Live Updates

فارم 47 حکومت نے ایک بار پھر غریب عوام کی بجائے مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات پر مبنی عوام کش بجٹ پیش کیا، عبدالواسع

جمعرات 12 جون 2025 21:19

صوابی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا (وسطی)عبدالواسع نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کابجٹ میں صنعتکاروں اور سرمایہ داروں کی بجائے تنخواہ دارملازمین پر ٹیکس لگاناسراسرظلم ہے، صوبے اور ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لئے مختص فنڈزعوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف اور سودخاتمے کے بجائے قرضوں پر سودکی ادائیگی کیلئے 8207ارب روپے کی خطیررقم مختص کرنالمحہ فکریہ ہے ۔

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ فارم 47کے زریعے ملک اور قوم پرمسلط وفاقی حکومت نے ایک بار پھر غریب عوام کے بجائے مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات پر مبنی عوام کش بجٹ پیش کردیا ہے جس میں مالک کے بجائے نوکر کو ٹیکس نیٹ میں لاکرقربانی کا بکرابنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں مالی سال 26-2025 کے لئے وفاقی حکومت کا پیش کردہ بجٹ میں صوبہ خیبرپختونخوا اور اس سے ملحقہ ضم شدہ قبائیلی اضلاع کو یکسرنظرانداز کیا گیا ہے بجٹ میں مرج اضلاع اور خیبرپختونخوا کے لئے مختص رقوم اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے جبکہ صوبہ خیبر پختونخوااور اس میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کو وفاق نے پہلے سے ہی اپنے جائزحقوق سے محروم رکھا ہے اور این ایف سی کے تحت وفاق ہمارا مقروض ہے ۔

اباسین یونین آف جرنلسٹس ضلع صوابی کے پروگرام رابطہ میں انہوں نیوفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال26 -2025 کیلئے پیش کئے گئے بجٹ میزانیہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت خیبرپختونخوا میں پیدا ہونے والی بجلی سے پوراملک مستفید ہورہا ہے لیکن اس صوبے کے عوام ایک طرف بدترین لوڈشیڈنگ کے غذاب سے دوچار ہیں جبکہ دوسری طرف بھاری بھرکم بجلی بلز نے عوام کا جینا دوبھر کررکھاہے ایسے میں عوام سولرانرجی کے زریعے اپنی بجلی ضرورت کو کسی حدتک قابومیں لارہی تھی لیکن حکومت نے سولرپینلز پر حالیہ بجٹ میں 18فیصد سیلز ٹیکس لگاکر عوام سے یہ سہولت بھی چھین لی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایک طرف سپریم کورٹ نے سود کے خلاف فیصلہ دیا ہے جبکہ دوسری طرف وفاقی حکومت کابجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لئے 8207ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنالمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی عشروں سے ہمارا ملک مسلسل قدرتی اور انسانی آفات سے دوچار ہے اور ایسے میں حکومت نے بجٹ میں ایمرجنسی آفات سے نمٹنے کے لئے صرف 289ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ تشویش ناک امر یہ ہے کہ اداروں کے قیام پر کربوں روپے لگانے کے بعد حالیہ بجٹ میں حکومت نے اداروں کی نجکاری سے 87ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف رکھا ہے جس سے عوام میں اس حوالے سے تشویش کی لہر پیداہوگئی ہے کہ حکومت رواں سال کربوں روپے کی لاگت سے قائم قومی اداروں کو اونے پونے داموں بیچنے کا ارادہ رکھتی ہی انہوں نے کہا ہے کہ اعدادوشمار بتارہے ہیں کہ گزشتہ سال پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس تنخواہ دار طبقہ سے اکھٹا ہوا ہے حالانکہ ہوناتو یہ چاہیئے تھا کہ جاگیرداروں،صنعت کاروں،سرمائہ کاروں اور بڑے بڑے کاروباری طبقے سے زیادہ ٹیکس وصول کیاجاتا۔

لیکن حکومت عملاً مالک کے مقابلے میں تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس عائد کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات