لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ٹیکس فری اور پروگریسو بجٹ پیش کیا ، وزیر اعلیٰ نے رواں مالی سال کے بجٹ میں جو اقدامات ،پروگرام بتائے تھے الحمدا للہ سارے اہداف حاصل کئے گئے ،آئندہ مالی سال میں1240ارب روپے کا بجٹ مختص کر کے اپنے ہی ریکارڈ کو توڑا ہے ،5335ارب روپے کے مجموعی بجٹ میں ترقیاتی بجٹ کا حصہ 23فیصد ہے جبکہ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تاریخی بجٹ پیش کیاہے ،پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی ڈویلپمنٹ بجٹ دیا گیا ہے جس کا حجم 1240ارب روپے ہے ، پہلی دفعہ وزیر اعلیٰ نے پارلیمنٹ کے اندر عوام کو بتایا کہ ان کا پیسہ ہے کہاں خرچ ہوا ، بجٹ کے اخراجات کہاں کہاں لگا ئے گئے کن کن شعبوں میں لگا اس کی رپورٹ پیش کی گئی ،پنجاب حکومت نے بظاہر سالانہ بجٹ پیش کیا ہے لیکن یہ ایک مشن ہے جو وزیر اعلیٰ پنجاب نے بجٹ کی صورت میں پیش کیا ہے ۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہارانہوںنے مختلف محکموں کے سیکرٹریز کے ہمراہ ایوان وزیر اعلیٰ میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کیا ۔ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ وفاق کے قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کو 4062.2ارب روپے ملنے ہیں، صوبائی محصولات کا ہدف 828ارب روپے جبکہ جاری اخراجات کا حجم 2706.5ارب ہے ، کیپٹل اخراجات590.23ارب ،ٹارگٹد سبسڈیز کی مد میں72.27ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایات پر رواں مالی سال کی طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی کوئی ٹیکس نہیں لگایا، نان ٹیکس ریو نیو کو دیکھ رہے ہیں اس میں وسعت آئی ہے ،اسی طرح ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جارہا ہے ۔ جب ہماری حکومت آئی تو پنجاب ریو نیو اتھارٹی چھ اضلاع میں کام کر رہی ہے ،اگلے سال تک کوشش کریں گے کہ اسے اٹھائیس سے تیس اضلاع میں لے کر جائیں جس سے ٹیکس کا نیٹ ورک بڑھے گا ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔
ساڑھے بار کروڑ کی آبادی ہے صوبے میں ٹیکس پیئرز بہت زیادہ ہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں لے کر آئیں ۔ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں اپراپرٹی ٹیکس میں لیکجز اورسقم تھے ،ہم سالانہ رینٹل بیس کوکیپٹل ویلیو پر لے کر جارہے ہیںاس سے ٹیکس میں خاطر خواہ اضافہ نظر آئے گا جبکہ ریٹ بھی نہیں بڑھے گا ،جو لوپ پولز تھے کرپشن ہوتی تھی اس کا خاتمہ ہوگا،حکومت تمام ٹیکسیشن کے نظام کو ڈیجٹیلائز کر رہی ہے ،ای آکشن ،ای ٹینڈنگ کی جارہی ہے ،پنجاب واحد پروگریسو صوبہ ہے جہاں چیزیں ڈیجیٹلائز کی جارہی ہیں اس سے کرپشن پر قابو پا یا جا سکتا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تاریخی بجٹ پیش کیاہے ،پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی ڈویلپمنٹ بجٹ دیا گیا ہے جس کا حجم 1240ارب روپے ہے ۔ پہلی دفعہ وزیر اعلیٰ نے پارلیمنٹ کے اندر عوام کو بتایا کہ ان کا پیسہ ہے کہاں خرچ ہوا ، بجٹ کے اخراجات کہاں کہاں لگا ئے گئے ،کن کن شعبوں میں لگا اس کی رپورٹ پیش کی گئی ۔
انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے بظاہر سالانہ بجٹ پیش کیا ہے لیکن یہ ایک مشن ہے جو وزیر اعلیٰ پنجاب نے پیش کیا ہے ۔ ہماری قیادت کے وژن کے مطابق 12ہزار کلو میٹر روڈز مکمل ہو چکے ہیں ،تعلیم ،صحت اور زراعت پر توجہ مرکوز رہی ہے ،تعلیم اور صحت کے لئے جو بجٹ مختص کیا گیا ہے وہ مجموعی بجٹ کا 27فیصد بجٹ بنتا ہے ، پنجاب میں اصل میں ہیومن ڈویلپمنٹ پر کام کیا جارہاہے اوراصل معنوں میں پنجاب اس میں لیڈ رہا ہے ۔
تعلیم میں 65ارب کا بجٹ تھا جسے 149ارب روپے تک لے گئے ہیں اور پہلے کبھی ایسا نہیں ہو ا،صحت کا بجٹ 129ارب جسے اب 181ارب پر لے گئے ہیں جس سے صحت کے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں گے ۔انہوںنے کہاکہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار صرف ساڑھے چھ ماہ کے قلیل عرصے میں پچاس ہزار لوگوں کو اپنی چھت ملی ہے ، ٹرانسپورٹ میں 24 ارب کے بجٹ کو 85ارب تک لے گئے ہیں جو ٹرانسپورٹ کی ماڈرنائزیشن پر خرچ کریں گے،سب سے اہم اے آر ٹی بسز کی طرف جائیں گے اور اس کا بہت بڑا حصہ جنوبی جنوبی پنجاب کے لئے ہوگا ،1100بسیں اس سال ٹرانسپورٹ میں شامل کی جائیں گی ،500بسیں کلین ائیر پروگرام میں شامل کریںگے ۔
مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ مقامی قرضہ جو 650ارب روپے تھا اسے مکمل طور پر ختم کر دیا گیا اگر اسے ختم نہ کیا جاتا تو یہ 1.4ٹریلین روپے تک پہنچ جاتا ،رواں مالی سال 630ارب کا سرپلس تھا اور آئندہ مالی سال کا ہدف 740ارب روپے رکھا ہے ۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی قیادت میں پنجاب حکومت چوبیس چوبیس گھنٹے کام کیا ،ہر دن عوام کی خدمت کی گئی ،گورننس کی شفافت کو یقینی بنایا ، گڈ گورننس ڈویلپمنٹ کی مثال ہے جو ایک سال میں قائم کی ۔
انہوںنے کہا کہ کلائمیٹ چینچ پر بہت کام ہوا ہے اورپہلی مرتبہ باضابطہ پالیسی دی گئی ہے ، جنگلات ،وائلڈ لائف ،فشریز کے لئے موثر بجٹ کی ایلوکیشن کی گئی ہے ،پبلک سیکٹر کا پہلا آٹزم سکول دسمبر میں مکمل ہو جائے گا، 55ہزار سکالر شپس دے چکے ہیں،آئندہ سال اسی اہداف کے ساتھ 12ارب روپے مختص کیا گیاہے ،ایک لاکھ لیپ ٹاپس دینے کا ہدف دسمبر میں ہدف مکمل ہوگا اسے جاری رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں رمضان پیکج کے لئے 35ارب روپے ،مفت ادویات کی فراہمی کے لئے 79.5ارب ،سکول میل پروگرام کے لئے 7ارب روپے ،اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے لئے 150ارب روپے رکھے گئے ہیں،انہوںنے کہا کہ ،مریم نواز سوشل سکیورٹی راشن کارڈ کے لئے 40ارب روپے ،وزیر اعلیٰ پنجاب ہمت کارڈ کی مد میں4ارب روپے ،وزیر اعلیٰ پنجاب اقلیتی کارڈ کے لئے 3.5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ،72ارب روپے کی لاگت سے لاہور میں نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جو کہ اپنی نوعیت کا پہلا سر کاری کینسر ہسپتال ہوگا،2 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر ڈائلسز پروگرام کے تحت پنجاب بھر میں 20,000مریضوں کو مفت ڈائیلاسزکی سہولت فراہم کی گئی،چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے توسط سے 4,300سے زائد بچوں کی مفت ہارٹ سرجری کی جاچکی ہے۔
وزیر اعلی پنجاب ٹرانسپلانٹ پروگرام کے تحت گردے، بون میرو ،کورنیا اور کوکلیئر ٹرانسپلانٹس کے مفت آپریشنز جاری ہیں جن سے اب تک سینکڑوں مریض مستفید ہو چکے ہیں۔11.1ارب روپے کی لاگت سے دائمی امراض کی ادویات کی گھر گھر مفت فراہمی کے لئے چیف منسٹر میڈیسن پروگرام جس کیلئے 56ارب روپے مختص کئے گئے کے تحت اب تک 2کروڑ روپے سے زائد مریض مستفید ہو چکے ہیں ۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ 39ارب روپے کی لاگت سے 1026 بی ایچ یوز اور 191 آر ایچ سیزکی ری ویمپنگ کاعمل مکمل ہو چکا ہے،9 ارب روپے کی لاگت سے 2,503 بی ایچ یوز کو مریم ہیلتھ کلینکس میں تبدیل کیا جارہا ہے جس کے فیز 1میں مریضوں کو دور دراز کے علاقوں میں معیاری طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں،2 ارب روپے صرف کر کے ضلعی ہسپتالوں میں کاتھ لیبزتنصیب اور دل کے امراض کی تشخیص و علاج کیلئے جدید مشینری فراہم کی گئی ہے۔
سپیشل ایجوکیشن کے شعبے میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں 5 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جو پچھلے سال کی نسبت ڈیڑھ گنا زیادہ ہے۔ اسکول میل پروگرام کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے سپیشل ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن میں زیر تعلیم ڈیفرنٹلی ایبلڈطلبہ کیلئے بھی 1.5 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر میل پروگرام کے منصوبے کو موجودہ بجٹ کا حصہ بنایا جا رہاہے۔
ہماری آبادی کا نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے جن کی قومی معاشرتی دھارے میں شمولیت بلاشبہ ہماریمجموعی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین کو تعلیم کے مساوی مواقع فراہم کرنے کیلئے حکومت پنجاب صوبہ بھر میں 8 نئے گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالجز فار گرلز قائم کرنے جارہی ہے۔ جس کیلئے موجودہ بجٹ میں 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
مزید برآں طلبہ کو جدید ڈیجیٹل اور آئی ٹی اسکلز سے آراستہ کرنے کیلئے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام کے زیر اہتمام کالجز میں آئی ٹی لیبزبھی قائم کی جائیں گی جن کیلئے موجودہ بجٹ میں 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔بجٹ میں پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 79.5ارب روپے کی خطیر رقم سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی کیلئے مختص کی جا رہی ہے۔
3ارب روپے کی لاگت سے پنجاب بھر کے 80 بیچ ایچ یوز اور 6 آر ایچ سی ایس کی خستہ حال عمارات کی تعمیر نو کا ایک منصوبہ بھی اس بجٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ مزید برآں موجودہ خستہ حال ڈسپینسریز اور سنٹرز ایم سی ایچ کی تعمیر نو و بحالی اور ان میں ساز و سامان اور فرنیچر کی فراہمی کیلئے بھی بالترتیب 10ارب اور 3ارب روپے کی خطیر لاگت سے دو منصوبے شروع کیے جارہے ہیں۔
فلم سٹی اینڈ سینما ڈویلپمنٹ فنڈ پنجاب کے لئے بجٹ میں 7 ارب روپے رکھے جارہے ہیں۔پنجاب فلم فنڈ ڈسر سمٹ کمیٹی تشکیل پاچکی ہے جس کے ذریعے فلم سازوں کو گرانٹ دی جائے گی۔ وزیر اعلی مریم نوازپنجاب کے پہلے پوسٹ پروڈکشن لیب، فلم سٹوڈیو ، فلم سٹی اور پاکستان کے پہلے فلم سکول کے قیام کی منظوری پہلے ہی دے چکی ہیں۔ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو اپنی چھت دینے کی سوچ کے تحت جرنلسٹ ہائوسنگ فائونڈیشن کے لئے بجٹ میں 40 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ اسی طرح صحافی برادری اور میڈیا ورکرز کی فلاح و بہبود کیلئے جرنلسٹ انڈولمنٹ فنڈ بھی قائم کیا جارہا ہے جس کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔