مودی سرکارکی تعلیم دشمنی، کئی ریاستوں میں سکول بند، غریب بچوں کے تعلیمی مستقبل کو شدید دھچکا

پیر 23 جون 2025 18:52

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2025ء) مودی سرکار کی تعلیم دشمنی نے بھارت کے کئی علاقوں میں غریب بچوں کے تعلیمی مستقبل کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ بی جے پی حکومت نے مختلف ریاستوں میں ہزاروں سرکاری اسکول بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے لاکھوں بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔اتر پردیش میں خاص طور پر یہ مسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے، جہاں بی جے پی حکومت نے پانچ ہزار سے زائد سرکاری اسکول بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ اسکول آٹھویں جماعت تک کے بچوں کے لیے ہیں اور ان کے بند ہونے سے غریب بچوں کے تعلیمی حقوق کو سنگین خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے، لیکن تعلیمی ماہرین اور اپوزیشن لیڈران اس فیصلے کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اپوزیشن نے اسے غریب بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے جسے کسی صورت چھینا نہیں جا سکتا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی حکومت کو اس فیصلے کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے، اور کہا ہے کہ اگر حکومت اس فیصلے پر قائم رہی تو عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔جھارکھنڈ میں بھی مودی سرکار نے پانچ ہزار دیہی اسکول بند کر کے دلت ذات کے بچوں سے تعلیم چھین لی ہے۔ ٹائم آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل 14 نومبر 2024 کو بھی یوگی حکومت نے تقریباً 27 ہزار اسکول بند کرنے کی تیاریاں کی تھیں۔ان اقدامات سے واضح ہوتا ہے کہ مودی سرکار کی ترجیحات امیروں کی خوشحالی ہیں، جبکہ غریب اور پسماندہ طبقات کو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم کر کے انہیں مایوسی کی تاریکی میں دھکیلا جارہا ہے۔