سندھ کی زراعت خطرے میں، فوری موسمیاتی اقدامات نہ کیے گئے تو نقصان ناقابلِ تلافی ہوگا، ماہرین

جمعرات 12 جون 2025 17:41

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جون2025ء) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ہے کہ ملک میں آبادی میں تیزی سے اضافے کے باوجود زرعی پیداوار میں اضافہ نہیں ہو رہا، بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیداوار میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ ان حالات میں کسانوں کو اپنی فصلوں کی حفاظت کے لیے خود مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔

وہ گوٹھ کمال برڑو میں منعقدہ فارمرز فیلڈ ڈے سے خطاب کر رہے تھے، جو کہ سندھ زرعی یونیورسٹی اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کے باہمی اشتراک سے جاری منصوبہ "دریائے سندھ کے میدانی علاقوں میں موسمیاتی لحاظ سے ہم آہنگ زراعت اور پانی کے مؤثر انتظام" کے تحت منعقد کیا گیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹرالطاف سیال نے کہا کہ سندھ میں کم ہوتی بارشوں اور بدلتے موسمی حالات کے نتیجے میں پورا صوبہ بتدریج خشک بنجر زون میں تبدیل ہو چکا ہے۔

اگر دریائی پانی کی دستیابی میں کمی کا سدباب نہ کیا گیا تو موسمیاتی اثرات سندھ کی زراعت پر مزید منفی اثرات مرتب کریں گے، جو کہ صوبے کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے، سندھ میں گزشتہ برس کے تناسب سے گزشتہ چند ماہ میں درجہ حرارت میں 1.5 سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ کسانوں کو فوری طور پر سائنسی بنیادوں پر مبنی، موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ زرعی طریقے اپنانا ہوں گے۔

منصوبے کے فوکل پرسن، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ جامڑو نے بتایا کہ 2010 سے سندھ پاکستان کا سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ صوبہ بن چکا ہے جبکہ پاکستان خود اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدین، سانگھڑ اور عمرکوٹ جیسے اضلاع موسمیاتی اثرات سے بری طرح متاثر ہو چکے ہیں اور زراعت سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شعبہ ہے۔

ایسے حالات میں سائنسی اداروں اور ماہرین کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسانوں کو مشترکہ تحقیق کی بنیاد پر ایسے عملی حل اور جدید مہارتیں فراہم کریں جو انہیں پائیدار زراعت کی طرف لے جائیں۔ایف اے او کے گرین کلائمیٹ فنڈ منصوبے کے ایگرانومسٹ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ آرائیں نے کہا کہ ملک بھر خصوصاً سندھ میں سردیوں کا دورانیہ کم جبکہ گرمی کی شدت اور دورانیہ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایف اے او، سندھ زرعی یونیورسٹی اور محکمہ زراعت کے اشتراک سے صوبے بھر میں فارمر فیلڈ اسکولز قائم کیے جا چکے ہیں، جن کے ذریعے ہزاروں کسانوں کو موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ زرعی مہارتیں، آبپاشی کے مؤثر نظام، زمین کی زرخیزی کی بحالی، پائیدار فصلوں کی منصوبہ بندی، بیج کا تحفظ، کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات میں کمی اور مارکیٹنگ کی بہتر تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔

اس موقع پر سندھ زرعی یونیورسٹی کے ماہرین، ڈاکٹر ظہور احمد سومرو، ڈاکٹر سلیم مسیح بھٹی، ڈاکٹر قمرالدین جوگی، ڈاکٹر فہد نذیر کھوسو، ڈاکٹر صدیق لاشاری، ڈاکٹر راجیش کمار، غلام حسین وگن، گل شیر لوچی، اور جاوید احمد برڑو نے بھی خطاب کیا ۔ بعد ازاں گوٹھ اجیتو مل میں آبادگار بوٹو مل کے فارم پر بھی فارمرز فیلڈ ڈے کا انعقاد کیا گیا، جہاں ماہرین نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے عملی مشورے فراہم کیے۔