Live Updates

ہر انسان کو اس کی خواہش قومیت اور حق خودارادیت کے مطابق زندہ رہنے کا حق ہے،راجہ سجاد ایڈوکیٹ

اگر اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری نہ کی گئی تو اس سے جو سنگین نتائج پیدا ہوں گے،تمام فریقین مذاکرات کی میز پر آئیں

اتوار 22 جون 2025 15:00

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2025ء)راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ نے مشرق وسطیٰ اور خلیج میں جنگ کے ممکنہ خدشات کے پیش نظر تمام فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت شہری تنصیبات اور جنگی ممنوعات پر حملے بند کر کے تنازعات کے پرامن حل کے لئے مذاکرات کی میز پر آئیں اسی میں ساری بنی نوع انسان کی بقاء ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے یہ بذات خود ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس سے ہمیشہ دنیا میں جانی مالی اور انفراسٹرکچر کی بربادی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام فریقین بالخصوص بڑی طاقتوں کو یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ ہر انسان کو اس کی خواہش قومیت اور حق خودارادیت کے مطابق زندہ رہنے کا حق ہے۔یہ حق طاقت بندوق گولہ بارود کے استعمال سے نہیں چھینا جا سکتا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ میں سب کو یاد دلاتا ہوں کہ تمام ممالک نے باہمی رضامندی سے اقوام متحدہ کی تشکیل کی اور ریاستوں کے مابین تنازعات کو اس کے چارٹر کے تحت حل کرنے پر اتفاقِ کر رکھا ہے۔امریکہ اور ایران میں مذاکرات کے دوران ہی اسرائیل کی طرف سے کئے گئے حملے اور اب بڑی طاقتوں کی طرف سے ایران کے گھیراؤ کے بیانات سے نہ صرف خلیج مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔

جس سے عالمی سطح پر استحکام اور تجارت متاثر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا اگر اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری نہ کی گئی اور تنازعات کو مذاکرات کے بجائے طاقت سے مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اس سے جو سنگین نتائج پیدا ہوں گے وہ تاریخ کے سیاہ ترین ادوار میں شامل ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل نے بلاجواز حملہ کر کے ایران کے اقتدار اعلیٰ اور خودمختاری کی خلاف ورزی کی عالمی برادری اس پر معذرت خواہ رویہ نہ اپنائے اور نہ ہی طاقت کے بل بوتے پر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قانون سے ماورائے کوئی قدم اٹھائے مشرقی وسطیٰ اور خلیج کا خطہ ایسا علاقہ ہے جس سے ساری دنیا کے معاشی سیاسی صنعتی مفادات وابستہ ہیں۔

یہاں بارود تو چند فوجی چلائیں گے لیکن اس کے پھٹنے سے ایشاء افریقہ یورپ میں رہنے والے ایک مزدور سے لیکر ارب پتی صنعتکار تاجر اور حکمران سب متاثر ہوں گے۔لہذا میری سب سے اپیل ہے کہ وہ تناؤ کم کر کے سفارت کاری کے ذریعے اس مسئلہ کا پرامن حل نکالیں۔فلسطینیوں اور کشمیریوں کا ان کا حق خودارادیت دیا جائے جو کہ ان کا پیدائشی حق ہے۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات