غزہ پٹی میں امدادی ٹرک الٹنے سے 20 فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس

DW ڈی ڈبلیو بدھ 6 اگست 2025 15:00

غزہ پٹی میں امدادی ٹرک الٹنے سے 20 فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اگست 2025ء) غزہ پٹی میں امدادی ٹرک الٹنے سے 20 فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس


غزہ پٹی میں امدادی ٹرک الٹنے سے 20 فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی نے آج بروز بدھ بتایا کہ وسطی غزہ میں ایک امدادی ٹرک کے الٹنے سے کم از کم 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

یہ حادثہ منگل اور بدھ کی درمیانی نصف شب کے قریب اس وقت پیش آیا، جب نصیرات کے پناہ گزین کیمپ کے قریب سینکڑوں فلسطینی شہری امداد کے انتظار میں کھڑے تھے۔
ایجنسی کے ترجمان محمود باسل کے مطابق، ’’یہ حادثہ ایک ایسے راستے پر پیش آیا، جسے پہلے اسرائیل نے بمباری سے نشانہ بنایا تھا اور جو اب غیر محفوظ ہے۔

(جاری ہے)

‘‘
اسرائیلی فوج نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس واقعے کی تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے۔

ادھر حماس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ امدادی ٹرکوں کو خطرناک راستوں سے گزارنے پر مجبور کر رہا ہے تاکہ ’’جان بوجھ کر بھوک اور انتشار پیدا کیے جائیں۔‘‘
حماس کے میڈیا دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’اسرائیل ڈرائیوروں کو ان راستوں پر چلنے پر مجبور کر رہا ہے، جہاں پہلے ہی بھوک کا شکار شہریوں کی بھیڑ لگی ہوتی ہے، جو ہفتوں سے بنیادی اشیائے ضرورت کے منتظر ہیں۔

اس کا نتیجہ اکثر یہ ہوتا ہے کہ مایوس لوگ امدادی ٹرکوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔‘‘

اسرائیلی فوج کی پیش قدمی، غزہ پر مکمل کنٹرول کا امکان


اسرائیلی فوج نے بدھ کو جنوبی غزہ سٹی کے رہائشی علاقوں میں موجود مقامی باشندوں کو انخلا کا حکم دے دیا، کیونکہ وہ مغرب کی جانب اپنی کارروائیاں بڑھا رہی ہے۔ اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان نے الزیتون محلے کے رہائشیوں سے کہا کہ وہ فوری طور پر جنوب میں واقع ’’محفوظ زون‘‘ المواصی کی طرف منتقل ہو جائیں۔

بائیس ماہ سے جاری اس جنگ کے دوران تقریباً پوری غزہ پٹی کی آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور بیشتر افراد کئی بار نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ المواصی جیسے انسانی ہمدردی کے تحت قائم کیے گئے زونز میں بھی مہلک حملے ہو چکے ہیں۔


اسرائیلی فوج کی جانب سے انخلا کا نیا حکم ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب جمعرات کو اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کا ایک ایسا اجلاس متوقع ہے، جس میں غزہ پٹی پر اسرائیل کے مکمل فوجی کنٹرول کے منصوبے پر غور کیا جائے گا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اس منصوبے کے حامی ہیں مگر اسرائیلی فوج اس کی مخالفت کر رہی ہے۔
اسرائیلی پبلک ریڈیو کے مطابق اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے فوج کو وسطی غزہ پٹی کے پناہ گزین کیمپوں اور غزہ سٹی کے گنجان آباد علاقوں میں داخل ہونا پڑے گا۔ چیف آف جنرل اسٹاف ایال زامیر نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام ’’ایک جال‘‘ ثابت ہو سکتا ہے، جس سے یرغمالیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

حکومتی حکم حتمی ہو گا، اسرائیلی وزیر دفاع


اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کے روز کہا کہ آرمی چیف ایال زامیر کو اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے لیکن حتمی فیصلے حکومت کرے گی اور فوج کو انہیں ’’پیشہ وارانہ انداز میں نافذ کرنا ہو گا۔‘‘
یہ بیان ایکس پر ایسے وقت میں سامنے آیا، جب اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف زامیر غزہ پر مکمل قبضے کے حکومتی منصوبے کے مخالف ہیں۔

زامیر نے تاحال اس پر کوئی عوامی بیان نہیں دیا لیکن منگل کو وزیر اعظم نیتن یاہو اور سکیورٹی قیادت کے درمیان ایک محدود اجلاس میں مبینہ طور پر انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
کاٹز نے لکھا، ’’چیف آف اسٹاف کو مناسب فورمز میں اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے اور یہ ان کا فرض بھی ہے، لیکن جب سیاسی قیادت فیصلہ کر لے تو (فوج) کو اسے عزم اور مہارت کے ساتھ نافذ کرنا ہو گا۔ میں بطور وزیر دفاع یہ یقینی بنانے کا ذمہ دار ہوں کہ حکومتی فیصلے عملی جامہ پہنیں اور ایسا ہی ہو گا۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک