Live Updates

انسانی امدادی نظام کو عالمی برادری سے تعاون کی ضرورت، ٹام فلیچر

یو این جمعرات 19 جون 2025 02:15

انسانی امدادی نظام کو عالمی برادری سے تعاون کی ضرورت، ٹام فلیچر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 جون 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ وسائل کی کمی کا شکار، خدمات کے بوجھ تلے دبے اور کئی طرح کے حملوں کا سامنا کرنے والے امدادی نظام کو عالمی برادری کی جانب سے یکجہتی اور تعاون کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک) میں شعبہ امدادی امور کے سالانہ جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ غزہ اور سوڈان سمیت دنیا بھر میں بہت سے علاقے مسلح تنازعات اور انسانی بحرانوں کا شکار ہیں جہاں بڑی تعداد میں لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے۔

تاہم، امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر حالیہ کمی کے نتیجے میں یہ کام مشکلات کا شکار ہے اور لوگوں کو مدد اور تحفظ مہیا کرنے کے نئے طریقہ ہائے کار کا تقاضا کرتا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

اجلاس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور اداروں، امدادی و ترقیاتی شراکت داروں، نجی شعبے اور بحرانوں سے متاثرہ لوگوں کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسانیت کے لیے عالمگیر یکجہتی کی تجدید امسال اس شعبے کا خاص موضوع ہے اور اس مقصد کے لیے سبھی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک) اقوام متحدہ کے چھ بنیادی اداروں میں سے ایک ہے جس کا شعبہ امدادی امور 1998 میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا مقصد اقوام متحدہ کی امدادی کوششوں کو مزید مربوط اور موثر بنانا ہے۔ اس شعبے کے گزشتہ اجلاسوں میں غذائی تحفظ اور کووڈ۔19 وبا سے بحالی جیسے امور پر بات چیت ہوتی رہی ہے۔

انسانی و موسمیاتی بحران

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ بڑی جنگ کے دھانے پر کھڑا ہے۔

غزہ کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں جبکہ اس کی سرحدوں پر امدادی خوراک کے ڈھیر لگے ہیں جنہیں علاقے میں پہنچانے کی اجازت نہیں۔ افغانستان میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ سوڈان میں لوگوں کو ہولناک تشدد کا سامنا ہے اور ہیٹی میں مسلح جرائم پیشہ جتھے دہشت پھیلا رہے ہیں۔

ٹام فلیچر نے کہا کہ یہ سب کچھ ایسے وقت ہو رہا ہے جب دنیا کو موسمیاتی بحران کا سامنا بھی ہے اور آنے والے عرصہ میں دیگر عوامل کے مقابلے میں اس بحران سے پیدا ہونے والی امدادی ضروریات کہیں بڑھ جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام مسائل کے باوجود امدادی ٹیمیں نہایت بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر طرح کے حالات میں لوگوں کو ہرممکن مدد پہنچا رہی ہیں۔ اس دوران امدادی کارکن ہلاک بھی ہو رہے ہیں اور ان ہلاکتوں کے ذمہ دار قانون کی گرفت سے آزاد ہیں۔

زندگی و موت کے فیصلے

چھ ماہ قبل ٹام فلیچر نے رواں سال دنیا بھر میں 190 ملین ضرورت مند لوگوں کے لیے 44 ارب ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی تھی۔

تاہم، امداد میں ہونے والی کمی کے باعث اب شدید بحرانوں کا سامنا کرنے والے علاقوں میں 114 ملین لوگوں کے لیے 29 ارب ڈالر کے وسائل طلب کیے گئے ہیں۔

ٹام فلیچر نے کہا کہ وسائل کی قلت کے باعث ایسے مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں کہ کسے مدد مہیا کی جائے اور کسے چھوڑ دیا جائے۔ تاہم، امدادی ادارے دستیاب وسائل میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔

یہ محض امدادی رقم کی فراہمی کا مطالبہ نہیں بلکہ عالمگیر ذمہ داری بھی ہے جس کا تعلق لوگوں کی تکالیف میں کمی لانے کے مشترکہ عزم سے ہے۔

نیا امدادی میثاق

ٹام فلیچر نے کہا کہ دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر امدادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نیا میثاق طے کیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں نئے اتحادی اور عطیہ دہندگان تلاش کیے جائیں گے اور مالی وسائل کے نئے ذرائع ڈھونڈ جائیں گے۔

اس ضمن میں پرانے امدادی نظام کو ہی بہتر نہیں بنایا جائے گا بلکہ ایک نیا نظام بھی قائم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیا امدادی طریقہ کار مزید مرتکز ہو گا، اس میں مقامی لوگوں کے تعاون کو مرکزی اہمیت حاصل ہو گی اور یہ ماحول دوست بھی ہو گا۔ اس میں ایسے لوگ صف اول میں ہوں گے جو امدادی ضروریات کے بارے میں دوسروں سے زیادہ آگاہی رکھتے ہوں۔

اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی رابطہ فورم 'بین الاداری قائمہ کمیٹی' (آئی اے ایس سی) نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ نئے امدادی طریقہ ہائے کار میں خواتین اور لڑکیاں بھی قائدانہ کردار ادا کریں گی۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات