Live Updates

راجہ سجاد احمد ایڈووکیٹ نے لسڈنہ تولی پیر روڈ کو مقتل گاہ قرار دیدیا

98 کروڑ روپے خرچ ہونے کے باوجود نہ تو روڈ کی حالت بہتر ہوئی نہ سیفٹی والز لگائی جا سکی

اتوار 1 جون 2025 14:30

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2025ء)راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ نے لسڈنہ تولی پیر روڈ کو مقتل گاہ قرار دے دیا۔راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ نے انکشاف کیا کہ لسڈنہ تولی پیر روڈ کی تعمیر کا آغاز 61 کروڑ سے شروع ہوئی جو ریوائز ہو کر 98 کروڑ تک جا پہنچی،اس روڈ کی سائیڈوں پر نہ تو گاڈرز اور نہ ہی سیفٹی والز موجود ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ اب اس روڈ کا نیا منصوبہ دوبارہ پی این ڈی کو بھیج دیا گیا ہے اگر وہ اپروول ہو جاتا تو اس کی لاگت ایک ارب 38 کروڑ تک جا پہنچے گی۔

98 کروڑ روپے خرچ ہونے کے باوجود نہ تو روڈ کی حالت بہتر کی جا سکی اور نہ ہی سیفٹی والز لگائی جا سکی آئے روز انتہائی قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع اور ریاستی مال و متاع کی تباہی حکومت اور محکمہ شاہرات عامہ کے علاوہ پیٹی ٹھیکے داروں کی مبینہ ملی بھگت کا شاخسانہ ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ شہداء پولیس کے قتل کی ایف آئی آر حکومت آزادکشمیر اور محکمہ شاہرات کے علاوہ متعلقہ ٹھیکے داران کے خلاف درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ریاست بھر کی شاہرات کی خستہ حالی محکمہ شاہرات عامہ کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔گزشتہ دنوں تولی پیر لسڈنہ کے مقام پر محکمہ پولیس کی گاڑی جو حادثے کا شکار ہوئی اس کی بنیادی وجہ خستہ حال سڑک تھی۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تباہ حالی اور خستہ حالی کی تمام تر ذمہ داری محکمہ شاہرات عامہ اور حکومت آزادکشمیر پر عائد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ شاہراہیں نہیں،مقتل گاہیں ہیں،گزشتہ سے پیوستہ شب راولاکوٹ کے قریب کھائی گلہ،لسڈنہ تولی پیر کے مقام پر پولیس آفیسران کی ایک گاڑی حادثے کا شکار ہوئی،جس میں پانچ افسران شہید ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ یہ حادثہ ایک حادثہ نہیں بلکہ ہمارے نظام پر ایک فردِ جرم ہے۔یہ سڑکیں شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں ہیں جن پر یہ موڑ اندھے نہیں، یہ نظام اندھا ہے،نہ سیفٹی وال، نہ شفاف شیشے، نہ حفاظتی اصول،ہر طرف موت کے کنویں ہیں۔

یہ ''حادثی'' نہیں، دراصل قتل گاہیں ہیں اور ان کے قاتل موجودہ و سابقہ حکمران، محکمہ شاہرات، کرپٹ ٹھیکیدار اور بدعنوان سسٹم ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ایسے فرض شناس آفیسر صرف ایک حادثے میں نہیں گئے، یہ نظام انہیں نگل گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ پانچ جنازی پانچ خون پانچ سوالات ذمہ دار کون وہ حکمران جو ہر سال بجٹ تو بناتے ہیں لیکن سڑکیں تعمیر نہیں کرتی وہ ٹھیکیدار جن کی بوگس تعمیرات انسانی جانیں لے جاتی ہیں وہ محکمہ شاہرات جنہیں موت کے ان موڑوں کی کوئی فکر نہیں یا وہ نظام جو صرف کمیشن کی بنیاد پر سڑکوں کی منصوبہ بندی کرتا ہی انہوں نے کہا کہ اس چھوٹی سی ریاست جس میں صحت تعلیم روزگار کوئی میگا منصوبہ نہیں بس سڑکوں کے منصوبے ہی ہیں کیوں کہ ان میں کرپشن ہی کرپشن ہے۔

یہ کرپشن کی مارکیٹں ہیں کیوں کہ یہاں مال بکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آزاد جموں وکشمیر حکومت نے مالی سال 2024-25 میں 264 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا۔ اس میں سے 44 ارب ترقیاتی منصوبوں کے لیے، اور ان میں سے 14.9 ارب صرف مواصلات و تعمیرات کے لیے مختص ہوئے۔ پھر بھی یہ سڑکیں قبرستان کیوں بنتی جا رہی ہیں پچھلے 6 سال میں 166 ارب کا ترقیاتی بجٹ ملا، لیکن 15 ارب روپے یا تو ضائع ہو گئے یا ''واپس'' چلے گئے۔باقی جو خرچ ہوا، وہ کہاں خرچ ہوا صرف جعلی، نمائشی، بوگس منصوبے کرپشن ہی کرپشن تاکہ کمیشن کھایا جا سکے،اور عوام مرتی رہے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات