Live Updates

مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ نے بینچ پر اعتراض کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں

عدالت نے 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس پہلے سننے اور سنی اتحاد کونسل کی دیگر متفرق درخواستیں بھی مسترد کردیں، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 22 مئی 2025 14:25

مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ نے بینچ پر اعتراض کرنے کی درخواستیں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 مئی 2025)مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ نے بینچ پر اعتراض کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں،عدالت نے 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق پہلے سننے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست بھی مسترد کردی،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی جانب سے دائر کردہ اعتراض پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے،عدالت نے واضح طور پر سنی اتحاد کونسل کے موجودہ بینچ پر اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے بینچ کی آئینی حیثیت برقرار رکھی۔

عدالت نے دونوں مطالبات مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ مخصوص نشستوں کے مقدمے کی کارروائی موجودہ بینچ ہی جاری رکھے گا۔اس کے علاوہ عدالت نے سنی اتحاد کونسل کی اعتراضات کی براہ راست نشریات کے علاوہ دیگر متفرق درخواستیں بھی مسترد کردیں۔

(جاری ہے)

اعتراضات کی متفرق درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائیگا۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کو براہ راست نشر کرنے کی اجازت اجازت دیدی اور آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کو لائیو اسٹریمنگ کے انتظامات کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے خلاف نظرثانی کیس کی سماعت 26 مئی تک ملتوی کردی۔عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھے گی جبکہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق پہلے سننے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست بھی مسترد کردی۔سنی اتحاد کونسل نے عدالت میں مو¿قف اختیار کیا تھا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کی درخواستیں موجودہ بینچ نہ سنے اور یہ کہ پہلے 26 ویں آئینی ترمیم کی سماعت کی جائے۔

یاد رہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ کے 11رکنی بینچ پر اعتراض اٹھا یا تھا۔ سنی اتحاد کونسل نے نظرثانی درخواستوں پر سماعت کیلئے نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی۔نئے بینچ کی تشکیل کا معاملہ پریکٹس پروسیجر کمیٹی کو بھجوایا جائے۔سنی اتحاد کونسل کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں نیا 13 رکنی بینچ تشکیل دیا جائے۔

سنی اتحاد کونسل کی درخواست میں مزید کہا گیاتھا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 12 جولائی کا فیصلہ تحریر کیا تھا۔ سپریم کورٹ رولز کے مطابق فیصلہ دینے والا بینچ ہی نظر ثانی پر سماعت کر سکتا تھا۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کو نکال کر نیا 11 رکنی بینچ نظر ثانی نہیں سن سکتا تھا۔ درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ دیا جب کہ نظر ثانی پر سماعت کیلئے تشکیل بینچ میں فیصلہ دینے والے ججز کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ 

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات