Live Updates

ایران کی جوہری تنصیبات کا نقصان ابھی تک معلوم نہیں ،ڈیموکریٹس کا شکوک کا اظہار

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کارروائی نے بڑا نقصان پہنچایا ہے،حتمی رپورٹ کا انتظارہے،ڈیموکریٹس

ہفتہ 28 جون 2025 11:51

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء) امریکہ میں ڈیموکریٹ سینیٹر مارک وارنر، جو سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سینئر رکن ہیں، انھوں نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بارے میں محتاط انداز میں اپنی رائے پیش کی ہے۔ وارنر کا یہ موقف اس خفیہ بریفنگ کے بعد سامنے آیا جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے حکام نے جمعرات کے روز سینیٹ کو دی تھی۔

وارنر نے کہا یہ واضح ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کو نقصان پہنچا ہے تاہم نقصان کی حتمی سطح کا اندازہ لگانے میں وقت لگے گا۔میڈیاسے گفتگومیں وارنر نے مزید کہا جس بات نے مجھے کچھ تشویش میں ڈالا، وہ یہ ہے کہ جب لوگ جلد بازی میں نتیجہ نکال لیتے ہیں۔ میرا مطلب ہے، صدر نے ہفتے کی رات ہی بغیر کسی مکمل جائزے کے 'مکمل تباہی' کا تبصرہ کر دیا۔

(جاری ہے)

مجھے امید ہے کہ یہی حتمی نتیجہ ثابت ہو، لیکن اگر ایسا نہ ہو، تو کیا یہ امریکی عوام یا پوری دنیا کے لیے جھوٹی تسلی کا باعث بنے گا دوسری جانب، ڈیموکریٹ سینیٹر اور سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی رکن، نیز سابق سی آئی اے تجزیہ کار، الیسا سلوٹکن نے کہا کہ انھوں نے بریفنگ سے یہ اخذ کیا کہ ابھی یہ جاننا بہت قبل از وقت ہے کہ اس مقام کو کتنے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، اور یہ ایک معمول کی بات ہے۔

تاہم وارنر کی طرح سلوٹکن نے بھی کہا کہ جو کچھ انھوں نے ان حملوں کے متعلق حکام سے سنا، وہ اہم تھا، خواہ وہ پروگرام کو متاثر کرنے کے لحاظ سے ہو یا ایرانی نظام کی ذہنیت کے اعتبار سے۔سلوٹکن نے اس بات پر زور دیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں اور فوج غیر جانب دار اور غیر سیاسی ہونی چاہئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج حملے کرتی ہے، اس کے بعد انٹیلی جنس ادارے نقصان کا جائزہ لیتے ہیں، اور یہ سب ایک منصوبہ بندی کے تحت ہوتا ہے، ہے نا تاکہ فوجی رپورٹیں مسخ نہ ہوں۔

سلوٹکن نے یہ بات سی این این کو بتائی۔ڈیموکریٹ سینیٹر جیف میرکلی، جو سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن بھی ہیں، نے بریفنگ کے دوران کہا کہ ابھی بھی کئی جائزے باقی ہیں، کیونکہ کوئی بھی واقعی یہ نہیں جانتا کہ نقصان کتنا ہوا ہے، اس لیے کہ اس بارے میں ایسی تفتیش کی کوئی سہولت موجود نہیں جو مکمل معلومات فراہم کر سکے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ، اسرائیل اور ایران کو اب آگے کیا اقدامات کرنے چاہئیں، تو میرکلی نے کہا کہ سفارتی عمل ناگزیر ہے تاکہ تعلقات دوبارہ بحال کیے جا سکیں اور کسی معاہدے تک پہنچنے کی راہ ہموار ہو، کیونکہ اب بھی تمام فریق ایک دوسرے پر شک کر رہے ہیں۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات