اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مئی 2025ء) امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق سوڈان حکومت نے گزشتہ برس فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تنازعے کے دوران کیمیائی ہتھیار استعمال کیے، جس پر سوڈان کے خلاف امریکی پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب سوڈان فوج نے الزامات کی تردید کی ہے۔
ان پابندیوں میں سوڈان کے لیے امریکی برآمدات پر پابندیاں اور امریکی حکومت کی جانب سے سوڈان کو قرض کی معطلی جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔
یہ اقدامات چھ جون سے نافذ العمل ہوں گے۔ اس سلسلے میں امریکی انتظامیہ نے جمعرات کو کانگریس کو باضابطہ طور پر مطلع کیا ہے۔محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی برؤس کے مطابق، ''امریکہ سوڈانی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تمام کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بند کرے اور کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن (CWC) کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔
(جاری ہے)
سوڈانی حکومت نے اس امریکی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اسے ''من گھڑت‘‘ قرار دیا ہے۔
سوڈانی حکومت کے ترجمان خالد العیسر نے جمعے کے روز کہا، ''یہ مداخلت، جو کسی اخلاقی یا قانونی بنیاد سے عاری ہے، واشنگٹن کو اس کی باقی ماندہ ساکھ سے بھی محروم کر دیتی ہے اور سوڈان پر اثرانداز ہونے کا دروازہ بند کر دیتی ہے۔
‘‘سوڈان میں حالیہ جنگی تنازعہ اپریل 2023 میں فوج اورنیم فوجی دستوں ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان اقتدار کی کشمکش سے پھوٹا، جس نے نسلی تشدد کی نئی لہر پیدا کر دی اور کئی علاقوں کو قحط میں دھکیل دیا۔
اس تنازعے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
واشنگٹن نے رواں برس جنوری میں سوڈانی فوجی سربراہ عبدالفتاح البرہان پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکہ کا الزام ہے کہ برہان نے مذاکرات کے بجائے جنگ کا انتخاب کیا۔امریکہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریپڈ سپورٹ فورسز RSF اور اس کے اتحادی عسکری گروپوں کے ارکان نسل کشی جیسے واقعات میں ملوث ہیں۔ اسی تناظر میں امریکہ نے آر ایس ایف کے سربراہ جنرل محمد حمدان دگالو سمیت اس گروپ کے اہم رہنماؤں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے رواں برس جنوری میں چار اعلیٰ امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا تھاکہ گزشتہ برس سوڈانی فوج نے سوڈان کے دور دراز علاقوں میں کم از کم دو بار کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔
دو حکام کے مطابق یہ کیمیائی ہتھیار غالباً کلورین گیس پر مبنی تھے، جو انسانی بافتوں کو مستقل نقصان پہنچا سکتی ہے۔
برؤس نے کہا، ''امریکہ کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں کردار ادا کرنے والوں کا محاسبہ کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔‘‘
عاطف توقیر، روئٹرز کے ساتھ
ادارت: کشور مصطفیٰ