Live Updates

د*پلاسٹک کے مضر اثرات سے بچاؤکیلئے اقدامات ناگزیرہیں: سردار آصف سیال

ٴْپلاسٹک اشیاء مائیکرو پلاسٹک میں تبدیل ہوکر انسانی جسم میں شامل ہو رہی ہیں، خصوصی انٹرویو

جمعرات 5 جون 2025 20:20

لله*لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جون2025ء)پلاسٹک آلودگی کے خاتمے اور ماحول دوست طرزِ زندگی کی بحالی کے لیے فوری اور مشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی ماحولیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے ماہر سردار آصف علی سیال نے ریڈیو پاکستان کی نمائندہ زنیرہ خالد کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کے استعمال میں کمی کی اشد ضرورت پر روشنی ڈالی اور خبردار کیا کہ اس کا ماحولیاتی اور انسانی صحت پر انتہائی مضر اثر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ یک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک اشیاء جیسے کہ پانی کی بوتلیں، شاپنگ بیگز، اور کھانے کے برتنوں کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ان کو بے احتیاطی سے تلف کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

سردار آصف سیال نے کہا کہ یہ اشیاء صرف ایک بار استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہیں جو زمینی اور سمندری آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ کر رہی ہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ ان اشیاء سے پیدا ہونے والا پلاسٹک فضلہ، خاص طور پر بوتلوں، تھیلیوں اور کنٹینرز سے، مائیکرو پلاسٹک میں تبدیل ہو کر ماحولیاتی نظام میں شامل ہو جاتا ہے اور بالآخر انسانی خون میں بھی شامل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پلاسٹک میں محفوظ کئے گئے کھانے کا استعمال ایسے ہی ہے جیسے دودھ کو ڈیزل کے کنٹینر سے پینا اور مزید کہا کہ پٹرولیم سے بنی پلاسٹک اشیاء انتہائی زہریلی ہوتی ہیں۔

سردار آصف سیال نے پاکستان کی ماحولیاتی کوششوں کا اعتراف کیا، خصوصاً 2021 ء میں پاکستان کی میزبانی میں منعقد ہونے والے یوم ماحولیات کا حوالہ دیا جس کا موضوع ’’ماحولیاتی نظام کی بحالی‘‘ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال یومِ ماحولیات کا عالمی موضوع ’’پلاسٹک آلودگی میں کمی اور خاتمہ‘‘ ہے جس کی قیادت جنوبی کوریا کر رہا ہے جبکہ 2026ء میں آذربائیجان اس کی میزبانی کرے گا۔

انہوں نے کئی اہم اقدامات کا ذکر کیا، جن میں اسلام آباد میں پلاسٹک بیگز پر پابندی اور پنجاب میں یک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک پر ضابطے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک قومی پلاسٹک پالیسی بھی زیر غور ہے، تاہم قوانین کے نفاذ اور تسلسل کے ساتھ عملی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ آخر میں انہوں نے ریڈیو پاکستان کی عوامی رسائی مہمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کا وسیع دائرہ کار عوام میں صرف آگاہی ہی نہیں بلکہ ذمہ دارانہ طرز عمل اپنانے کی ترغیب بھی دے سکتا ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات