اربوں روپے کی لاگت سے بنائی گئی اسلام آباد ہائیکورٹ کی چھتیں بارش کے بعد ٹپکنے لگیں

پانی گرنے سے سائلین کو مشکلات کا سامنا،اسلام آباد میں بارش کے بعد ہائیکورٹ بلڈنگ کے اندر پانی جمع ہوگیا، بارش کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ کی مسجد سے ملحقہ ایریا سے پانی ٹپکنے لگا

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 25 جون 2025 12:03

اربوں روپے کی لاگت سے بنائی گئی اسلام آباد ہائیکورٹ کی چھتیں بارش کے ..
اسلا م آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25جون 2025)اربوں روپے کی لاگت سے بنائی گئی اسلام آباد ہائیکورٹ کی چھتیں بارش کے بعد ٹپکنے لگیں، پانی گرنے سے سائلین کو مشکلات کا سامنا،اسلام آباد میں بارش کے بعد ہائیکورٹ بلڈنگ کے اندر پانی جمع ہوگیا،بارش کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ کی مسجد سے ملحقہ ایریا سے پانی ٹپکنے لگا،آج صبح سویرے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، راولپنڈی میں مون سون کی پہلی بارش ہوئی، بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

صبح سویرے موسلادھار بارش سے نشیبی علاقوں اور سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا۔ نالہ لئی میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی عمارت میں نقائص سامنے آئے تھے۔ سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں ایک طرف سیلنگ پھٹ گئی تھی۔

(جاری ہے)

بتایاگیاتھا کہ جسٹس محسن اختر کیانی کے چیمبر کی سیلنگ پھٹنے سے بھی پانی گرنا شروع ہو گیاتھااور کمرہ عدالت میں کافی پانی گراہے جس سے فرنیچر خراب ہو گیاتھا جس کے بعدکمرہ عدالت میں مرمت کا کام جاری تھاجبکہ فاضل جج کے چیمبر سیلنگ کا ابتدائی کام مکمل کرکے صفائی کر لی گئی تھی۔

ہائیکورٹ کنٹین کے قریب تیسرے فلور سے ماربل اکھڑ کر نیچے گر گیا تھاتھا ماربل گرنے سے بہت زیادہ آواز بھی سنی گئی اور ماربل جہاں گرا وہ رستہ ہے لیکن اس وقت وہاں سے کوئی گزر نہیں رہا تھا۔قبل ازیں اسلام آبادہائیکورٹ اپنی نئی عمارت میں تقریبا 14سال منتقل ہوگئی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی عمارت شاہراہ دستور پر تعمیر کی گئی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی عمارت میں 14عدالتیں تیار کی گئیں تھیں۔

ریڈیو پاکستان اور دفتر خارجہ کی بلڈنگ کے درمیان ہائیکورٹ کی نئی عمارت بنائی گئی تھی۔اسلا مآباد ہائیکورٹ کی تمام برانچز، عدالتوں اور دفاتر کا سامان نئی عمارت میں منتقل کردیاگیاتھا۔اسلا م آباد ہائیکورٹ کی موجودہ عمارت فیملی کورٹس، ماتحت عدلیہ اور ججز کے کورسز کیلئے استعمال کی جائیگی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی بلڈنگ کی تعمیر میں جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کا اہم کردار تھا۔