مودی حکومت کے بھارتی شہریوں پر جاسوسی کے بے بنیاد الزامات اور گرفتاریاں

بدھ 21 مئی 2025 21:24

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مئی2025ء) آپریشن سندور میں عبرتناک ناکامی کے بعد مودی حکومت نے اپنی داخلی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایک نیا بیانیہ اختیار کرتے ہوئے بھارتی شہریوں پر جاسوسی کے الزامات عائد کرنا شروع کر دیے ہیں۔ مختلف بھارتی ریاستوں میں بغیر شواہد کے شہریوں کی گرفتاریوں نے انسانی حقوق کے تحفظ اور آزادی اظہار رائے سے متعلق سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق گورداسپور، اتر پردیش اور امرتسر سے عام شہریوں کو محض الزامات کی بنیاد پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گورداسپور سے 2 افراد کو آپریشن سندور سے متعلق مبینہ معلومات پاکستان کو فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم ان الزامات کی کوئی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔

(جاری ہے)

اتر پردیش پولیس نے ایک مقامی نوجوان شہزاد وہاب کو آئی ایس آئی ایجنٹ قرار دے کر حراست میں لیا، لیکن ابتدائی تحقیقات میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا۔

اسی طرح امرتسر میں 2 افراد کو بھارتی فوجی تنصیبات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے مبینہ الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ کانپور میں آرڈیننس فیکٹری کے ایک ملازم کو بھی سوشل میڈیا پر پاکستانی صارف سے بات چیت کرنے پر حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے علاوہ معروف بھارتی ویلاگر جیوتی ملہوترا، جو پاکستان کا مثبت تشخص دنیا کو دکھانے کے لیے مشہور تھیں، کو بھی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت اس وقت اندرونی و بیرونی دباؤ کا شکار ہے، اور اپنی دفاعی ناکامیوں، بشمول آپریشن سندور میں شرمناک شکست، سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے ایسے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کی قیمت عوام سے چکا رہے ہیں۔ اپنے ہی شہریوں کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت تیزی سے فاشسٹ ریاست میں تبدیل ہو رہا ہے۔ بھارتی سوسائٹی میں خوف اور بے یقینی کی فضا بڑھتی جا رہی ہے جبکہ اظہارِ رائے پر قدغنیں مزید سخت کی جا رہی ہیں۔