اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2025ء) روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ وہ جرمن چانسلر فریڈرش میرس سے بات کرنے کے ساتھ ساتھ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی سے بھی ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
پوٹن نے اس موقع پر کئی امور پر بات کی، جس میں انہوں نے یوکرین جنگ اور اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ تنازعے کے حل پر زور دیا۔
یوکرین پر بڑا روسی حملہ، کم از کم پانچ ہلاک اور 21 زخمی
جرمن چانسلر سے متعلق پوٹن نے کیا کہا؟
روسی رہنما نے کہا کہ اگر ان کے جرمن ہم منصب کو فون کرنا ہے اور وہ بات کرنا چاہتے ہیں تو وہ ضرور ان کی بات سنیں گے۔ انہوں نے جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، "ہم اس کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔
(جاری ہے)
"
تاہم روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے حوالے سے جرمنی کو غیر جانبدار نہیں دیکھتے۔
روس اس جنگ کو ایک "خصوصی آپریشن" قرار دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جرمنی یوکرین کے ساتھ ہے۔ وہ ملک کو ٹینک فراہم کر رہا ہے اور اس طرح دشمنی میں حصہ لے رہا ہے، اس لیے وہ ثالث نہیں ہے۔
پوٹن کی ایران، امریکہ جوہری مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش
مئی میں فریڈرش میرس کے چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کے بارے میں صدر پوٹن کے یہ پہلے عوامی تبصرے ہیں۔
اس موقع پر پوٹن نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ اگر جرمنی کییف کو ٹورس کروز میزائل فراہم کرتا ہے، تو پھر وہ یوکرین کی جنگ میں براہ راست شرکت کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر میزائل فراہم کر دیے جائیں تب بھی وہ روسی افواج کو یوکرین کی فرنٹ لائن پر پیش قدمی سے نہیں روک سکیں گے۔
پوٹن زیلینسکی سے ملاقات کے لیے تیار
روسی صدر نے اپنے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی سے مذاکرات کے "آخری مرحلے" میں ملاقات کے لیے آمادگی ظاہر کی اور کہا کہ "میں ان سے ملنے کے لیے بھی تیار ہوں، لیکن صرف اسی صورت میں جب یہ کسی قسم کا آخری مرحلہ ہو۔
"تاہم پوٹن نے اپنے اس دعوے کو بھی دہرایا کہ زیلنسکی نے گزشتہ برس اپنی مدت صدارت کے ختم ہونے کے بعد اپنی قانونی حیثیت کھو دی ہے۔
یوکرین اور اس کے اتحادی ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ یوکرین کا قانون جنگ کے دوران انتخابات پر پابندی لگاتا ہے۔
پوٹن ہوائی اڈے پر یوکرینی حملے کا 'جواب' دینا چاہتے ہیں، ٹرمپ
پوٹن نے کہا کہ "ہم تصفیہ کے اصولوں پر ٹھوس بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
" انہوں نے تسلیم کیا کہ مذاکرات کے پچھلے دور نے قیدیوں کے تبادلے اور مارے گئے فوجیوں کی لاشوں کے لیے راہ ہموار کی تھی۔ایران اسرائیل معاہدہ ممکن، پوٹن
روسی صدر نے اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع کے خاتمے کے لیے ثالثی کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ماسکو اسرائیل کے سکیورٹی خدشات کو دور کرتے ہوئے تہران کو پرامن جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے کی اجازت دینے کے لیے بات چیت کر سکتا ہے۔
روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے ماسکو کی تجاویز ایران، اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ شیئر کی ہیں۔
یوکرین کا ’سرپرائز حملہ‘، روس کے لیے سبکی کیسے؟
ادھر ٹرمپ پہلے ہی روس کے ثالثی میں کسی بھی کردار کو مسترد کر چکے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ روس کو پہلے اپنے معاملات سدھارنے کی ضرورت ہے۔
ماسکو اور تہران کے درمیان قریبی اقتصادی اور سیاسی تعلقات ہیں اور ایران روس کو ایسے ڈرون فراہم کرتا ہے، جو یوکرین کے خلاف حملوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
پوٹن نے تسلیم کیا کہ یہ ایک "نازک مسئلہ" ہے لیکن انہوں نے زور دیا کہ "میری نظر میں اس کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔"
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر اسرائیل نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کر دیا، تو روس کیا ردعمل ظاہر کرے گا، تو پوٹن نے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ "میں ایسے کسی امکان پر بات کرنا بھی نہیں چاہتا۔"
ادارت: جاوید اختر