Live Updates

کالا باغ ڈیم کا منصوبہ ملکی مفاد میں ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

سندھ اور بلوچستان کے تحفظات دور کر کے اتفاق رائے ہوگیا تو پھر اسمبلی سے قرارداد مںظور کرنا کونسا مشکل کام ہے، گنڈاپور

منگل 17 جون 2025 16:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورنے کالا باغ ڈیم کی تعمیرکا معاملہ چھیڑتے ہوئے اسے ملکی مفاد کا منصوبہ قرار دے دیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سی پی این ای کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کہا کہ کالا باغ ڈیم کا منصوبہ ملکی مفاد میں ہے، اس منصوبے پرسندھ وبلوچستان کے تحفظات دور کرنے چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں صوبوں کے تحفظات دورہوگئے تو اتفاق رائے بھی ہوجائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر اتفاق رائے ہوجائے تو پھر اسمبلی سے کالاباغ ڈیم کے حق میں قرارداد پاس کرنا کونسا مشکل کام ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبہ میں اس منصوبہ کی مخالفت اے این پی کرتی ہے، جس کی حیثیت کیا ہے اور وہ بس ایک نشست والی سیاسی جماعت ہے۔

(جاری ہے)

دریں اثنا وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے وفد نے ملاقات کی جس میں اخباری صنعت کو درپیش مسائل کے حل سے متعلق معاملات پر گفتگو کی گئی۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے، ہم پیکا ایکٹ کو مسترد کرچکے ہیں یہ میڈیا کی آزادی پر حملہ ہے، ہم کسی بھی ایسے قانون کو نہیں مانتے جو آزادی اظہار رائے پر قدعن لگائے۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں اس قانون کے تحت کسی کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں ہوئی، پیکا ایکٹ کے تحت خیبر پختونخوا میں کسی قسم کی کارروائی برداشت نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا اور سوال اٹھانا میڈیا کا حق اور کام ہے، میڈیا ہم پر تنقید کرے، ہم میڈیا کی تنقید کی روشنی میں اپنی اصلاح کریں گے، اگر ہم پر کوئی تہمت بھی لگاتا ہے تو ہمارا ایمان ہے کہ اس کا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے، ہم تنقید یا تہمت پر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔وزیراعلیٰ نے کاہ کہ پنجاب حکومت نے حال ہی میں عوامی آگاہی کے نام سے جو ایکٹ پاس کیا ہے اس کا مسودہ نگران دور حکومت میں بنا تھا، پنجاب حکومت یہ وضاحت کرے کہ کیا پنجاب میں اب بھی نگران حکومت چل رہی ہی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مذہب اسلام میں خلیفہ وقت سے سوال کرنے کی اجازت ہے، جب خلیقہ وقت سے سوال پوچھا جاسکتا ہے تو پھر کسی سے بھی سوال پوچھا جاسکتا ہے۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات