سندھ میں آبی کاشتکاری کے شعبہ کے فروغ کے لئے فشریز ڈیپارٹمنٹ کا اجلاس

جمعہ 20 جون 2025 12:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جون2025ء) سندھ میں آبی کاشتکاری کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے میرین فشریز ڈیپارٹمنٹ نے اقوام متحدہ کے صنعتی ترقیاتی ادارے یونیڈو-پاکستان، مقامی فش پروسیسرز اور برآمد کنندگان کے ساتھ اجلاس کا انعقاد کیا۔ یہ اقدام یورپی یونین کے مالی تعاون سے چلنے والے غربت میں کمی اور دیہی سندھ میں جامع ترقی کے منصوبے "پائیدار"کے تحت کیا گیا ہے۔

"پائیدار" ایک پانچ سالہ منصوبہ ہے جسے یورپی یونین مالی امداد فراہم کر رہی ہے۔ اس کا مقصد سندھ حکومت کی غربت میں کمی کی حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانا ہے تاکہ دیہی سندھ میں پائیدار ترقی اور شمولیتی معاشی نمو کو فروغ دیا جا سکے۔ڈائریکٹر جنرل میرین فشریز ڈیپارٹمنٹ، ڈاکٹر منصور علی وسان نے اجلاس کی صدارت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے سندھ کی فشریز انڈسٹری کی جدید کاری اور پائیدار ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔

ڈاکٹر وسان نے آبی کاشتکاری کی ترقی کے ساتھ ساتھ سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار طریقہ کار نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے بلکہ سندھ کے سمندری حیاتیاتی تنوع کی حفاظت بھی کرتا ہے، جو ساحلی علاقوں کی صحت مند پیداوار کے لیے ناگزیر ہے۔اجلاس کا ایک اہم موضوع "پائیدار"منصوبے کے تحت مالی معاونت پر تبادلہ خیال بھی تھا، جو آبی کاشتکاری اور متعلقہ شعبوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو 6 کروڑ روپے تک کی مالی امداد فراہم کرے گا۔

مالی امداد کے علاوہ، منصوبے کے تحت کراچی میں موجود فش پروسیسرز اور برآمد کنندگان کو تکنیکی معاونت بھی فراہم کی جائے گی تاکہ ان کی پیداواری صلاحیت اور مسابقت کو بہتر بنایا جا سکے۔یونیڈو-پاکستان کی ٹیم نے اجلاس میں انڈونیشیا کے ماہرین کی رپورٹس بھی پیش کیں، جنہوں نے سندھ میں آبی کاشتکاری کی سپلائی چین میں موجود خلا کا جامع جائزہ لیا ہے۔

یہ ماہرین مقامی شراکت داروں کو تکنیکی رہنمائی فراہم کریں گے تاکہ غذائی تحفظ کے معیارات میں بہتری لائی جا سکے۔ڈاکٹر وسان نے یونیڈو-پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف آبی کاشتکاری کے شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا بلکہ غربت میں کمی اور غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنائے گا۔اجلاس میں فش پروسیسنگ اور برآمد کے شعبے سے وابستہ اہم سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی، جو سندھ میں ایک پائیدار اور خوشحال آبی کاشتکاری انڈسٹری کی تشکیل کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔