Live Updates

بغیر بحث کے بجٹ کو منظور کر کے سیاسی ،جمہوری پارلیمانی روایات کو بلڈوز کیا گیا، محمد فاروق حیدر

جمعہ 20 جون 2025 22:43

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2025ء)سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ بغیر بحث کے بجٹ کو منظور کر کے سیاسی ،جمہوری پارلیمانی روایات کو بلڈوز کیا گیا،ایسی کیا ایمرجنسی تھی یا کس پر نااعتباری تھی کہ قواعد کو معطل کیا گیا وزیراعظم انجانے خوف میں مبتلا ہیں،انہیں کوا پنے وزرا پر اعتبار نہیں ہمیں کہا گیا کہ ایکشن کمیٹی والے اسمبلی کا گھیراو کر لیں گے یہ حکومت ریاست کی رٹ اور حیثیت کمزور کررہی ہے یہ صورتحال رہی تو اس نظام کی ضرورت اور افادیت باقی نہیں رہے گی عوام نے ووٹ اسی لیے دیے ہیں کہ اسمبلی میں بات کی جائے،وزیراعظم کسی پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں افسوس اس بات کا ہے کہ تمام جمہوری روایات کے علمبردار لوگوں اور جماعتوں نے اس معاملے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے رکھی اگر منتخب ایوان عوامی مسائل اور دیگر امور پر سیر حاصل بات چیت نہیں کریگا تو پھر معاملات چوکوں چوراہوں میں جائیں گے وزیراعظم کو کس کی مخالفت سے خطرہ تھا میں خود بھی اعتراف کرتا ہوں کہ میں بھی انہیں وزیراعظم بنانے کے جرم میں شامل تھا اس کا افسوس ہے اور رتا عمر رہے گا،ان کے دور میں یہ تیسرا بجٹ ہے جو بغیر کسی بحث کے منظور ہورہا ہے یہاں کسی نے دہشگردوں کی مذمت تک نہیں کی کب تک ڈر ڈر کر حکومت کرتے رہیں گے اور اپنے اختیارات سرینڈر کرتے رہیں گے مجھے افسوس ہے کہ ایوان میں سے بھی کسی نے کھل کر بات نہیں کی کوئی اور بولے یا نا بولے میں اپنی بات ہرصورت کروں گا ۔

(جاری ہے)

یہاں میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 1974ء کی سیکشن 38 کے تحت بجٹ قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا جاتا ہے جو پہلے کابینہ میں اور بعد ازاں اسمبلی میں پیش کیا جانا آئینی تقاضہ ہے،جس کے لیے قاعدہ 125 اور 126 میں طریقہ کار وضع شدہ ہے،قاعدہ 127،128 اور 129 اور 131کو استعمال کرتے ہوئے کٹوتی کی تحریکوں اور بحث کا موقع نہ دینا،ضمنی میزانیہ کی منظوری کے لیے عجلت میں کارروائی کرنا ناقابل فہم ہے،کسی کے ساتھ کوئی ذاتی بغض نہیں اور نہ ہی نکتہ چینی کا قائل ہوں بجٹ پر بحث کیوں نہیں ہوئی یہ ان کا اپنی کابینہ اور اراکین اسمبلی پر عدم اعتماد ہے یہ اس نظام کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے مترادف ہے،ایکشن کمیٹی کے نیچے کیوں لیٹ کر اس اسمبلی کو مذاق بنایا جارہاہے،نکتہ اعتراض پر بجٹ اجلاس میں اپنے اظہار خیال میں کہہ چکا ہوں کہ کچھ عرصہ پہلے راولاکوٹ میں تخریب کار مارے گئے لیکن کسی حکومتی وزیر نے مذمت نہیں کی پتا نہیں یہ کس ڈر کا شکار ہیں،حکومت میدان کیوں خالی چھوڑ رہی ہے،اقتدار پر کسی نے قبضہ نہیں کرنا،ہم سب نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایاہے،آئین کو اگر کوئی خطرہ لاحق ہوا تو حفاظت کرنے کے لیے سب سے آگے ہوں گا،اس حکومت نے جو روایات قائم کی ہیں یہ ناقابل فہم اور ناقابل تلافی ہیں،اگر یہ بجٹ کابینہ سے ہی منظور کروانا تھا تو بائے سرکولیشن کروالیتے،فاروق حیدر نے کہا کہ ایسا نہ کریں،نظام کو کسی صورت کمزور نہ کریں،آخر کیا وجہ ہے کہ آپ کو انتظامیہ افسران اورساتھی کابینہ کے اراکین پر اعتماد نہیں یہ بتایا جائے کہ بجٹ منظور ہونے کے بعد بحث کا کوئی جواز بچتا ہے،کیا آپ دوبارہ اجلاس بلاکر بجٹ پیش کریں گے جن میں تجاویز اور دیگر معاملات شامل کرسکیں گے۔

اگر 2 دن کا وقفہ نہیں کرسکتے تو ایک دن کا ہی کرلیتے،ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے ساتھی بھی پریشان ہیں،میرے لیے صدر جماعت مجبوری ہیں۔،جب جنگ مسلط ہوجائے یا کوئی آسمانی آفت آجائے تو بغیر بحث بجٹ منظور ہوتا ہے،پاکستان میں تمام اسمبلیوں کے اندر قومی بجٹ پر بحث ہورہی ہے،آزادکشمیر اسمبلی کو مذاق نہ بنایا جائے۔فاروق حیدر خان نے ایک بار پھر یہ شعر پڑھا کہ ’’ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے ’’یہاں سب اس کی زلف کے اسیر ہوئے‘‘فاروق حیدر نے تجویزدی کہ اسمبلی کو اسمبلی رہنے دیا جائے،اس کا تقدس اور وقار ختم نہ کیا جائے، ہم اس طرز عمل کی حمایت نہیں کرسکتے۔

حکومت نے تمام پارلیمانی روایات اور قواعد انضباط کار کو اکثریت کے بل بوتے پر بلڈوز کیا،نا کوئی جنگی صورتحال ہے نا ایمرجنسی نا سیلابی حکومت کو جلدی کس بات کی ہے،حکومت کو خطرہ کس سے ہے کہ بجٹ پیش کرکہ فوری پاس کروارہی ہے۔وزیراعظم کو کس سے خوف ہے خطرہ کیا ہے جس وجہ سے یہ کام کیا جارہا ہے۔بجٹ پر بحث قومی اسمبلی سمیت تمام اسمبلیوں میں ہورہی ہے۔اسمبلی اور اس نظام کی وقعت اور اہمیت کو ختم کیا جارہا ہے۔ہم نے نا بجٹ پڑھا نا ہی اس حوالے سے کسی مشاورتی عمل میں شریک رہے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات