اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مئی 2025ء) پاکستان کی وزارتِ خزانہ نے ملک میں کرپٹو مائننگ اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ڈیٹا سینٹرز کے لیے 2,000 میگاواٹ اضافی بجلی مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان اتوار 25 مئی کو ملکی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا۔ جنریٹیو اے آئی کو اپنی وسیع معلوماتی ڈیٹابیس پر عملدرآمد کے لیے بے پناہ کمپیوٹنگ توانائی درکار ہوتی ہے، جس کے باعث دنیا بھر میں بجلی کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں بجلی کی تنصیب شدہ صلاحیت تقریباً 45,000 میگاواٹ ہے، جبکہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کے مطابق گرمیوں کے موسم میں طلب 30,000 میگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے۔ حکومت کو غیر استعمال شدہ بجلی کے بدلے نجی بجلی گھروں کو ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں۔
(جاری ہے)
وزارتِ خزانہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ''ایسے بجلی گھروں کی غیر استعمال شدہ توانائی کو، جو اپنی مکمل استعداد پر کام نہیں کر رہے، مؤثر طریقے سے استعمال میں لانا پاکستان کے لیے ایک دیرینہ مالی بوجھ کو آمدنی پیدا کرنے والے پائیدار موقع میں تبدیل کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
‘‘وزارت نے مزید کہا کہ یہ اقدام ''بِٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز کو توانائی فراہم کرنے کے لیے قومی سطح کے منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے۔‘‘
بین الاقوامی توانائی ایجنسی (IEA) کی گزشتہ ماہ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایک 100 میگاواٹ کا ڈیٹا سینٹر اتنی ہی بجلی استعمال کرتا ہے جتنی کہ 100,000 گھر۔ رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2030ء تک ڈیٹا سینٹرز دنیا کی کل توانائی کا تقریباً تین فیصد استعمال کریں گے۔
اگرچہ پاکستان میں اضافی بجلی دستیاب ہے، مگر ترسیلی نظام کی کمزوریوں اور اس شعبے میں دہائیوں پر محیط بدانتظامی کے باعث پاکستان کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی اب بھی غیر مستحکم ہے۔
دوسری جانب بجلی کے مہنگے نرخوں سے بچنے کے لیے گھریلو صارفین تیزی سے سولر پاور کی جانب رجوع کر رہے ہیں، جس سے حکومتی آمدنی پر مزید دباؤ بڑھ رہا ہے۔
تقریباً 25 کروڑ کی آبادی والے اس جنوبی ایشیائی ملک کو 2023ء میں ڈیفالٹ کے قریب پہنچنے کے بعد اس وقت ریلیف ملا تھا، جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج فراہم کیا۔ رواں ماہ کے آغاز میں آئی ایم ایف بورڈ کی جائزہ میٹنگ کے بعد اس پیکج کی تازہ قسط جاری کی گئی ہے، جبکہ حکومت آئندہ ماہ پیش کیے جانے والے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے۔
شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان