اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) پاکستان میں تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی، جب کہ ریسکیو اہلکار شدید بارشوں، لینڈسلائیڈنگ اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے لاشیں نکالنے کے کام میں مصروف ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان انور شہزاد نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چیت میں بتایا کہ ہلاک شدگان کی تعداد تین سو سات ہو چکی ہے۔
جمعے کے روز شدید بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اورلینڈ سلائیڈنگ کے باعث 180 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اس دوران ریسکیو کارروائیوں میں مصروف ایک ہیلی کاپٹر بھی حادثے کا شکار ہو گیا، جس میں سوار عملے کے پانچ ارکان بھی ہلاک ہو گئے۔
(جاری ہے)
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے میں بھی شدید بارشوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 18 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے اس صوبے میں سیلابی تباہی اور ہلاک شدگان کی بڑی تعداد کے تناظر میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ ریسکیو اہلکار اب بھی درجنوں لاپتا افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان شہزاد نے بتایا کہ ریسکیو اہلکاروں نے رات بھر میں ملبے سے93 لاشیں نکالیں اور خدشہ ہے کہہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ جائے گی۔
ایسے میں کم از کم 21 زخمیوں کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا ہے۔ڈی پی اے نے ایک مقامی سینئر اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے املاک اور بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات کی مکمل تفصیلات جمع نہیں ہو سکی ہیں۔
پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق 26 جون سے شروع ہونے والی مون سون بارشوں سے متعلقہ واقعات میں اب تک کم از کم 634 افراد ہلاک اور 768 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق دو سو چالیس ملین کی آبادی والا ملک پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ حالیہ برسوں میں پاکستان میں شدید سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں سے جڑے تباہ کن واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ادارت: مقبول ملک