Live Updates

سلامتی کونسل غزہ میں نسل کشی کے خطرے کو ٹالے، ٹام فلیچر

یو این بدھ 14 مئی 2025 03:15

سلامتی کونسل غزہ میں نسل کشی کے خطرے کو ٹالے، ٹام فلیچر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 مئی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں شہریوں پر دانستہ اور شرمناک طور پر زندگی تنگ کر رکھی ہے جبکہ غزہ کی تمام 21 لاکھ آبادی کو نسل کشی کے خطرے کا سامنا ہے۔

مشرق وسطیٰ کی صورتحال بالخصوص غزہ کے حالات پر بات چیت کے لیے منعقدہ سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار غزہ بھر میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

ان کے پاس یہ یقینی بنانے کا موثر طریقہ کار موجود ہے کہ امدادی سامان حماس کے بجائے صرف شہریوں کے ہاتھ میں پہنچے۔ لیکن اسرائیل اس مقصد کے لیے رسائی دینے سے انکاری ہے اور غزہ کو خالی کرانے کے اپنے ہدف کو شہریوں کی زندگی پر ترجیح دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

ٹام فلیچر نے کہا کہ اسرائیل کو قابض طاقت کی حیثیت سے امداد کی فراہمی میں سہولت دینی چاہیے۔

اس مقصد کے لیے اسرائیل کا پیش کردہ منصوبہ مسئلےکا حل نہیں کیونکہ اس میں امداد کی فراہمی کو سیاسی و عسکری مقاصد سے جوڑا گیا ہے اور بھوک کو سودے بازی کے لیے استعمال کیا جانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے اسرائیل کے حکام سے ملاقاتوں میں ان پر مسلسل زور دیا ہے کہ وہ اپنے مجوزہ طریقہ کار پر بات چیت کریں لیکن یہ منصوبہ اقوام متحدہ کی شراکت کے لیے درکار کم از کم شرائط کو بھی پورا نہیں کرتا۔

سلامتی کونسل سے سوال

ٹام فلیچر نے کہا کہ اقوام متحدہ نے سلامتی کونسل کو غزہ میں انسانی نقصان، تباہی، بھوک، بیماری، تشدد اور لوگوں سے دیگر ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک روا رکھے جانے، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور امدادی سرگرمیوں میں دانستہ رکاوٹیں ڈالے جانے کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔

عالمی عدالت انصاف بھی یہ جائزہ لے رہی ہے کہ آیا غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے یا نہیں اور اس بارے میں امدادی اداروں کی پیش کردہ شہادتوں کا جائزہ لے گی لیکن اس میں بہت تاخیر ہو جائے گی۔

انہوں نے کونسل سے سوال کیا کہ اسے غزہ میں برپا قیامت کے حوالے سے مزید کتنے ثبوت درکار ہیں؟ کیا اب نسل کشی کو روکنے اور بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام یقینی بنانے کے لیے کچھ کیا جائے گا؟ یا کونسل یہ کہے گی کہ وہ جو کچھ کر سکتی تھی اس نے کیا ہے۔

انہوں نے اسرائیل کے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ لوگوں کو ہلاک و زخمی کرنا بند کریں، غزہ کے ظالمانہ محاصرے کو اٹھائیں اور امدادی کارکنوں کو زندگیاں بچانے کی اجازت دیں۔

انہوں نے حماس اور دیگر مسلح فلسطینی دھڑوں پر بھی زور دیا کہ وہ تمام یرغمالیوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کریں اور عسکری کارروائیوں میں شہریوں کی زندگی کو خطرے میں نہ ڈالیں۔

زرعی غذائی نظام کی تباہی

اس موقع پر اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت کی ڈائریکٹر اینجلیکا جیکم نے کونسل کو بتایا کہ غزہ کے حالات انتہائی خطرناک ہیں جہاں لاکھوں لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ اور قحط کے خطرے کا سامنا ہے۔

شہریوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہی نہیں بلکہ علاقے میں صحت کی خدمات، روزگار کا نظام اور سماجی تانا بانا بھی بکھر گیا ہے اور لوگ مایوسی، تباہی اور موت کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ میں زرعی غذائی نظام منہدم ہو چکا ہے، خوراک کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور مقامی سطح پر خوراک کی تیاری ممکن نہیں رہی۔ جنگ میں تقریباً 75 فیصد زرعی اراضی کو نقصان پہنچا یا وہ تباہ ہو گئی ہے۔

تقریباً 95 فیصد گائے بیل اور نصف سے زیادہ بھیڑیں بکریاں ہلاک ہو گئی ہیں اور فروری کے بعد آٹے کی قیمتوں میں 3,000 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ قحط پھیلنے کا اعلان ہونے سے پہلے ہی غزہ کے لوگ بھوک سے مرنا شروع ہو جائیں گے اور اس کے اثرات آنے والی نسلوں تک جاری رہیں گے۔ ایسے حالات سے بچنے کے لیے لوگوں کو بلاتاخیر مدد پہنچانا ضروری ہے۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات