سولر اسکیم کیلئے قرعہ اندازی مکمل ہو چکی،جولائی سے باقاعدہ عملدرآمد کا آغاز کر دیا جائے گا،رانا تجمل حسین

پیر 23 جون 2025 17:58

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جون2025ء) مہنگی بجلی اور ڈیزل کے باعث زراعت کے شعبہ پر پڑنے والے بوجھ میں مسلسل اضافے کے پیش نظر پنجاب بھر کے کسان زرعی ٹیوب ویلز کو سولر توانائی پر منتقل کرنے کی طرف تیزی سے رجوع کر رہے ہیں۔ماہرین زراعت نے اس اقدام کو زرعی معیشت کیلئے خوش آئند قرار دیا ہے۔ملک میں اس وقت 12 لاکھ سے زائد زرعی ٹیوب ویلز زیر استعمال ہیں،جن میں سے85 فیصد پنجاب،6.4 فیصد سندھ،3.8 فیصد خیبر پختونخوا اور4.8 فیصد بلوچستان میں ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر ٹیوب ویلز بجلی یا ڈیزل سے چلتے ہیں۔کسانوں کے مطابق فی ایکڑ پانی لگانے کا خرچ ڈیزل پر3,000 روپے اور بجلی پر1,500 روپے تک ہے۔اس کے برعکس سولر ٹیوب ویل کی صورت میں فی ایکڑ خرچ صرف 50 تک آتا ہے، جس سے کسانوں کو ماہانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے کی بچت ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

کسان بورڈ پاکستان پنجاب کے سیکرٹری جنرل اختر فاروق میو نے بتایا کہ عالمی سطح پر سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔

"فی واٹ قیمت130 سے گھٹ کر 35 رہ گئی ہے،جس سے سولر ٹیوب ویل کسانوں کیلئے انتہائی موزوں بن چکے ہیں۔حکومت پنجاب نے اس سلسلے میں بڑا قدم اٹھاتے ہوئے صوبے کے8 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے سبسڈی اسکیم کا اعلان کیا ہے۔محکمہ زراعت پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل واٹر مینجمنٹ رانا تجمل حسین نے بتایا کہ اسکیم کیلئے قرعہ اندازی مکمل ہو چکی ہے اور جولائی سے باقاعدہ عملدرآمد کا آغاز کر دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم کیلئے حکومت پنجاب کی جانب سے مجموعی طور پر 9 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔اسکیم کے تحت درج ذیل سبسڈی دی جائے گی،10 ہارس پاور کے سولر کٹ کیلئے 5 لاکھ،15 ہارس پاور کیلئے7.5 لاکھ اور20 ہارس پاور کیلئے10 لاکھ جبکہ باقی لاگت کسان خود ادا کرے گا۔زرعی ماہر اور فارمرز ایسوسی ایٹس پاکستان کے ڈائریکٹر عباد خان نے اس حکومتی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ توانائی کی لاگت میں کمی سے زرعی پیداوار کے اخراجات کم ہوں گے اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو گا، جس سے ملک میں غذائی مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

عباد خان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زرعی مقاصد کیلئے استعمال ہونے والے سولر پینلز کو مکمل طور پر تمام ٹیکسوں سے مستثنی قرار دیا جائے تاکہ کسان برادری سستے اور پائیدار توانائی ذرائع کی طرف جلد منتقل ہو سکے۔