Live Updates

ایران،اسرائیل کشیدگی کے خاتمے کیلئے عالمی قوتوں کو کردار ادا کرنا چاہئے۔چیئرمین سول سو سائٹی فورم ملتان احسان خان سدوذئی

ہفتہ 14 جون 2025 20:10

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جون2025ء) چیئرمین سول سو سائٹی فورم ملتان احسان خان سدوذئی نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی و جنگی صورتحال نے پاکستان سمیت دنیا بھر کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے، یہ تنازعہ جس کی جڑیں کئی دہائیوں کے سیاسی، مذہبی اور علاقائی تنازعات میں ہیں، اب خطرناک موڑ لے چکا ہے اور دونوں فریقین دھمکیوں کے تبادلے کے بعد اب فوجی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں، جب کہ تنازعہ مشرق وسطیٰ میں مرکوز ہے، اس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک میں جو خطے کے ساتھ مذہبی، جغرافیائی سیاسی اور اقتصادی تعلقات رکھتے ہیں،اس موقع پرضرورت اس امر کی ہے کہ امن کے پرچم کو بلند کیا جائے، تاکہ خطے میں تباہی و بربادی سے محفوظ رہا جائے،ایران،اسرائیل کشیدگی کے خاتمے کیلئے عالمی قوتوں کو کردار ادا کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

۔ان خیالات کا اظہار احسان خان سدوذئی نے سول سوسائٹی فورم ملتان کے کوارڈینیٹر شاہد محمود انصاری اور سینیِر وائس چیئرمین ڈاکٹر فاروق خان لنگاہ کے ہمراہ ہفتہ کو یہاں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک فاشسٹ ریاست ہے جو عالمی سطح پر بالعموم اور مسلم ممالک کے لئے بالخصوص نفرت کی علامت بن چکا ہے،اسرائیل کی انسانیت کش کاروائیوں سے پوری دنیا کے امن کو شدید خطرہ لاحق ہے،عالمی قوتیں ہوش کے ناخن لیں اور اسرائیل کو لگام ڈالیں بصورت دیگر تباہی و بربادی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔

سماجی رہنماوّں نے کہا کہ سال ہا سال سے فلسطین کے مظلوم عام اسرائیلی جارحیت و بربریت کا شکار ہورہے ہیں، غزہ کی صورتحال سب کے سامنے ہے، جہاں اسلحہ و میزائل کے ذریعے بربادی کے بعد اب بھوک پیاس سے لوگ شہید ہورہے ہیں جبکہ دوسری جانب اسرائیلی خونخواروں کے منہ کو خون لگ چکا ہے،اس کا جلدی تدارک نہ کیا گیا تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے پاکستانی ایران،عراق و خلیجی ممالک میں کام کرتے ہیں، بڑھتی ہوئی عدم استحکام ان کی حفاظت اور روزگار کو خطرے میں ڈال سکتا ہے اور بڑے پیمانے پر تصادم ملازمت کے نقصان، نقل مکانی، یا جبری نقل مکانی کا باعث بن سکتا ہے،معاشی طور پر، جنگ عالمی تیل کی منڈیوں میں خلل ڈال سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر پاکستان کو پہلے ہی افراط زر اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور تجارتی مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے،سفارتی دباؤ بھی بڑھ سکتا ہے، کیونکہ پاکستان کو بین الاقوامی فورمز پر فریق بننے یا اپنی پوزیشن واضح کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، جو اس کے خارجہ تعلقات کو پیچیدہ بنا سکتا ہے۔انہوں نے آخر میں کہا کہ اگرچہ پاکستان ایران اسرائیل جنگ میں براہ راست ملوث نہیں ہے، پاکستانی کمیونٹی اس کے نتائج کا شکار ہے۔ پاکستان کے لیے اپنی پوزیشن برقرار رکھنا، امن کو فروغ دینا، اور اپنے عوام کو اس علاقائی تنازعے کے وسیع اثرات سے بچانے کے لیے سفارتی اور اقتصادی طور پر تیار رہنا بہت ضروری ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات