Live Updates

اے ڈی ار کے سٹیک ہولڈرز کے لئے چھ روزہ ایکریڈیٹڈ میڈیشن پروگرام کا آغاز

جمعرات 29 مئی 2025 21:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2025ء) وزارت قانون و انصاف کے انٹرنیشنل میڈی ایشن اینڈ آربیٹریشن سینٹر (آئی ایم اے سی ) اور اے ڈی آر۔او ڈی آر انٹرنیشنل کے اشتراک سے 6 روزہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ’’ایکریڈیٹڈ میڈی ایشن پروگرام‘‘ کا آغاز کامسٹیک میں ہو گیا۔اپنے استقبالیہ خطاب میں سیکرٹری قانون و انصاف راجہ نعیم اکبر نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان میں متبادل تنازعاتی حل (اے ڈی آر ) کو ادارہ جاتی شکل دینے میں وزارت قانون و انصاف کی کوششوں کو اجاگر کیا جن میں حال ہی میں سنگاپور کنونشن برائے میڈی ایشن پر دستخط، 129 بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ثالثوں کا نوٹیفیکیشن، چھ ثالثی مراکز کا قیام اور ملک بھر میں 576 سے زائد پروفیشنل افراد کی تربیت بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ثالثی پاکستان میں 24 لاکھ سے زائد زیر التواء مقدمات کے بوجھ کے لئے ایک بروقت اور کم لاگت حل فراہم کرتی ہے۔انٹرنیشنل میڈی ایشن اینڈ آربیٹریشن سینٹر (آئی ایم اے سی ) کی پروجیکٹ ڈائریکٹر عائشہ رسول نے کہا کہ آئی ایم اے سی پاکستان کی وزارت قانون و انصاف کا ایک کلیدی اقدام ہے جو ملک میں تنازعات کے حل کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لئے کام کر رہا ہے اور سادہ، تیز رفتار اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ حل فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آئی ایم اے سی کا مقصد عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کے بڑے بوجھ سے نمٹنا ہے، مقدمات کے حل کے وقت کو کئی سالوں سے کم کر کے چند ہفتوں تک لانا ہے، اس سے نہ صرف عدالتی نظام پر دباؤ کم ہو گا بلکہ کاروبار کے لئےبھی مثبت ماحول پیدا ہو گا، سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور پاکستان کے قانونی اداروں پر عوامی اعتماد میں اضافہ ہو گا۔

ا ے ڈی آر۔او ڈی آر انٹرنیشنل کے بانی ،سی ای او اور تربیتی پروگرام کے مرکزی ٹرینر رحیم شامجی نے اس بات پر زور دیا کہ ثالثی تیزی سے ایک عالمی قوت بنتی جا رہی ہے جبکہ روایتی مقدمہ بازی آہستہ آہستہ اپنی کشش کھو رہی ہے۔ پاکستان کی حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم اے سی جیسے اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان جدید اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعاتی حل کے طریقے اپنانے کے لئے پرعزم ہے جو ملک کو بین الاقوامی سطح پر ایک بہتر مقام فراہم کرتے ہیں۔

ا ے ڈی آر۔او ڈی آر انٹرنیشنل کی ریزیڈنٹ نمائندہ اور پاکستان کے لئے مرکزی ٹرینر سارہ تارڑ نے اس بات پر زور دیا کہ روایتی مقدمہ بازی عموماً ایک فریق کی جیت اور دوسرے کی ہار پر ختم ہوتی ہے جبکہ متبادل تنازعاتی حل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ تمام فریق باہمی فائدہ مند نتائج حاصل کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اے ڈی آر کو پاکستان کے قانونی نظام میں ضم کرنا نہ صرف فائدہ مند ہے بلکہ ہم آہنگی، کارکردگی اور انصاف کے لئے ضروری ہے۔

واضح رہے کہ یہ چھ روزہ تسلیم شدہ سول/کمرشل ثالثی تربیتی پروگرام مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے شرکاء کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہےجن میں وفاقی وزیر قانون و انصاف، وزیر مملکت برائے قانون و انصاف، وزارتوں، صوبائی حکومتوں، عدالتی اداروں، بار کونسلز، کاروباری چیمبرز اور ریگولیٹری اتھارٹیز کے حکام شامل ہیں۔ ایک بار ثالثی کی مہارت سے آراستہ ہو جانے کے بعد یہ پروفیشنل افراد پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر مؤثر انداز میں سول اور کمرشل تنازعات کی ثالثی کے قابل ہوں گے جس سے پاکستان کے قانونی نظام کا عالمی تاثر بہتر ہو گا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات