بھارت پانی کوہتھیاربناکرعالمی امن کودائو پرلگا رہا ہے،میاں زاہد حسین

جمعہ 27 جون 2025 17:13

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے سربراہ اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی کوبطورہتھیاراستعمال کرنے کی کوششیں نہ صرف ناقابل قبول ہیں بلکہ خطے کے امن کوشدید خطرے سے دوچار کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نریندرمودی کی حکومت جنوبی ایشیا میں بدامنی معاشی عدم توازن اورسیاسی خلفشارپیدا کرنے کی سازش پرعمل پیرا ہے جس کے نتائج نہایت سنگین ہوسکتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے گفتگوکرتے ہوئے اقوام متحدہ کے حالیہ بیان کواہم پیشرفت قراردیا جس میں کہا گیا ہے کہ قدرتی وسائل کوباہمی معاہدوں کے مطابق بانٹنا ناگزیرہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کومحض علامتی بیانات دینے کے بجائے بھارت پرمثراورفوری سفارتی دبا ڈالنا ہوگا تاکہ وہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے بازآئے اورخطے میں کشیدگی نہ بڑھائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کومعطل کرنا اورپاکستان کے حصے کا پانی راجستھان منتقل کرنے کی دھمکی دینا کھلی اشتعال انگیزی اورآبی جارحیت ہے۔ یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے کی سلامتی صنعت زراعت اورماحولیاتی نظام کوبھی دا پرلگا رہا ہے۔

میاں زاہد حسین نے واضح کیا کہ مودی حکومت اقوام متحدہ کی کشمیرسے متعلق قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے۔ انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں جبری گمشدگیاں ماورائے عدالت قتل اورطویل کرفیوبھارتی عزائم کی اصل تصویرپیش کرتے ہیں۔ اب بھارت نے پانی جیسے بنیادی انسانی حق کوبھی سیاسی ہتھیار بنانے کی روش اپنا لی ہے جوکہ قابلِ مذمت اورخطرناک رجحان ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح کردیا ہے کہ پانی کے مسئلے پرکسی قسم کی زیادتی ناانصافی یا دبا برداشت نہیں کیا جائے گا مگربھارت مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ دنیا دوایٹمی طاقتوں کے درمیان براہ راست تصادم کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ اگربھارت کوبین الاقوامی دبا کے ذریعے نہ روکا گیا تواس کی یہ روش پورے خطے کوتباہی قحط اورتنازع کی دلدل میں دھکیل سکتی ہے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کا داعی رہا ہے مگراپنی بقا خود مختاری اور وسائل کے تحفظ پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا نہ کسی کوکروڑوں کاشتکاروں کا استحصال کرنے دے گا۔ پاکستان نے ماضی میں بھی اپنی سرزمین اورحقوق کا دفاع بہادری سے کیا ہے اورمستقبل میں بھی اپنے پانی کے حق کے لیے ہرممکن اقدام کرے گا۔ عالمی برادری کواس حقیقت کا فوری ادراک کرنا ہوگا کہ پانی کوہتھیار بنانا یا پانی روکنے کی دھمکی دینا دنیا کے امن ترقی اورانسانیت کے لیے خطرناک سرخ لکیرہے جسے ہرقیمت پرروکا جانا چاہیے۔

بھارت اس سے قبل بھی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے جواقوام متحدہ کے چارٹراوربین الاقوامی آبی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس سلسلہ میں عالمی برادری دہرا معیاراپناتے ہوئے ہمیشہ خاموش رہی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔