سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام میں بورڈ آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کا 170واں اجلاس

بدھ 18 جون 2025 23:03

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جون2025ء) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام میں بورڈ آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے 170ویں اجلاس کے دوران مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے آٹھ اسکالرز کو پی ایچ ڈی کی ڈگریاں تفویض کی گئیں۔ اجلاس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کی، جو بدھ کے روز یونیورسٹی کے مرکزی کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔

پی ایچ ڈی ڈگریاں اینیمل نیوٹریشن، ایگرانومی، انسیکٹولوجی، اریگیشن اینڈ ڈرینیج، پلانٹ پیتھالوجی، پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس، اور ویٹرنری فزیالوجی و بایو کیمسٹری جیسے اہم زرعی شعبہ جات میں دی گئیں، جن کا براہِ راست تعلق پاکستان کے زرعی نظام کی بہتری اور کسانوں کے معاشی حالات سے ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ تحقیق اور اعلی تعلیم کا اصل مقصد وہ علم پیدا کرنا ہے جو زمین پر کام کرنے والے کسان کے لیے فائدہ مند ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج کے یہ پی ایچ ڈی اسکالرز صرف ڈگری یافتہ محقق نہیں بلکہ وہ قابل فخر سپاہی ہیں جو اپنے علم اور تحقیق کے ذریعے ملکی زراعت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری یونیورسٹی سے نکلنے والا ہر اسکالر دیہی ترقی، خوراک کی سیکیورٹی، اور زرعی پائیداری میں اپنا مثبت کردار ادا کرے۔

اس موقع پر ڈگری حاصل کرنے والوں میں اسکالر عزیز احمد نے چکن میں لپیس اور ایمولسیفائر کی شمولیت سے چربی کے استعمال پر تحقیق کی، جبکہ نظیر علی پنہور نے آبی تنا میں گندم کی جینیاتی خصوصیات کا مطالعہ کیا۔ مس صنم کمبھار نے مکئی میں آئرن اور زنک کی بائیو فورٹیفکیشن کے ذریعے غذائیت میں بہتری پر تحقیق مکمل کی۔ مختار عمر نے کپاس کی فصل کے کیڑوں کے خلاف حیاتیاتی کنٹرول ایجنٹس کے موثر استعمال پر کام کیا۔

اسی طرح، شہزاد حسین ڈاہری نے پوٹھوار ریجن میں مکئی کی پیداوار بڑھانے کے لیے اضافی آبپاشی پر مبنی ماڈلنگ کے ذریعے مثر طریقے تجویز کیے، اور نادیہ جبین نے ہزارہ ریجن میں موجود میکروفنجائی کی دستاویزی تحقیق مکمل کی۔ ثمینہ میمن نے خرگوشوں میں پری بائیوٹک و پرو بائیوٹک غذاوں کے جسمانی و حیاتیاتی اثرات کا تقابلی مطالعہ کیا، جبکہ ثنا اللہ منگی نے کیریئر واٹر کے پی ایچ کا کیڑے مار ادویات کی مثریت پر، خصوصا گلابی سنڈی (پیکٹینوفورا گوسپیئیلا) کے خلاف اثرات پر تحقیق کی۔

اجلاس میں مختلف فیکلٹیز کے ڈینز، سینیئر پروفیسرز، اکیڈمک کونسل اور سنڈیکیٹ کے نامزد اراکین، پوسٹ گریجویٹ کوآرڈینیٹرز، اور غیر ووٹنگ ممبران نے شرکت کی۔ وائس چانسلر نے فیکلٹی کی کاوشوں اور سپروائزری عملے کی محنت کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی میں اعلی تحقیق، کسان دوست اختراعات اور معاشی طور پر قابلِ عمل حل پر توجہ جاری رکھی جائے گی۔