Live Updates

غزہ: امدادی مرکز کے قریب فائرنگ، درجنوں افراد ہلاک

DW ڈی ڈبلیو اتوار 1 جون 2025 14:00

غزہ: امدادی مرکز کے قریب فائرنگ، درجنوں افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جون 2025ء) خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی اطلاعات کے مطابق غزہ میں عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے ہجوم پر اس وقت فائرنگ کی، جب وہ امدادی مرکز سے تقریباﹰ ایک کلومیٹر کے فاصلے پر تھے۔

فیلڈ ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ کم از کم 22 افراد ہلاک اور دیگر 175 افراد زخمی ہو گئے، تاہم اس بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ فائرنگ کس نے کی۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے حماس کا حوالہ دیتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد تیس بتائی ہے۔ اسرائیل نے اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

امداد کی 'متنازعہ تقسیم'

مرکوزہ امدادی مرکز کا انتظام امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیم غزہ ہیومینیٹیریئن فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) سنبھال رہی ہے، جو پورے غزہ میں مخصوص مقامات پر خوراک تقسیم کرتی ہے۔

(جاری ہے)

اسرائیل نے امداد تقسیم کرنے کا یہ منصوبہ حماس پر امداد چوری کرنے کا الزام عائد کرنے کے بعد ترتیب دیا تھا، جس سے یہ گروپ انکار کرتا ہے۔

جی ایچ ایف نے کہا کہ اس نے اتوار یکم جون کو "بغیر کسی رکاوٹ کے" ضرورت مندوں تک امداد پہنچائی اور اس نے اپنے کسی مرکز کے ارد گرد افراتفری اور فائرنگ کی اطلاعات کی تردید بھی کی ہے۔ یہ امدادی مراکز اسرائیلی فوجی علاقوں میں واقع ہیں، جہاں تک آزادانہ رسائی محدود ہے۔

'قحط کا خطرہ'

اقوام متحدہ کی ایجنسیاں اور بڑے امدادی گروپ امداد کی تقسیم کے اس نئے نظام پر تنقید کر رہے ہیں اور وہ جی ایچ ایف کے ساتھ کام کرنے سے انکار بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے یہ بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس طرح اسرائیل اپنی مرضی کے مطابق امداد وصول کرنے والوں کا انتخاب کر سکتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ طریقہ لوگوں کو امداد تقسیم کرنے والے مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور کرتا ہے، جس سے علاقے میں مزید بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر مزید امداد نہ پہنچائی گئی تو 'علاقے میں قحط کا خطرہ ہے۔'

جنگ بندی کی کوششیں

مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ حماس کا امریکی قیادت میں جنگ بندی کی تجویز پر ردعمل "مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

"

فلسطینی عسکریت پسند گروپ نے عارضی جنگ بندی کی امریکی تجویز کے جواب میں یہ نہیں کہا کہ وہ اس تجویز کو قبول کرتے ہیں، بلکہ یہ کہا کہ وہ اس پر (بات کرنے کے لیے) راضی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے غغزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔

وٹکوف نے مزید کہا، "یہ (حماس کا مطالبہ) مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ حماس کو امریکہ کی طرف سے پیش کردہ فریم ورک کی تجویز کو قبول کرنا چاہیے۔

"

وائٹ ہاؤس کے مطابق اسرائیل غزہ جنگ میں عارضی جنگ بندی کی امریکی تجویز کو قبول کر چکا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ وٹکوف کی طرف سے تیار کردہ منصوبہ 60 دن کی جنگ بندی پر مبنی ہے۔

اسرائیل حماس جنگ کیسے شروع ہوئی؟

سات اکتوبر سن 2023 کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی سرزمین پر حملہ کرتے ہوئے بارہ سو سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ تقریبا ڈھائی سو کو یرغمالی بنا لیا تھا۔

اس دہشت گردانہ کارروائی کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے حماس کے جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی تھی۔

یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی فوجی کارروائی کا مقصد فلسطینی اسلام پسند گروہ حماس کو خاتمہ اور غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کو بازیاب کرانا ہے۔ اسرائیل کی ان کارروائیوں کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات