Live Updates

مظفرآباد کی فضا ء نعرہ تکبر اللہ اکبر،نعرہ رسالت یارسول اللہ،نعرہ حیدری یا علی،تاجدار ختم نبوت زندہ باد کے نعروں سیگونج اٹھی

پیر 12 مئی 2025 18:13

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2025ء)بزم رضائے مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم جھنڈگراں کے زیر اہتمام بسلسلہ ختم نبوت 18 ویں سالانہ محفل میلاد مصطفیٰ کانفرنس،نعرہ تکبر اللہ اکبر،نعرہ رسالت یارسول اللہ،نعرہ حیدری یا علی،تاجدار ختم نبوت زندہ باد کے نعروں سے فضا گونج اٹھی،علماء کرام کا ختم نبوت اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خصوصی خطاب،معروف نعت خواں حضرات نے بارگاہ رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کئے،پاک افواج کو بھی زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا گیا،بزم رضائے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یونین کونسل جھنڈگراں کے زیر اہتمام جامع مسجد نزد ہائیر سیکنڈری سکول جھنڈ گراں می۔

ختم نبوت کے سلسلہ میں منعقدہ 18 ویں سالانہ میلاد مصطفیٰ کانفرنس سے خطیب دربار عالیہ امام بری سرکار پیر امتیاز شاہ کاظمی،آستانہ عالیہ سم شریف کے گدی نشین میاں محمد اظہار نیازی نظامی،سجادہ نشین چشت نگر راجہ کوکب سیلم چشتی،منتظم کانفرنس حافظ اطہر علی چشتی،مولانا عبد الشکور قادری، صاحبزداہ محمد طیب،حافظ یاسر نسیم،حافظ افتخار احمد،مولانا محمد اشرف،قاری گل مجید،راجہ آصف خان،اور دیگر نے خطاب کیا، عظیم مداح حبیب کشمیر کی معروف نعت خواں حافظ محمد آصف کھوکھر،قاری صابر حسین قریشی،نوید اعوان سمیت مقامی نعت خواں حضرات نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گلہائے عقیدت کئے تلاوت کلام پاک کی سعادت محمد جنید اعوان نے حاصل کی۔

(جاری ہے)

علماء کرام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محفل میلاد ایمان کو تازہ رکھتی ہیں اور دلوں میں عشقِ رسول کو تر و تازہ کرتی ہیں،وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے جب وطن پر جنگ مسلط ہو جائے تو ہاتھ میں تسبیح اہمیت نہیں رکھتی بلکہ کفار کو للکارا جانا ضروری ہوتا ہے،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ختم نبوت پر جب آنچ آنے کا وقت آیا تو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اپنے نانا کا دین بچانے کے لیے اپنے اپنے اہل و عیال کو لیکر کربلا پہنچے، حرم میں بیٹھ کر تقریر کرنا اور ہوتا ہے اور کربلا کے میدان میں تقریر کرنا اور ہوتا ہے حضرت امام حسین نے اپنا سر کٹا دیا اپنے اہل و عیال قربان کر دئیے اور اپنے نانا کا دین بچا لیا اور رہتی دنیا تک اسلام کا بول بالا کر دیا ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی اور حسین کے پیروکار ہیں دین اسلام کے لئے اپنا تن من دھن اولاد قربان کر دیں گے اور ختم نبوت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کا نور ہیں اور نور کا سایہ نہیں ہوتا انسان جہاں جائے اس کا سایہ ساتھ رہتا ہے مرنے کے بعد کپڑے،گوشت اور جسم کے اجزاء جدا ہو جاتے ہیں مگر سایہ ساتھ نہیں چھوڑتا اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ساری زندگی جو سایہ بن کر ان کے ساتھ رہا اسے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔

صدیق وہ ہیں جن کا حضرت علی نے حیا کیا ہے جب باپ کسی کی حیا کر لے تو اولاد اس حیا کا پاس رکھتی ہے اس پر سوال نہیں کرتی،جو اپنا سارا مال اسلام کے لئے لگا دے وہ کسی کا حق مارنے والا نہیں ہوتا بلکہ اولاد رسول کا غلام ہوتا ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے جگر کا ٹکڑا ہیں جس نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی،حصرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جنتی خواتین کی سردار ہیں اور انکے جگر گوشیہ حسین جنتی نوجوان کے سردار ہیں حسین رضی اللہ عنہ ہمیں درس دے گئے ہیں سر کٹا دو مگر کلمہ حق پر کوئی آنچ نہ آنے دو۔

ہمیں بحثیت مسلمان اپنا کردار درست کرنا ہو گا اور اپنے آپ کو مکمل دائرہ اسلام میں لانا ہو گا،ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر عمل کرکے ہی دنیا و آخرت کو سنوار سکتے ہیں، دنیا میں اسلام کی بنیاد پر دو مملکتیں بنی ہیں پہلی ریاست مدینہ اور دوسری پاکستان ہے اسلام کے نام پر پوری قوم یکجا ہے جس کا عملی مظاہرہ حالیہ مکار دشمن بھارت کیساتھ جنگ کے دوران ہوا ہے وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے جب وطن پر جنگ مسلط ہو جائے تو ہاتھ میں تسبیح اہمیت نہیں رکھتی بلکہ کفار کو للکارا جانا ضروری ہوتا ہے،افواج پاکستان اور عوام نے مکار بزدل دشمن بھارت کی حالیہ جارحیت کا جس طرح جواب دیا وہ لائق تحسین ہے،پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے بھارت کے حملوں کا جواب دینے کے لیے نماز فجر کے بعد دشمن پر حملہ کیا اور اس آپریشن کا نام قرآنی آیت سے رکھا تو اللہ نے کامیابی سے نوازا ہے،علماء کرام نے بھی دین اور ملک کی سر بلندی کے لیے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے،بزم رضائے مصطفی جھنڈ گراں کے سالار عاشق رسول حافظ اطہر علی خان نے کانفرنس میں دور دراز سے آنے والے عاشقان رسول اور علماء کرام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک جسم میں جان ہے ختم نبوت کا نعرہ بلند کرتے رہیں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کا جشن مناتے رہیں گے۔

کانفرنس کے اختتام پر دین اسلام کی سربلندی اور ملک پاکستان کے تحفظ و سلامتی اور جموں کشمیر کی آزادی کی آزادی کے لیے خصوصی دعا کی گئی اور لنگر تقسیم کیا گیا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات