تین میں سے ایک بالغ پاکستانی ذیابیطس سے متاثر ہے، ماہر ذیا بیطس

20سے 79 سال کی عمر کے تقریباً 35 ملین پاکستانی ذیابیطس میں مبتلا ہیں،ڈاکٹر بی ایم راٹھور

پیر 16 جون 2025 11:10

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء)ماہر ذیابیطس ڈاکٹر بی ایم راٹھور نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر تیسرا بالغ فرد اس بیماری سے متاثر ہے، 20سے 79 سال کی عمر کے تقریباً 35 ملین پاکستانی ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ شوگر کی عام علامات میں پیشاب کا بار بار آنا، بہت زیادہ پیاس لگنا، وزن میں اچانک کمی، مسلسل تھکاوٹ اور زخموں کا دیر سے صحیح ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان علامات کو نظر انداز کر دیا جائے تو حالت مزید خراب ہو سکتی ہے اور صحت کی سنگین پیچیدگیاں جیسے دل کی بیماری، گردوں کی خرابی اور بینائی کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ذیابیطس کی مختلف اقسام کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر راٹھور نے کہا کہ بنیادی طور پر اس کی دو قسمی ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطسہیں۔

(جاری ہے)

ٹائپ 1 کی تشخیص عام طور پر بچپن میں ہوتی ہے اور یہ جسم کی انسولین پیدا کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ٹائپ 2جو زیادہ عام ہے اکثر بالغوں میں نشوونما پاتی ہے اور اس کا تعلق ناقص خوراک، جسمانی سرگرمی کی کمی اور موٹاپے سے ہے۔ذیابیطس کے علاج کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ اگرچہ ذیابیطس کا مکمل علاج نہیں کیا جا سکتا لیکن اس بیماری دواؤں، باقاعدگی سے ورزش اور متوازن خوراک کے امتزاج سے مؤثر طریقے سے قابو کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے شوگر کی مقدار کو کم کرنے، فائبر سے بھرپور غذائیں کھانے اور خون میں شکر کی سطح کو باقاعدگی سے مانیٹر کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ڈاکٹر بی ایم راٹھور نے بیماری سے بچنے کے لیے طرز زندگی میں تبدیلیوں کی بھی حوصلہ افزائی کی،خاص طور پر ان لوگوں میں جن کی خاندانی تاریخ ذیابیطس سے منسلک ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق اس وقت 20 سے 79 سال کی عمر کے تقریباً 35 ملین پاکستانی ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔