Live Updates

پاکستان کی جانب سے ثالثی کے لئے امریکی صدر سے رابطوں کے بھارتی دعوے جھوٹے ثابت

بدھ 14 مئی 2025 21:55

پاکستان کی جانب سے ثالثی کے لئے امریکی صدر سے رابطوں کے بھارتی دعوے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2025ء) پاکستان کی جانب سے ثالثی کے لئے امریکی صدر سے رابطوں کے بھارتی دعوے جھوٹ ثابت ہو گئے ۔ امریکی صحافی کے بعد خود بھارت کے ایک صحافی نے بھی کہہ دیا ۔ثالثی کیلئے مودی نے امریکا سے رابطہ کیا۔ امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ بیانات نے پاکستان بھارت کے تعلقات کے حوالے سے ہلچل پیدا کردی ہے۔

بھارت کی جانب سے یہ کہنا کہ پاکستان ثالثی کیلئے امریکی صدر کے پاس گیا غلط ثابت ہو چکا ہے۔ امریکی صحافی نک رابرٹسن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ثالثی کیلئے بھارت نے رابطہ کیا ۔ اب بھارت کے سینیئر صحافی سدھارتھ ورادا راجن نے بھی انکشاف کیا ہے کہ ثالثی کیلئے مودی نے امریکا سے رابطہ کیا۔ ٹرمپ نے سعودی عرب میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ شاید ہم انہیں تھوڑا سا اکٹھا بھی کر سکتے ہیں، جہاں وہ باہر جا کر ایک ساتھ اچھا کھانا کھائیں۔

(جاری ہے)

کیا یہ اچھا نہیں ہوگا یہ بیان، جو بظاہر مزاحیہ تھا، لیکن اس کے سیاسی مضمرات پر سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث شروع ہو گئی ہے۔ بھارتی صحافی سشانت سنگھ نے اس پر کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت، پاکستان پر بار بار دیئے جانے والے بیانات مودی کو سیاسی طور پر نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ بھارتی میڈیا ٹرمپ کے بیانات کو بے اثر کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن سوشل میڈیا پر انہیں پذیرائی ملی ہے۔

امریکی صدر نے یو ایس-سعودی سرمایہ کاری فورم پر بھی یہ دعویٰ دہرایا کہ امریکہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا ۔ دوسری جانب بھارت کی حکومت اس دعوے کو مسلسل مسترد کرتی رہی ہے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا دونوں جوہری طاقتوں، بھارت اور پاکستان، کو تجارتی مراعات کی پیشکش کی ہے۔اگر بھارت اور پاکستان لڑائی روک دیں، تو ہم آپ سے تجارت کریں گے۔

اگر آپ لڑائی نہیں روکیں گے، تو تجارت نہیں ہوگی، ٹرمپ نے زور دیتے ہوئے کہاک تھا کہا ہم پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ بہت تجارت کرنے جا رہے ہیں۔ لیکن ہم نے انہیں کہا کہ پہلے یہ لڑائی بند کر و ۔ یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان تعلقات میں ثالثی یا کردار ادا کرنے کا دعویٰ کیا ہو۔ ٹرمپ ماضی میں بھی اس نوعیت کے بیانات دیتے رہے ہیں، جنہیں بھارت نے غیر ضروری مداخلت قرار دیا۔

تجزیہ کاروں ک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا بیان نہ صرف سفارتی لحاظ سے بھارت کے لیے ناپسندیدہ ہو سکتا ہے، بلکہ داخلی سیاسی سطح پر بھی اسے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ خاص طور پر جب بھارت ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کر چکا ہے اور اپنی خودمختاری پر زور دیتا آیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ بیان ایک نئی بحث کو جنم دے چکا ہے کہ امریکہ کے صدر کی ثالثی پالیسی خطے میں امن کے لیے مددگار ہے یا محض سیاسی بیان بازی ہے ۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات