Live Updates

غزہ: اسرائیلی بمباری میں 20 مزید افراد ہلاک، نظام صحت تباہی کے کنارے

یو این جمعہ 27 جون 2025 22:45

غزہ: اسرائیلی بمباری میں 20 مزید افراد ہلاک، نظام صحت تباہی کے کنارے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جون 2025ء) غزہ میں بازار پر اسرائیل کی بمباری میں 20 ہلاکتوں کی اطلاع ہے جبکہ کئی ماہ بعد امدادی طبی سامان کی محدود مقدار علاقے میں پہنچ گئی ہے جس سے ہسپتالوں میں زیرعلاج مریضوں اور زخمیوں کی زندگی کو کسی قدر تحفظ ملے گا۔

بمباری اور ہلاکتوں کا واقعہ وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں میں پیش آیا جس میں کم از کم 70 افراد زخمی بھی ہوئے۔

'ڈبلیو ایچ او' کی ہنگامی طبی ٹیم کے رابطہ کار ڈاکٹر لوکا پیگوزی نے بتایا ہے کہ بیشتر متاثرین کو بارودی مواد کے زخم آئے۔ زخمیوں کو الاقصیٰ ہسپتال، نصر میڈیکل کمپلیکس اور دو دیگر طبی مراکز پر پہنچایا گیا ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ اسرائیل کے قائم کردہ متنازع امدادی مراکز سے خوراک کے حصول کی کوشش میں کم از کم 410 فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

(جاری ہے)

ایسی بیشتر ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہوئیں۔

ڈاکٹر پیگوزی کا کہنا ہے کہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں لوگوں کو معیاری طبی نگہداشت فراہم کرنا ممکن نہیں رہا۔ بمباری میں لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے جس کے باعث ہسپتالوں پر بہت زیادہ دباؤ ہے جبکہ 50 فیصد طبی سازوسامان ختم ہو چکا ہے۔

2 مارچ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب غزہ میں طبی سازوسامان لانے کی اجازت دی گئی ہے۔

گزشتہ روز نو ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ یہ سامان اور ادویات علاقے میں لایا جس میں خون کی 2,000 اور پلازما کی 1,500 تھیلیاں بھی شامل ہیں۔ تاہم ضروریات کے مقابلے میں یہ سامان بہت کم ہے۔

امدادی سرگرمیوں میں دشواری

'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے یروشلم میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی اداروں کو امداد کے مزید ٹرک غزہ میں بھجوانے کے لیے اسرائیل کے حکام سے اجازت کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ افسوسناک صورتحال ہے کیونکہ لوگ خوراک حاصل کرنے کے لیے اپنی جان کا خطرہ مول لینے پر مجبور ہیں جبکہ امدادی خوراک لانے والے ٹرکوں پر حملوں اور لوٹ مار کے واقعات بھی معمول بن چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے سے پہلے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے ثابت کیا تھا کہ وہ علاقے میں ہر فرد تک مدد پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تاہم، آج ایسی صورتحال نہیں ہے کیونکہ اسرائیلی حکام امدادی سامان کو غزہ میں لانے کی اجازت نہیں دے رہے۔

انہوں نے راستے کھولنے اور امدادی قافلوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بازاروں میں بڑی مقدار میں غذائی و غیرغذائی سامان کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں کم خرچ طریقے سے ضروری ادویات بھی علاقے میں پہنچائی جانی چاہئیں۔

سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ

ڈاکٹر پیگوزی کے مطابق، مارچ کے بعد امدادی ٹیموں کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں میں رسائی کے لیے اسرائیلی حکام سے کی جانے والی 44 فیصد درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔

اسی بات کو دہراتے ہوئے 'ڈبلیو ایچ او' کے ترجمان کرسٹین لنڈمیئر نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں روزانہ بڑی تعداد میں لوگ بھوک اور بیماری سے ہلاک ہو رہے ہیں۔ لوگوں کو طبی مدد کے حصول کی کوشش میں ہلاک کر دیا جاتا ہے، وہ ہسپتالوں میں حملوں کا نشانہ بنتے ہیں اور خوراک کے حصول کی کوشش میں موت کا شکار بن جاتے ہیں۔

انہوں نے اسرائیل سے سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑی مقدار میں خوراک اور طبی سازوسامان بھوکے، بیمار اور زخمی لوگوں سے چند کلومیٹر دور پڑا ہے لیکن کئی ماہ سے اسے علاقے میں لانے کی اجازت نہیں مل رہی۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات