Live Updates

سیالکوٹ کا علاقہ بجوات: زرخیز زمینوں اور پھلوں کی جنت

جمعہ 16 مئی 2025 15:05

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2025ء) سیالکوٹ، پنجاب کا ایک تاریخی اور صنعتی شہر، نہ صرف اپنی کھیلو ں کی مصنوعات اور سرجیکل آلات کے لیے مشہور ہے بلکہ اس کی زرخیز زمینیں بھی اسے زرعی لحاظ سے منفرد بناتی ہیں۔ شہر کے نواح میں واقع علاقہ بجوات اپنی سرسبز و شاداب زمینوں اور پھلوں کے باغات کی وجہ سے "پھلوں کی جنت" کے طور پر جانا جاتا ہے۔

یہ علاقہ آڑو، آم، مسمی، امرود، اور انار سمیت دیگر پھلوں کے باغات سے مالا مال ہے، جو نہ صرف مقامی ضروریات پوری کرتے ہیں بلکہ ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں میں بھی اپنی شناخت رکھتے ہیں۔بجوات کی زرخیز زمینیں دریائے چناب اور دریاےمناور توی کے طفیل ہیں جو اس علاقے کو پانی کی وافر مقدار فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کی مٹی کی زرخیزی اور مناسب موسمی حالات پھلوں کی کاشت کے لیے مثالی ماحول فراہم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

مقامی کسانوں کے مطابق بجوات کی مٹی میں چونے اور نامیاتی مادوں کی مناسب مقدار موجود ہے، جو پھلوں کے ذائقے اور معیار کو بڑھاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے آڑو اپنی مٹھاس اور رسیلے پن کے لیے مشہور ہیں، جبکہ آم کی اقسام جیسے کہ سندھڑی اور انور رٹول اپنی خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے منڈیوں میں زیادہ مانگ رکھتی ہیں۔بجوات کے باغات نہ صرف زرعی معیشت کا اہم ستون ہیں بلکہ یہ علاقے کی ثقافت اور طرز زندگی کا بھی لازمی حصہ ہیں۔

گرمیوں کے موسم میں جب آڑو اور آم کے باغات پھلوں سے لد جاتے ہیں، تو یہ علاقہ سیاحوں اور مقامی لوگوں کے لیے ایک پرکشش مقام بن جاتا ہے۔ مقامی کسان جن میں سے اکثر نے اپنی زندگیاں باغبانی کو وقف کر رکھی ہیں، بتاتے ہیں کہ ان کے آباؤ اجداد بھی اسی پیشے سے وابستہ تھے۔ ہمارے دادا پر دادا اس زمین پر باغات لگاتے تھے۔ یہ ہمارا ورثہ ہے۔ان میں 43سالہ کسان محمدصدیق بھی شامل ہیں جو اپنے63ایکڑ کے باغ میں آڑو، امرود،آم اور انار کی کاشت کرتے ہیں۔

بجوات کے باغات میں تنوع بھی قابلِ ذکر ہے۔ یہاں نہ صرف روایتی پھل جیسے آم اور آڑو کاشت ہوتے ہیں بلکہ مسمی، امرود، اور انار کی جدید اقسام بھی متعارف کروائی گئی ہیں۔ حالیہ برسوں میں کسانوں نے زرعی ماہرین کے تعاون سے ہائبرڈ اقسام اور جدید کاشتکاری کے طریقے اپنائے ہیں، جن سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔تاہم، بجوات کے کسانوں کو کئی چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں نے حالیہ برسوں میں پھلوں کی پیداوار پر اثر ڈالا ہے۔ غیر متوقع بارشیں اور گرمی کی شدت سے آڑو اور آم کے باغات کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ، کسانوں کو مناسب سرد خانوں اور نقل و حمل کی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے پھل خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ محمدصدیق کہتے ہیں کہ ہمارے پھل بہت اعلیٰ معیار کے ہیں، لیکن اگر ہمیں مناسب سہولیات میسر ہوں تو ہم اپنی پیداوار کو زیادہ بہتر طریقے سے منڈیوں تک پہنچا سکتے ہیں۔

یہاں ایک اور مسئلہ بھی ہے کہ جب بھی پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ علاقہ بھی اس کی شدید زد میں آتا ہے جس کی وجہ سے اس کی پیداوار متاثر ہو تی ہے۔حکومتی سطح پر بھی بجوات کے باغات کی ترقی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ زرعی تحقیقاتی اداروں نے کسانوں کو جدید تکنیکوں اور کیڑے مار ادویات کے محفوظ استعمال کی تربیت فراہم کی ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب حکومت نے پھلوں کی برآمد کو فروغ دینے کے لئے سبسڈی اور قرضوں کے پروگرام شروع کئےہیں۔

ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ و کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈزڈاکٹر مقصود احمد کے مطابق بجوات کے پھل نہ صرف پاکستان بلکہ خلیجی ممالک اور یورپ کی منڈیوں میں بھی اپنی جگہ بنا سکتے ہیں، بشرطیکہ ہم معیار اور پیکنگ پر توجہ دیں۔بجوات کے باغات مقامی معیشت کے لئے ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ یہ نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں بلکہ سیالکوٹ کی زرعی شناخت کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے پھلوں کا ذائقہ ان کی زمین کی محبت اور محنت کا نتیجہ ہے۔ جیسے جیسے یہ علاقہ جدید زرعی تکنیکوں کو اپناتا جا رہا ہے، امید ہے کہ بجوات کے پھل عالمی منڈیوں میں اپنی شناخت مزید مستحکم کریں گے۔یہ سرسبز علاقہ، جو اپنی زرخیز زمینوں اور رنگ برنگے پھلوں سے بھرا ہوا ہے، سیالکوٹ کی شان ہے۔ بجوات نہ صرف ایک زرعی مرکز ہے بلکہ یہ پاکستان کی فطری خوبصورتی اور زرعی صلاحیت کا ایک روشن مظہر بھی ہے۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات