ن*ملک بھر کے چیمبرز اور تجارتی تنظیموں نے 2025-26ء کیلئے وفاقی بجٹ پر تحفظات کا اظہار

جمعہ 13 جون 2025 20:40

ٴْ فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جون2025ء)ملک بھر کے چیمبرز اور تجارتی تنظیموں نے 2025-26ء کیلئے وفاقی بجٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلہ میں سیالکوٹ چیمبر نے ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا جس میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ سمیت دیگر چیمبرز اور تاجر راہنمائوں نے آن لائن شرکت کی ۔

اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے کہا کہ قومی میزانیہ پاکستان اور معیشت کی سلامتی اور بقا کا مسئلہ ہے مگر بدقسمتی سے حکومت کی زبانی یقین دہانیوں کے برعکس اس میں کوئی صنعت اور تاجر دوست اقدامات نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے برآمد کنندگان کیلئے فائنل ٹیکس رجیم کے بارے میں بتایا کہ وزیر اعظم سے اس حوالے سے بات چیت ہوئی تھی مگر اُن کی یقین دہانی کو بھی نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہی صورتحال ایکسپورٹ فیسلی ٹیشن سکیم کی اس کی اصل حیثیت میں بحالی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سرمایہ مارکیٹ میں سرکولیٹ ہو ، تاکہ معاشی سرگرمیوںاور برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو چند ماہ میں ڈومیسٹک انڈسٹری بھی بحالی کی بجائے مسائل کا شکار ہو جائے گی۔ بجلی کے ٹیرف کو 9سینٹ کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں دو ماہ انتظار کرنے کا کہا گیا مگر چار ماہ گزرنے کے باوجود برآمد کنندگان کو مسابقتی نرخوں پر بجلی مہیا نہیں کی جار ہی۔

انہوں نے فنانس بل میں ایف بی آر کو چیف ایگزیکٹو آفیسر ، چیف فنانس آفیسر ، ڈائریکٹرز اور دیگر کمپنی افسران کی گرفتاری سے متعلقہ سیکشن 37-AA آف سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کے تحت حاصل شدہ اختیارات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اختیارات ہراسانی ، بلیک میلنگ اور رشوت کو فروغ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر محب وطن ہیں اور وہ ہی 1400ارب کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح غریب عوام پر بھی پٹرول لیوی بڑھا دی گئی ہے جبکہ نان فائلرز کی کیٹگری کے خاتمے کیلئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تاجر دوہری شہریت کے حامل نہیں اس لئے وہ کبھی پاکستان کو چھوڑ کے نہیں جائیں گے۔ ہم بجلی بھی 9سینٹ پر لیں گے اور اڑان پاکستان کیلئے 60ارب ڈالر کا رن وے بھی بنائیں گے۔ انہوں نے وزیر خزانہ کی پریس کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ یہ درست ہے کہ روزگار مہیا کرنا صنعتکاروں کی ذمہ داری ہے مگر ان کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے سازگار ماحول مہیا کر دیا تو 5سال کی بجائے 3سال میں ہی 60 ارب ڈالر کی برآمدات کاہدف حاصل کرلیں گے۔ انہوں نے ٹیکس اناملی کمیٹی کے حوالے سے کہا کہ اس کیلئے بھی ہم متفقہ مسائل پر بات کریں گے تاکہ بزنس کمیونٹی کی مشترکہ جدوجہد سے پاکستان کو دوبارہ ترقی کی راہ پر ڈال سکے۔آخر میں مشترکہ اعلامیہ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو 20جون2025ء سے ’’نو ایکسپورٹ ویک‘‘ کا آغاز کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر قیصر شمس گچھا ، نائب صدر شاہد ممتاز باجوہ اور اپٹپما کے چیئرمین بائو محمد اکرم بھی موجود تھے۔