
یمن میں انسانی المیہ روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت، امدادی ادارے
یو این
جمعرات 22 مئی 2025
00:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے 10 اداروں سمیت 116 امدادی تنظیموں نے یمن میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر اجتماعی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ان تمام اداروں نے خبردار کیا ہے کہ امدادی وسائل میں اضافہ نہ ہوا تو ملک میں لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کے لیے ان کی صلاحیت خطرناک حد تک کم ہو جائے گی۔
ان حالات میں کئی سال تک مدد کی فراہمی کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
یمن کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے مسلح تنازعات، موسمیاتی تباہی اور معاشی زوال کا سامنا ہے۔
(جاری ہے)
بدترین انسانی حالات
ملک میں 23 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں چھ لاکھ کو شدید درجے کی غذائی کمی کا سامنا ہے۔ 14 لاکھ حاملہ خواتین کو بھی غذائی قلت درپیش ہے جس سے یہ مسئلہ نسل در نسل صورت اختیار کر رہا ہے۔
دنیا میں ہیضے کے ایک تہائی سے زیادہ مریض یمن میں پائے جاتے ہیں جبکہ اس مرض سے 18 فیصد اموات بھی یہیں ہوتی ہیں۔
ایک سال سے کم عمر کے 20 فیصد بچے ہر طرح کے حفاظتی ٹیکوں سے محروم ہیں۔ملک میں انسانی امداد کی فراہمی بھی مشکلات سے دوچار ہے جہاں امدادی کارکنوں کو کئی طرح کے خطرات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کے عملے سمیت متعدد امدادی اداروں کے لیے کام کرنے والے لوگوں کو حوثیوں (انصاراللہ) نے حراست میں لے رکھا ہے۔ گزشتہ دنوں حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیل کے حملوں نے ملک میں خوراک اور امداد پہنچانے کے راستے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
بروقت مدد اور علاج کی ضرورت
ملک کے جنوبی علاقے لحج سے تعلق رکھنے والی 16 ماہ کی بچی نور کچھ عرصہ پہلے شدید درجے کی غذائی قلت کا شکار تھی۔ اس بچی کی داستان اُس وقت نمایاں ہو کر سامنے آئی جب امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے سلامتی کونسل کو بریفنگ میں یمن کے حالات سے آگاہی دی۔
ان کا کہنا تھا کہ بروقت علاج معالجے کی بدولت نور تو پوری طرح صحت یاب ہو گئی لیکن جب علاج کی سہولیات محدود ہوں اور تاخیر ہو جائے تو نور جیسے دیگر بچوں کا کیا بنے گا؟
رواں سال یمن کے لیے درکار امدادی وسائل میں سے اب تک 10 فیصد سے بھی کم مہیا ہو پائے ہیں۔
امدادی اداروں نے عطیہ دہندگان سے اپیل کی ہے کہ وہ ہنگامی بنیاد پر کثیرالمقاصد امدادی وسائل مہیا کریں اور امدادی اقدامات کے لیے قابل بھروسہ مدد فراہم کی جائے۔امدادی وسائل کے لیے اپیل
اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار امدادی سرگرمیوں کی انجام دہی پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی لانے کے لیے کوشاں ہیں تاہم وسائل کی قلت کے باعث لوگوں کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔
رواں سال کی پہلی ششماہی میں 50 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ہنگامی غذائی مدد فراہم کی گئی۔ ان میں 12 لاکھ نے صاف پانی اور صحت و صفائی کی خدمات سے استفادہ کیا جبکہ ایک لاکھ 54 ہزار بچوں کی تعلیم بحال ہوئی۔
ٹام فلیچر نے واضح کیا ہے کہ فوری طور پر وسائل مہیا نہ ہوئے تو جون یا جولائی میں مشکلات بڑھ جائیں گی۔ ان حالات میں 64 ہسپتالوں سمیت تقریباً 400 طبی مراکز بند ہو جانے کا خدشہ ہے جس کے نتیجے میں 70 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو امداد کی فراہمی متاثر ہو گی۔
علاوہ ازیں 700 سے زیادہ دائیوں کو مہیا کی جانے والی ضروری مدد پر خرچ ہونے والے وسائل بھی تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔غزہ اور سوڈان جیسے سنگین انسانی بحرانوں نے یمن کے بحران کو گہنا دیا ہے اور ایسے میں امدادی اداروں نے واضح کیا ہے کہ عطیہ دہندگان کا تعاون ملک میں نور جیسی بہت سی زندگیوں کو بچا سکتا ہے۔
مزید اہم خبریں
-
وزارت آئی ٹی کے ماتحت ادارے میں اربوں روپے کے ہیرپھیر کا انکشاف
-
میں نے 26ویں ترمیم والے دن کہا تھا کہ 27ویں ترمیم بھی آئے گی
-
چینی وزیر خارجہ اہم ترین دورہ پر پاکستان پہنچ گئے
-
پاکستان نے بھارتی ایئرلائنز کیلئے اپنی فضائی حدود کی بندش میں ایک ماہ کی توسیع کردی
-
پاکستان کی ترقی اور کامیابی کا تسلسل جو نظر آرہا ہے وہ آرمی چیف کی وجہ سے ہے
-
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے نئے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جرمنی
-
ملک کی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2 ہزار 500 روپے کمی ہوگئی
-
انسان دوستی کے عالمی دن پر امدادی کارکنوں کے تحفظ پر زور
-
جیل میں بند فلسطینی رہنماء کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت
-
امدادی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں یو این تقریب
-
یو این چیف کا یوکرین جنگ کے خاتمے کی امریکی کوششوں کا خیرمقدم
-
جنگوں میں جنسی استحصال بڑھتا جا رہا ہے، سلامتی کونسل میں بازگشت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.