Live Updates

شام: پابندیاں ہٹانا عوام کی مشکلات کم کرنے کی جانب اہم قدم، پیڈرسن

یو این جمعرات 22 مئی 2025 02:15

شام: پابندیاں ہٹانا عوام کی مشکلات کم کرنے کی جانب اہم قدم، پیڈرسن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 مئی 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے ملک پر پابندیاں اٹھانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے شامی عوام کو طویل مشکلات سے چھٹکارا پانے میں مدد ملے گی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ملکی حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ پابندیوں کے خاتمے سے ملک میں رہن سہن کے حالات بہتر ہوں گے اور جمہوری سیاسی تبدیلی کا عمل بہتر انداز میں آگے بڑھے گا۔

Tweet URL

انہوں نے سعودی عرب، ترکیہ اور قطر سمیت خطے کے ممالک کی جانب سے شام کو مدد اور حمایت کی فراہمی کا خیرمقدم بھی کیا ہے جس سے اس کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو ادائیگیوں، سرکاری شعبے کے ملازمین کو تنخواہیں جاری کرنے اور توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ملک کو کئی طرح کے بنیادی مسائل درپیش ہیں، ایک دہائی تک جاری رہنے والے مسلح تنازع کے نتیجے میں معاشی صورتحال مخدوش ہے اور متعدد دیگر عوامل عدم استحکام کا باعث ہیں۔ معاشی بحالی کے لیے عبوری حکام کو جامع اقتصادی اصلاحات لانا ہوں گی اور مالیاتی نظام میں بہتر ضوابط تشکیل دینا ہوں گے جس کے لیے بین الاقوامی معاونت بھی درکار ہے۔

انصاف کی تلاش کا خیرمقدم

جیئر پیڈرسن نے ملک کے عبوری حکام کی جانب سے انصاف کی فراہمی اور لاپتہ افراد کے مسئلے پر کمیٹیوں کے قیام کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ موخرالذکر اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں، سول سوسائٹی اور سب سے بڑھ کر متاثرین کی انجمنوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

انہوں نے انصاف کی فراہمی سے متعلق کمیٹی کے قیام کو بھی خوش آئند قرار دیا اور خواتین کے مشاورتی بورڈ کے پہلے اجلاس کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ کی خواتین ارکان نے اپنی سیاسی شرکت کی اہمیت کو واضح کیا ہے اور وہ عبوری حکام کو اہم مشورے دینا چاہتی ہیں۔ انہوں نے وزارتی حکمت عملی کی وضاحت، سول سوسائٹی کے کردار اور سیاسی عمل میں خواتین کی حقیقی شمولیت پر زور بھی دیا ہے۔

اعتماد سازی کی سعی

جیئر پیڈرسن نے کہا کہ دستوری علامیے کے مطابق سپریم کورٹ کا قیام مستقبل میں اہم اقدام ہو گا جو نئی عوامی اسمبلی کے ارکان کا چناؤ کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ان کی ملک کے عبوری حکام سے بھی بات ہوئی ہے اور اس عمل کو مشمولہ، شفاف اور کھلا بنانے کے لیے حقیقی کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے تحفظ، اعتماد اور شرکت کے حوالے سے درپیش فوری مسائل کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے سویدہ اور دارالحکومت دمشق کے مضافات میں دروز آبادی والے علاقوں میں ہونے والی حالیہ کشیدگی کا حوالہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تشدد کے نتیجے میں یہ آبادی پریشانی کا شکار ہے۔ ایسے حالات پر قابو پانے کے لیے قومی مکالمہ جاری رہنا چاہیے۔ اس حوالےسے انہوں نے عبوری صدر کے بیانات کو سراہا جن میں قومی اتحاد اور مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

جیئر پیڈرسن نے شام میں اسرائیل کے نئے حملوں پر گہری تشویش ظاہر کی جن میں دروز برادری کے علاقوں میں تشدد کے دوران اور صدارتی محل کے قریب ہونے والے حملے بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ شام کو بہت بڑے مسائل درپیش ہیں لیکن پابندیاں اٹھانے کے فیصلوں سے ملکی عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے۔

UN Photo/Mark Garten

تحفظ اور انسانی امداد

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) میں ارتباطی امور کے ڈائریکٹر رمیش راجا سنگھم نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ شام میں ایک دہائی تک جاری رہنے والی جنگ کے نتیجے میں 90 فیصد آبادی غربت کا شکار ہو چکی ہے۔

اس دوران تقریباً 75 لاکھ لوگ اندرون ملک بے گھر ہوئے جبکہ 60 لاکھ نے بیرون ملک پناہ لی۔

انہوں نے کہا کہ اب شام کے لوگوں کو امید دکھائی دی ہے جسے قائم رکھنے اور لوگوں کی حالت میں بہتری لانے کے لیے تین امور پر خاص توجہ دینا ہو گی۔

سب سے پہلے ملک میں ایک کروڑ 65 لاکھ لوگوں کو تحفظ اور انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے جبکہ نصف سے زیادہ آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے اور 30 لاکھ کو شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ خواتین اور لڑکیوں کو صنفی بنیاد پر تشدد کا خطرہ لاحق ہے۔ سماجی بدنامی، انتقام کے خوف، تحفظ کی خدمات تک رسائی اور ان پر اعتماد کے فقدان کی وجہ سے عموماً ایسے واقعات سامنے نہیں آتے۔

امدادی وسائل کی ضرورت

اس کے بعد، انہوں نے واضح کیا کہ مسائل کے باوجود امدادی کام جاری رہنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا گزشتہ سال کے مقابلے میں ترکیہ سے شام پہنچائی جانے والی انسانی امداد کی مقدار میں سات گنا اضافہ ہوا ہے۔

تیسرے اور آخری نکتے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے شام کی امدادی ضروریات پوری کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مالی وسائل کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

راجا سنگھم نے کہا کہ جون تک شام میں 2 ارب ڈالر کے مالی وسائل درکار تھے جن میں اب تک 10 فیصد ہی فراہم ہو سکے ہیں۔ شام کے لوگوں نے بے مثل مضبوطی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن انہیں آگے بڑھنے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے فوری مدد کی ضرورت ہے۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات