
ایئرانڈیا کے طیارے کی تباہی اور 270 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکام کا تمام بوئنگ 787 طیاروں کی مکمل جانچ کا حکم
حادثے کی تمام ممکنہ وجوہات کی تحقیقات کررہے ہیں‘ ہمارے بیڑے میں اس وقت ایسے 34 طیارے شامل ہیں 8 کی جانچ مکمل ہوچکی ہے باقی کی جانچ فوری طور پر کی جائے گی.وزیرہوابازی
میاں محمد ندیم
اتوار 15 جون 2025
15:11

(جاری ہے)
ریگولیٹر نے ایئر انڈیا کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے بوئنگ 787-8/9 طیاروں (جن میں جین ایکس انجن نصب ہیں) کی اضافی جانچ کرے اس جانچ میں ٹیک آف کے مخصوص پیرامیٹرز، الیکٹرانک انجن کنٹرول ٹیسٹ اور ایندھن سے متعلق پہلو شامل ہیں نائیڈو نے نئی دہلی میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ہم نے 787 طیاروں کی نگرانی بڑھانے کا بھی حکم دیا ہے ہمارے بیڑے میں اس وقت ایسے 34 طیارے شامل ہیں جن میں سے 8 کی جانچ مکمل ہوچکی ہے جب کہ باقی کی جانچ فوری طور پر کی جائے گی. انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا حکومتی افسران بھی اس جانچ کے عمل میں شامل ہوں گے یا نہیں ایئرانڈیا کی احمد آباد سے لندن جانے والی پرواز کوحادثہ جمعرات کے روز اس وقت پیش آیا تھا جب بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر نے مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت 242 افراد کے ساتھ اڑان بھری اور ٹیک آف کے چند ہی لمحوں بعد طیارہ زمین پر موجود عمارتوں سے ٹکرا گیا جس کے بعد طیارہ آگ کے گولے میں تبدیل ہوگیا ایئر انڈیا کے بیڑے میں 33 بوئنگ 787 طیارے شامل ہیں جب کہ حریف ایئرلائن انڈیگو کے پاس اس ماڈل کا صرف ایک طیارہ ہے، انڈیگو نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے. ایئر انڈیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ایوی ایشن ریگولیٹر کی ہدایت کے مطابق حفاظتی جانچ کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے تاہم اس کے باعث بعض طویل پروازوں میں تاخیر ہوسکتی ہے اگرچہ طیاروں کو گراﺅنڈ نہیں کیا گیا لیکن رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت اس امکان پر غور کررہی ہے وزیر ہوابازی نائیڈو نے کہا کہ حکومت حادثے کی تمام ممکنہ وجوہات کا بغور جائزہ لے رہی ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایئر انڈیا اور حکومتی ادارے مختلف پہلوﺅں جیسے انجن کے تھرسٹ، پرواز کے دوران فلیپس کی پوزیشن اور ٹیک آف کے وقت لینڈنگ گیئر کے کھلا رہنے جیسے امور کی بھی جانچ کررہے ہیں بی جے میڈیکل کالج کے جونیئر ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کے صدر دھول گامیٹی کے مطابق حادثے کے مقام سے اب تک کم از کم 270 لاشیں نکالی جاچکی ہیں 242 مسافروں اور عملے کے ارکان میں سے صرف ایک فرد زندہ بچ سکا ہے باقی تمام افراد اس وقت جاں بحق ہوئے جب طیارہ بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ٹکرا گیا. حادثہ ایئر انڈیا کے لیے ایک شدید دھچکا ہے، جو 2022 میں بھارتی حکومت سے ٹاٹا گروپ کے حوالے ہونے کے بعد سے اپنی ساکھ کی بحالی اور بیڑے کی بہتری کے لیے کوشاں ہے ٹاٹا گروپ کے چیئرمین نے کہا ہے کہ ہم سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ دراصل ہوا کیا لیکن فی الحال ہمارے پاس کوئی واضح معلومات نہیں ہیں نائیڈو نے بتایا کہ حکومت کی ایک کمیٹی اس حادثے کی تحقیقات کررہی ہے جو تین ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی انہوں نے صحافیوں کے سوالات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر اس پہلو میں بہتری لائیں گے جو طیاروں کی حفاظت سے متعلق ہو. دوسری جانب ڈی این اے کے ذریعے لاشوں کی شناخت کے لیے احمد آباد کے ہسپتال کے باہر درجنوں پریشان حال لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں لینے کے منتظر ہیں جبکہ ڈاکٹروں کی ٹیمیں مرنے والوں کے دانتوں کے نمونے حاصل کرکے شناخت اور ڈی این اے ٹیسٹ کررہی ہیں حکام کے مطابق ڈی این اے جانچ میں مزید 72 گھنٹے لگ سکتے ہیں.

مزید اہم خبریں
-
حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کردیا، نوٹی فکیشن جاری
-
ایرانی سپریم لیڈرکو قتل کرنے کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف، صدر ٹرمپ نے پلان رد کردیا
-
ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر شدید میزائل حملے جاری
-
ایران کا اسرائیلی وزیراعظم کی رہائش گاہ پر میزائل حملہ
-
ایران اور اسرائیل جلد معاہدہ کریں گے، امریکی صدر کا دعویٰ
-
مشرق وسطیٰ: کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کریں گے، جرمن وزیر خارجہ
-
ملک کے 5 فیصد امیر ترین گھرانوں کی جانب سے 1600 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف
-
یورپ میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں تیزی
-
’کچھ بھی باقی نہیں بچا‘: ایرانی حملے سے نبردآزما اسرائیلی
-
بھارتی ہیلی کاپٹر حادثات، فضائی عملے کی صلاحیتوں پر سنگین سوال اٹھنے لگے
-
ایران کے میزائل حملوں میں گیس اور تیل کی ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچا ہے.اسرائیل کا اعتراف
-
ایران کا آپریشن ”علی ابن طالب“کے تحت جدید میزائل سسٹمزسے اسرائیل پر حملہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.