امریکہ سے غیر ملکیوں کی بیدخلی پر انسانی حقوق کمیشنر کو تشویش

یو این منگل 13 مئی 2025 23:45

امریکہ سے غیر ملکیوں کی بیدخلی پر انسانی حقوق کمیشنر کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکہ سے بڑی تعداد میں غیرملکیوں کو واپس بھیجے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے انسانی حقوق کے حوالے سے خدشات نے جنم لیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غیرملکیوں کی جبری بیدخلی اور بالخصوص انہیں ان کے آبائی ممالک کے بجائے دوسری جگہوں پر بھیجنے سے گریز، منصفانہ قانونی کارروائی، دوسرے ممالک میں تشدد یا دیگر ناقابل تلافی نقصان سے تحفظ اور موثر ازالے کے حقوق کے تناظر میں امریکہ کا یہ اقدام باعث تشویش ہے۔

Tweet URL

امریکی حکومت کی جاری کردہ معلومات کے مطابق، 20 جنوری اور 29 اپریل کے درمیانی عرصہ میں ایک لاکھ 42 ہزار غیرملکیوں کو امریکہ بدر کیا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

ان میں وینزویلا کے کم از 245 اور ال سلواڈور کے تقریباً 30 شہریوں کو ال سلواڈور بھیجا گیا جبکہ ان کے موجودہ حالات کے بارے میں تفصیلی اطلاعات تاحال سامنے نہیں آئیں۔

قانون تک عدم رسائی

امریکہ سے ال سلواڈور بھیجے گئے لوگوں میں بہت سے ایسے ہیں جنہیں غیرملکی دشمنوں سے متعلق قانون کے تحت مخصوص جرائم پیشہ گروہوں کے مبینہ ارکان قرار دیتے ہوئے ملک بدر کیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق انہیں ال سلواڈور میں دہشت گردوں کے لیے بنائی گئی جیل میں رکھا گیا ہے جہاں قیدیوں سے سخت سلوک کیا جاتا ہے۔ انہیں نہ تو اپنے وکلا یا رشتہ داروں تک رسائی ہوتی ہے اور نہ ہی ان کا بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی معلومات کے مطابق امریکہ بدر کیے گئے وینزویلا کے تقریباً 100 شہریوں کو اسی جیل میں رکھا گیا ہے۔

ان میں بہت سے قیدیوں کو امریکی حکومت کی جانب سے ملک بدر اور تیسرے ملک میں قید کیےجانے کے بارے میں پیشگی کوئی علم نہیں تھا۔ وکلا تک رسائی نہ ملنے کے باعث وہ امریکہ سے نکالے جانے سے قبل اس اقدام کے خلاف عدالتوں سے رجوع بھی نہ کر سکے۔

غیرواضح قانونی حیثیت

امریکہ یا ال سلواڈور کے حکام نے اب تک ایسے قیدیوں کی کوئی فہرست شائع نہیں کی جبکہ ال سلواڈور میں ان کی قانونی حیثیت بھی غیرواضح ہے۔

'او ایچ سی ایچ آر' کی جانب سے ان کے اہلخانہ سے کی جانے والی بات چیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں اپنے عزیزوں کے بارے میں ایسی کوئی معلومات نہیں کہ انہیں کہاں اور کس حال میں قید رکھا گیا ہے۔

ایسے متعدد لوگوں کو ان قیدیوں کے بارے میں اس وقت علم ہوا جب انہوں نے سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیو دیکھیں یا انہیں میڈیا پر اس جیل میں لے جاتے ہوئے دیکھا۔

اطلاعات کے مطابق امریکہ سے ال سلواڈور بھیجے جانے والے یہ لوگ تاحال اپنی قید کے خلاف کسی مقامی عدالت سے رجوع کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے۔

انسانی حقوق کے احترام کا مطالبہ

وولکر ترک نے کہا ہے کہ امریکہ بدر کیے جانے والے لوگوں کے خاندانوں نے بتایا ہے کہ انہیں اپنے عزیزوں کو متشدد مجرم اور دہشت گرد قرار دیے جانے پر مکمل بے بسی کا احساس ہوا جبکہ ان پر عائد کیے جانے والے الزامات تاحال عدالتوں سے ثابت نہیں ہوئے۔

ان میں بعض قیدیوں کو جس انداز میں گرفتار اور ملک بدر کیا گیا اور ان کے خلاف جو زبان استعمال کی گئی وہ انتہائی پریشان کن ہے۔

ہائی کمشنر نے امریکہ کی عدالتوں، قانونی برادری اور سول سوسائٹی کی جانب سے اس معاملے میں انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ادا کیے جانے والے کردار کی ستائش کی ہے۔

انہوں نے امریکہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے میں منصفانہ قانونی کارروائی یقینی بنائے، عدالتوں کے فیصلوں پر فوری اور مکمل طور سے عملدرآمد کیا جائے، بچوں کے حقوق کو تحفظ دیا جائے اور کسی فرد کو ملک بدر کر کے ایسی جگہ نہ بھیجا جائے جہاں اسے تشدد یا دیگر ناقابل تلافی نقصانات پہنچنے کا خدشہ ہو۔