارت روس کے تعاون سے تیار کردہ براہموس سپرسانک کروز میزائل کو جنگ میں استعمال کرتا ہے تو یہ چین کے لیے انتہائی اہم معلومات کا ذریعہ بن سکتا ہے کیونکہ تاحال اس میزائل کے عملی استعمال کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔

چین نے حالیہ برسوں میں بحر ہند میں اپنی موجودگی میں بھی اضافہ کیا ہے۔ اس نے خلائی نگرانی کے جہاز، سمندری تحقیقاتی کشتیاں اور ماہی گیری کے جہاز تعینات کیے ہیں، جن کے بارے میں خیال ہے کہ یہ بھی خفیہ معلومات اکٹھی کرنے کے مشن پر ہیں۔گذشتہ ہفتے کے دوران مبصرین نے غیر معمولی طور پر بڑی تعداد میں چینی ماہی گیر کشتیوں کے قافلے کو بحر عرب میں بھارتی نیول مشقوں کے قریب 120 سمندری میل کے فاصلے پر متحرک دیکھا۔

اس سے یہ تاثر مزید پختہ ہوتا ہے کہ چین اس پورے بحران کو اپنی انٹیلی جنس صلاحیتوں کو وسعت دینے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔چین اور بھارت دو بڑی علاقائی طاقتیں ہیں جن کے تعلقات طویل عرصے سے کشیدگی کا شکار ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں 3800 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو 1950 کی دہائی سے متنازعہ چلی آ رہی ہے۔ 1962 میں اس تنازع پر ایک مختصر مگر شدید جنگ بھی ہو چکی ہی.
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات