Live Updates

پاکستان میں ٹرانسفر پر جج کی رضا مندی آئینی تقاضا ہے، جسٹس محمد علی مظہر

ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر بہت سارے نکات پر غور ہونا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے میں غیر معمولی جلد بازی دکھائی گئی،وکیل حامد خان، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز تبادلہ کیس کی سماعت کی

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 20 مئی 2025 13:30

پاکستان میں ٹرانسفر پر جج کی رضا مندی آئینی تقاضا ہے، جسٹس محمد علی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 مئی 2025)سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ اورسنیارٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں ٹرانسفر پر جج کی رضا مندی آئینی تقاضا ہے، بھارت میں ٹرانسفر پر جج کی رضامندی نہیں لی جاتی،جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز تبادلہ کیس کی سماعت کی، جس میں وکیل حامد خان نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر بہت سارے نکات پر غور ہونا چاہیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے میں غیر معمولی جلد بازی دکھائی گئی۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ انڈیا میں ججز کے ٹرانسفر میں جج کی رضا مندی نہیں لی جاتی بلکہ وہاں ججز ٹرانسفر میں چیف جسٹس کی مشاورت ہے۔

(جاری ہے)

ہمارے ہاں جج ٹرانسفر پر رضامندی آئینی تقاضا ہے۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کا یونیفائیڈ کیڈر ہے، پاکستان میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کا یونیفائیڈ کیڈر نہیں ہے۔

جسٹس شکیل احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے، ججز کے ٹرانسفر پر کسی جج کی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی۔وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بامعنی مشاورت ہی نہیں کی، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں مشاورت نہیں بلکہ رضا مندی لینے کی بات کی گئی ہے۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ اصل مقصد جسٹس سرفراز ڈوگر کو لانا تھا۔ باقی 2 ججز کا ٹرانسفر تو محض دکھاوے کیلئے کیا گیا۔ آرٹیکل 200 کا استعمال اختیارات کے غلط استعمال کیلےءکیا گیا۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے اس موقع پر کہا کہ ججز ٹرانسفر کی میعاد کا نوٹیفکیشن میں ذکر نہیں ہے، ججز کو ٹرانسفر کر کے پہلے سے موجود ہائیکورٹ میں ججز کے مابین تفریق پیدا نہیں کی جا سکتی، ججز کے مابین الگ الگ برتاو نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں آرٹیکل 25 کو سامنے رکھا جائے؟ اگر ججز کا ٹرانسفر دو سال کیلئے ہوتا تو کیا آپ اس پر مطمئن ہوتے؟ اصل سوال سنیارٹی کا ہے۔بعد ازاں کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی گئی، جس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات